اسلاماعمالمسائل

مسافر کی نماز کے احکام ومسائل

مسافر کی نماز کا بیان

شرع میں مسافر وہ ہے جو تین دن کی راہ تک جانے کے ارادہ سے بستی سے باہر ہوا۔
مسئلہ۱: دن سے مراد سال کا سب سے چھوٹا دن ہے اور تین دن کی راہ سے یہ مطلب نہیں کہ صبح سے شام تک چلے بلکہ دن کا اکثر حصہ مراد ہے مثلاً شروع صبح صادق سے دوپہر ڈھلنے تک چلا پھر ٹھہر گیا پھر دوسرے اور تیسرے دن یوہیں کیا تو اتنی دور تک کی راہ کو مسافت سفر کہیں گے، دوپہر کے بعد تک چلنے میں بھی برابر چلنا مراد نہیں بلکہ عادۃًجتنا آرام لینا چاہیے اُتنا درمیان میں ٹھہرتا بھی جائے اور چلنے سے مراد درمیانی چال ہے، نہ تیز، نہ سست۔ خشکی میں آدمی اور اونٹ کی درمیانی چال کا اعتبار ہے اور پہاڑی راستہ میں اِسی حساب سے جو اس کے لیے مناسب ہو اور دریا میں کشتی کی چال اس وقت کی جب کہ ہوا نہ بالکل رُکی ہو نہ تیز ہو۔ (درمختار، عالمگیری)
مسئلہ۲: کوس (1 ) کا اعتبار نہیں کہ کوس کہیں چھوٹے ہوتے ہیں کہیں بڑے، بلکہ اعتبار تین منزلوں کا ہے اور خشکی میں میل کے حساب سے اس کی مقدار ستاون میل تین فرلانگ (۵۷ ۸ /۳) میل (2 ) ہے۔ (فتاویٰ رضویہ و بہار شریعت)

قصر کی مسافت

مسئلہ۳: تین دن کی راہ کو تیز سواری پر دو دن یا کم میں طے کرے تو مسافر ہے اور تین دن
سے کم کے راستہ کو زیادہ دنوں میں طے کیا تو مسافر نہیں ۔ (درمختار، عالمگیری)
مسئلہ۴: خشکی کے صاف راستہ میں ساڑھے ستاون میل کی راہ ریل یا موٹر وغیرہ سے ایک گھنٹہ میں طے ہوجاتی ہے تو اس ریل یا موٹر وغیرہ کا سوار ایک ہی گھنٹے کے سفر میں شرعی مسافر ہوجائے گا اور قصر وغیرہ سفر کے اَحکام اس پر جاری ہوں گے۔ (کما ہو القیاس والظاہر المتبادر من کلام الفتح و ردالمحتار)
مسئلہ۵: خالی سفر کی نیت سے مسافر نہ ہوگا بلکہ مسافر کا حکم اس وقت سے ہے کہ بستی کی آبادی سے باہرہوجائے یعنی شہر میں ہو تو شہر سے باہر ہوجائے گاؤں میں ہو تو گاؤں سے باہر ہوجائے اور شہر والے کی لیے یہ بھی ضروری ہے کہ شہر کے آس پاس جو آبادی شہر سے ملی ہے اس سے بھی باہر ہوجائے۔ (درمختار و ردالمحتار)
مسئلہ۶: اسٹیشن جہاں آبادی سے باہر ہوں تو اسٹیشن پر پہنچنے سے مسافر ہوجائے گا، جب کہ مسافت (1 ) سفر تک جانے کا ارادہ ہو۔
مسئلہ۷: سفر کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ جہاں سے چلا وہاں سے تین دن کی راہ کا اِرادہ ہو اور اگر دو دن کی راہ کے اِرادے سے نکلا اور وہاں پہنچ کر دوسری جگہ کا اِرادہ کرلیا اور یہ بھی تین دن سے کم کا راستہ ہے تو اس طرح مسافر نہ ہو گا چاہے ساری دنیا گھوم آئے مسافر نہ ہوگا، جب تک ایک جگہ سے پورے تین دن کی راہ کا ارادہ نہ کرے۔ (درمختار)
مسئلہ۸: سفر کے لیے یہ بھی شرط ہے تین دن کا ارادہ متصل سفر کا ہو لہٰذا اگر یوں ارادہ کیا کہ مثلاً دو دن کی راہ پر پہنچ کر کچھ کام کرنا ہے وہ کرکے پھر ایک دن کی راہ جاؤں گا تو یہ تیندن کی راہ کا متصل ارادہ نہ ہوا تو مسافر نہ ہوا۔ (فتاویٰ رضویہ و بہار شریعت)

مسافر کے احکام

قصر کے معنی

مسافر پر واجب ہے کہ نماز میں قصر کرے یعنی چار رکعت والے فرض کو دو پڑھے اس کے حق میں دو ہی رکعتیں پوری نماز ہے۔
مسئلہ۹: مغرب اور فجر میں قصر نہیں بلکہ پوری پڑھی جائیں صرف ظہر، عصر، عشاء کے فرض میں قصر ہے۔
مسئلہ۱۰: اگر مسافر قصر نہ کرے تو گنہگار ہو گا۔

سنتوں کی قصر نہیں

مسئلہ۱۱: سنتوں میں قصر نہیں بلکہ پوری پڑھی جائیں گی البتہ خوف اور رَوا رَوی (1 ) کی حالت میں سنتیں چھوڑ سکتا ہے، معاف ہیں لیکن سنت کی قصر نہیں کرسکتا۔ ( عالمگیری)
مسئلہ۱۲: مسافر نے بجائے قصر،چار رکعت پڑھی تو اگر دو رکعت پر قعدہ کیا تو نماز ہوگئی اور اگر دو رکعت پر قعدہ نہ کیاتو نماز باطل ہے۔
مسئلہ۱۳: مسافر اس وقت تک مسافر ہے جب تک اپنی بستی میں پہنچ نہ جائے یا کسی آبادی میں پورے پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہ کرلے، یہ اس وقت ہے جب تین دن کی

راہ چل چکا ہو اور اگر تین منزل پہنچنے سے پیشترواپسی کاارادہ کرلیا تو مسافر نہ رہا، اگرچہ جنگل میں ہو۔ (عالمگیری ودرمختار)

نیت ِاِقامت کی شرطیں

مسئلہ۱۴: نیت ِاِقامت صحیح ہونے کے لیے چھ شرطیں ہیں یعنی جب چھیئوں باتیں ہوں گی تب مقیم ہوگا، ورنہ نہیں ۔
{۱} چلنا ترک کرے اگر چلنے کی حالت میں اِقامت کی نیت کی تو مقیم نہیں ۔
{۲} جہاں ٹھہرے وہ جگہ ٹھہرنے کے لائق ہو جنگل یا دریا یا غیر آباد ٹاپو (1 ) میں اِقامت کی نیت کی تو مقیم نہیں ہوا۔
{۳} پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت ہو اس سے کم ٹھہرنے کی نیت سے مقیم نہ ہوگا۔
{۴} یہ نیت ایک ہی جگہ ٹھہرنے کی ہو اگر دو موضعوں (2 ) میں پندرہ دن ٹھہرنے کا ارادہ ہو۔ مثلاً ایک میں دس دن دوسرے میں پانچ دن ٹھہرنے کا ارادہ ہو تو مقیم نہ ہوگا۔اپنا ارادہ مستقل رکھتا ہو کسی کا تابع نہ ہو اس کی حالت اس کے ارادہ کے منافی نہ ہو۔
مسئلہ۱۵: مسافر جارہا ہے اور ابھی شہر یا گاؤں میں پہنچا نہیں اور نیت اِقامت کرلی تو مقیم نہ ہوا اور پہنچنے کے بعد نیت کی تو ہوگیا اگرچہ ابھی مکان وغیرہ کی تلاش میں پھررہا ہو۔
(عالمگیری و ردالمحتار)
مسئلہ۱۶: جو شخص کسی کا تابع ہو اس کی نیت کا اعتبار نہیں بلکہ جس کے تابع ہے اس کی
نیت کا اعتبار ہے۔ جیسے شوہر کی نیت کا اعتبار ہے عورت کی نیت کا اعتبار نہیں ، آقا کی نیت کا اعتبار ہے غلام کی نیت کا نہیں ، فوج کے افسر کی نیت کا اعتبار ہے اور سپاہی کی نیت کا نہیں تو اگر مثلاً شوہر نے اِقامت کی نیت کی تو اس کی عورت بھی مقیم ہے اور اگر عورت نے اقامت کی نیت کی اور شوہر نے نہ کی تو عورت مقیم نہ ہوئی، اِسی طرح دوسرے تابعوں کا حکم ہے۔

مسافر و مقیم کب ایک دوسرے کی اِقتداء کرسکتے ہیں ؟

مسئلہ۱۷: مقیم مسافر کی اِقتداء کر سکتا ہے اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد اپنی باقی دو رکعتیں پڑھ لے اور ان رکعتوں میں قرأ ت بالکل نہ کرے بلکہ اِتنی دیر چپ کھڑا رہے جتنی دیر میں سورۃ فاتحہ پڑھی جاتی ہے۔ (درمختار وغیرہ)
مسئلہ۱۸: اگر مسافر ہو تو اس کو چاہیے کہ نماز شروع کرنے سے پہلے کہہ دے کہ میں مسافر ہوں اور بعد میں بھی سلام پھیرتے ہی یہ کہہ دے کہ تم لوگ اپنی نماز پوری کر لو میں مسافر ہوں ۔
مسئلہ۱۹: مسافر نے مقیم کی اِقتداء کی تو اس مسافر مقتدی پر بھی قعدہ اُولیٰ واجب ہوگیا، فرض نہ رہا۔ تو اگر امام نے قعدہ نہ کیا تو نماز فاسد نہ ہوئی اور مقیم نے مسافر کی اِقتداء کی تو اس مقیم مقتدی پر بھی قعدہ اُولیٰ فرض ہوگیا۔ (درمختار وردالمحتار)
مسئلہ۲۰: مسافر جب اپنے وطن اصلی میں پہنچ گیا تو سفر ختم ہوگیا اگرچہ اِقامت کی نیت نہ کی ہو۔

وطن اصلی کی تعریف

مسئلہ۲۱: وطن اصلی وہ جگہ ہے جہاں اس کی پیدائش ہے یا اس کے گھر کے لوگ وہاں رہتے

ہیں یا وہاں سکونت کرلی ہے اوریہ ارادہ ہے کہ یہاں سے نہ جائے گا ۔وطن اِقامت وہ جگہ ہے جہاں مسافر نے پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کا ارادہ کیا۔ (عالمگیری وبہار)
مسئلہ۲۲: وطن اِقامت دوسرے وطن اِقامت کو باطل کردیتا ہے یعنی ایک جگہ پندرہ دن کے ارادہ سے ٹھہرا پھر دوسری جگہ اتنے ہی دن کے ارادہ سے ٹھہرا تو پہلی جگہ اب وطن نہ رہی، دونوں کے درمیان مسافت سفر ہو یانہ ہو۔ (عالمگیری و بہار)
مسئلہ۲۳: اگر وطن اِقامت سے وطن اصلی میں پہنچ گیا یا وطن اِقامت سے سفر کر گیا تو اب یہ وطن اِقامت، وطن اِقامت نہ رہا۔ یعنی اگر اس میں پھر آیا اور پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت ہے تو مسافر ہی ہے۔ (عالمگیری)
مسئلہ۲۴: مسافر نے کہیں شادی کرلی اگر چہ وہاں پندرہ دن ٹھہرنے کا ارادہ نہ ہو مقیم ہوگیا اور دو شہروں میں اس کی دو عورتیں رہتی ہیں تو دونوں جگہ پہنچتے ہی مقیم ہوجائے گا۔
مسئلہ۲۵: عورت بیاہ کر سسرال گئی اور یہیں رہنے سہنے لگی تو میکہ اس کے لیے وطن اصلی نہ رہا یعنی اگر سسرال تین منزل پر ہے اور سسرال سے میکے آئی اور پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہ کی تو قصر پڑھے اورا گر میکے رہنا نہیں چھوڑا بلکہ سسرال عارضی طور پر گئی تو میکے آتے ہی سفر ختم ہوگیا نماز پوری پڑھے۔ (بہار شریعت)
عورت کو بغیر محرم کے سفر کی اجازت نہیں
مسئلہ۲۶: عورت کو بغیر محرم (1 ) کے تین دن یا زیادہ کی راہ جانا ناجائز ہے بلکہ ایک دن کی

راہ جانا بھی، نابالغ بچہ یا معتوہ (1 ) کے ساتھ بھی سفر نہیں کرسکتی ساتھ میں بالغ محرم یا شوہر کا ہونا ضروری ہے۔ (عالمگیری وبہار وغیرہ) محرم کے لیے ضروری ہے کہ سخت فاسق بے باک غیر مامون نہ ہو۔ (بہار شریعت)

________________________________
1 – تقریباً دومیل کا فاصلہ۔
2 – فتاویٰ رضویہ میں مجددِ اعظم اعلیٰ حضرت مولانا امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الرَّحْمٰن نے ساڑھے ستاون (۵۷ ۲ /۱) میل لکھا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ مخرجہ،۸/۲۷۰ )

________________________________
1 – عورت کا محرم وہ مرد ہے جس سے اس عورت کا نکاح ہمیشہ کے لیے حرام ہو چاہے نسب کی وجہ سے حرام ہو جیسے باپ، بھائی، بیٹا، پوتا، نواسا، بھتیجا، بھانجا وغیرہ ۔چاہے دودھ کی وجہ سے حرام ہو جیسے دودھ شریکی بھائی، بیٹا، وغیرہ۔ چاہے نکاح کے رشتے کی وجہ سے حرام ہو جیسے سسر، شوہر کا بیٹا وغیرہ ۔ (۱۲) منہ

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!