اسلام

استعانت بعدِوفات

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
وَ اِذْ اَخَذَ اللہُ مِیۡثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیۡتُکُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّحِکْمَۃٍ ثُمَّ جَآءَکُمْ رَسُوۡلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِہٖ وَلَتَنۡصُرُنَّہٗ ؕ
ترجمہ کنزالایمان:     اور يا د کرو جب اللہ نے پیغمبروں سے اُن کا عہد ليا (۱) جو ميں تم کو کتاب اور حکمت دوں پھر تشريف لائے تمہارے پاس (۲)وہ رسول کہ تمہاری کتابوں کی تصديق فرمائے(۳) تو تم ضرور ضرور اس پر ايمان لانا(۴) اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا۔(۵)
تفسير:
    (۱)از حضرت آدم عليہ السلام تا حضرت عيسیٰ عليہ السلام سب سے يہ عہد ليا  گيا  اور اسی عہد کے ذريعہ ان کی امتوں سے بھی عہد ہو گيا  کيونکہ امت پيغمبر کے تابع ہوتی ہے، امام کا معاہدہ ساری قوم کا معاہدہ ہے۔
    (۲) اس سے معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ عليہ واٰلہٖ وسلم اگلوں پچھلوں سب کے پاس تشريف لائے اور سارے اگلے پچھلے حضور صلی اللہ تعالیٰ عليہ واٰلہٖ وسلم کے امتی ہيں، آپ صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم کو رب نے عالمين کی رحمت ، نذير، بشير اور نبی بنايا ۔ اور اگلے لوگ بھی عالمين ميں داخل ہيں۔ اس لئے سارے نبيوں نے شبِ معراج حضور صلی اللہ تعالیٰ عليہ واٰلہٖ وسلم کے پيچھے نماز پڑھی ،اور نماز بھی نمازِ محمدی پڑھی،نماز عيسوی يا    موسوی نہ پڑھی۔
    (۳) اس سے دو مسئلے معلوم ہوئے ايک يہ کہ يہ عہد صرف حضور صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم کے لئے ليا  گيا  کيونکہ تمام کتب اور انبيا ء کرام علیہم السلام کی تصديق سب سے آخری نبی ہی کر سکتا ہے۔ وہ حضور صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم ہی ہيں، دوسرا يہ کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم کے بعد کوئی نبی، کوئی کتاب نہيں آسکتی، کيونکہ حضور صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم صرف مُصَدِّقْ ہيں کسی نبی کے مُبَشِّرْ نہيں، تصديق پچھلوں کی ہوتی ہے اور بشارت اگلوں کی۔
    (۴) اگرچہ سارے نبی حضور صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم پر اس دن ہی ايمان لاچکے تھے مگر وہ ايمان فطری تھا ايمان شرعی دنيا  ميں آکر اختيا ر کيا  جاتا ہے يہ ہی شرعی ايمان ثواب و جزا کا ذريعہ ہے، جيسے سارے انسان ميثاق کے دن اللہ پر ايمان لاچکے تھے مگر اس ايمان کی وجہ سے سب کو مومن نہ کہا جائے گا ورنہ سارے کافر مومن ہوں گے۔ يہاں ايمان سے شرعی ايمان مراد ہے۔
    (۵) اس سے معلوم ہوا کہ صالحين بعد وفات بھی مدد کرتے ہيں کيونکہ انبيا ء کرام علیہم السلام سے دين محمدی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی مدد کا عہد ليا  گيا ۔ حالانکہ رب عزوجل جانتا تھا کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم کے زمانہ ميں يہ حضرات وفات پاچکے ہوں گے اور حضرت موسیٰ عليہ السلام نے مدد کی اس طرح کہ شبِ معراج پچاس نمازوں کی پانچ کراديں،اس طرح اب بھی حضورصلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم کی مدد اپنی امت پر برابر جاری ہے اگر ان کی مدد نہ ہو تو ہم کوئی نيکی نہيں کر سکتے۔(تفسير نورالعرفان)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!