اسلام

۔۔۔۔۔معرب، مبنی اور عامل کا بیان۔۔۔۔۔

    اعراب وبناء کے اعتبار سے کلمے کی دو قسمیں ہیں : ۱۔ معرب ۲۔مبنی.
۱۔معرب کی تعریف:
    وہ کلمہ جس کا آخر عامل کے بدلنے سے بدل جائے اسے”اسم متمکن”(اعراب قبول کرنے والا)کہتے ہیں۔جیسے: فَحَصَ زَیْدٌ،حَبَسْتُ زَیْداً عَنِ اللَّعِبِ،کَتَبْتُ اِلٰی زَیْدٍ رِسَالَۃ۔ً ان مثالوں میں زید معرب ہے جس کا آخر عامل کے بدلنے کی وجہ سے بدل رہاہے۔ 
۲۔مبنی کی تعریف:
    وہ کلمہ جس کا آخر عامل کے بدلنے سے نہ بدلے ۔جیسے : حَثَّ ھٰؤُلاَءِ عَلَی الدِّرَاسَۃِ، حَثَثْتُ ھٰؤُلاَءِ اِلَی الدِّرَاسَۃ،ِ ذَہَبْتُ بِھٰؤُلاَءِ اِلَی الدِّرَاسَۃِ۔ ان مثالوں میں ھٰؤُلاَءِ مبنی ہے جس کا آخر عامل کے بدلنے کی وجہ سے تبدیل نہیں ہوا۔ 
عامل کی تعریف:
    وہ جس کی وجہ سے معرب کا آخر بدل جاتا ہے ۔جیسے: وَصَلَ الْقِطَارُ اِلَی الْمَحَطَّۃِ میں وَصَلَ عامل ہے؛ کیونکہ اس کی وجہ سے الْقِطَارُ معرب کا آخر بدل گیا۔
عامل کی اقسام
    عامل کی دو اقسام ہیں : ۱۔ لفظی ۲۔ معنوی.
۱۔لفظی عامل کی تعریف:
    وہ عامل جو لفظوں میں آسکے۔جیسے مذکورہ مثال میں وَصَل عامل لفظوں میں موجود ہے لہٰذا یہ”عامل لفظی ”کہلائے گا۔
۲۔معنوی عامل کی تعریف:
    وہ عامل جو لفظوں میں نہ آسکے۔ جیسے: اَلرِّیَاضَۃُ مُفِیْدَۃٌ لِلصِّحَّۃِ میں دونوں کا عامل(ابتداء یعنی لفظی عوامل سے خالی ہونا)لفظوں میں نہیں آسکتالہٰذا یہ ”عامل معنوی”کہلائے گا ۔
معمول کی تعریف:
    وہ جس پر عامل داخل ہوکر اپناعمل کرے ۔جیسے:اِقْتَرَحَ تِلْمِیْذٌ میں تِلْمِیْذٌ معمول ہے؛ کیونکہ اِقْتَرَح عامل نے اس پر داخل ہوکر اپنا عمل کیاکہ اسے رفع دیدیا۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!