اسلام
”مَاھُوَ” اور”أَیٌّ” کابیان
”ماھو”ا ور”أی” کی اصطلاح علم منطق میں کسی شے کے بارے میں سوال کرنے کیلئے استعمال کی جاتی ہے اوران دونوں کے استعمال میں فرق ہے جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔
ماھو کا استعمال:
ماھو کے ذریعے کسی شے کی حقیقت کے بارے میں سوال کیاجاتاہے۔
ماھو کا جواب:
ماھو کے جواب میں تین چیزیں واقع ہوسکتی ہیں ۔
۱۔ حد تام ۲۔ نوع ۳۔ جنس
۱۔ حد تام:
جب سائل صرف ایک ہی کلی کے بارے میں سوال کرے جیسے أَلاِنْسَانُ مَاھُو؟ تو اس کے جواب میں حیوان ناطق کہا جائے گا ۔جو کہ انسان کے لئے حد تام(یعنی انسان کی مکمل تعریف) ہے۔
وضاحت:
کیونکہ اس سوال سے سائل کا مقصد یہ ہوتاہے کہ وہ سوال میں ذکرکردہ کلی کی حقیقت کو وضاحت کے ساتھ جانے اور اس کایہ مقصد اسی صورت میں پورا ہوسکتاہے جب ہم اسے حدتام کے ساتھ جواب دیں۔
۲۔نوع:
یہ دومقامات پرجواب میں واقع ہوتا ہے۔
۱۔ جب سائل ایک امر شخصی (جزئی) کے بارے میں سوال کرے۔جیسے زَیْدٌ مَاھُوَ؟ کے جواب میں ھُوَاِنْسَانٌ ۔
وضاحت:
کیونکہ یہاں سائل کا مقصد جزئی کی ماہیتِ مختصہ کو جانناہے اور یہ مقصد نوع کے ذریعے ہی پورا کیا جاسکتاہے۔ لہذا جواب میں نوع واقع ہو گا۔
۲۔ جب سائل ایک ہی حقیقت کے چند افراد کے بارے میں سوال کرے۔جیسے زَیْدٌ وَبَکْرٌ وَ عُمَرُ مَاھُمْ؟ کے جواب میں ھُمْ اِنْسَانٌ ۔
وضاحت:
کیونکہ ایسے سوال میں سائل کا مقصود یہ ہوتاہے کہ وہ سوال میں مذکور افراد کی ماہیت کو جانے جوکہ تمام افراد میں متفق اورمتحد ہو اور سائل کے اس مقصد کو صرف نوع کے ذریعے ہی پورا کیا جاسکتاہے ۔
۳۔جنس:
اگر سائل چند مختلف الحقائق اشیاء کے متعلق سوال کرے۔جیسے أَلاِنْسَانُ وَالْبَقَرُ وَالْفَرَسُ مَا ھِیَ ؟ کے جواب میں حیوان۔
وضاحت:
کیونکہ اس وقت سائل کامقصدیہ ہوتاہے کہ مجھے کوئی ایسی حقیقت بتاؤ جو تمامِ مشترک ہو اور تمامِ مشترک صرف جنس ہی ہوتی ہے اس لئے جواب میں جنس واقع ہوگی۔
فائدہ:
تمام مشترک اس جز مشترک کو کہتے ہیں جو چندحقیقتوں کے تمام اجزاء مشترکہ کو گھیرے ہوئے ہو۔ جیسے حیوان۔ یہ انسان ،فرس،غنم اور حمار وغیرہ کے تمام اجزاء مشترک (جوہر،جسم نامی، حساس ،متحرک بالارادہ) کو گھیرے ہوئے ہے۔
أَیٌّ کا استعمال:
کسی شے کو اس کے غیر سے ممتاز کرنے کیلئے أَیٌّ کا لفظ استعمال کیا جاتاہے ۔
أَیٌّ کا جواب:
أَیٌّ کے جواب میں دوچیزیں واقع ہوسکتی ہیں ۔ ۱۔فصل ۲۔ خاصہ
۱۔فصل:
جب سائل سوال میں أَیُّ شیٍ کے ساتھ فی ذاتہ کا اضافہ کرے جیسے أَلاِنْسَانُ أَیُّ شَیء ھُو فِیْ ذَاتِہ؟ تو اس کے جواب میں ناطق بولیں گے ۔
وضاحت:
کیونکہ ایسے سوال سے سائل کا مقصد یہ ہوتاہے کہ اسے کوئی ایساحقیقت کا جز بتایا جائے جو تمام مشترک نہ ہو۔اور انسان کو اس کے تمام غیروں سے جدا کردے۔ اورایسا جزء صرف فصل ہی ہوسکتا ہے۔
۲۔خاصہ:
جب سائل سوال میں ای شی کے ساتھ فی عرضہ کا اضافہ کرے۔جیسے أَلاِنْسَانُ أَیُّ شَیْءٍ فِیْ عَرْضِہٖ؟ کے جواب میں ضاحک یا کاتب ۔
وضاحت:
ایسے سوال میں سائل کا مقصود یہ ہوتاہے کہ مجھے کوئی ایسی شی بتاؤ جو انسان کی حقیقت سے توخارج ہولیکن اس کو تمام غیروں سے ممتازکردے۔ ایسی شی صرف خاصہ ہی ہوسکتی ہے ۔
٭٭٭٭٭
مشق
سوال نمبر1:۔معرِّف کی تعریف،شرائط اور اقسام تفصیلا بیان کریں۔
سوال نمبر2:۔”ما ھو” کی اصطلاح سے کیا مراد ہے؟نیز بتائیں کہ ”ما ھو” کا جواب کتنی اشیاء کے ذریعے دیا جاسکتا ہے ؟
سوال نمبر3:۔درج ذیل سے معرف کی اقسام پہچانیں۔
جسم ناہق ۔حمار کے لئے۔جسم ضاحک۔انسان کے لئے۔ حساس ۔حیوان کے لئے۔ حیوان ناطق۔ انسان کے لئے۔ حیوان صاہل ۔ فرس کے لئے
سوال نمبر4:۔”ایٌّ”کے جواب کی وضاحت بیان کریں۔
*….*….*….*