اسلام

وادی القری کی جنگ

خیبر کی لڑائی سے فارغ ہوکر حضورِاکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ”وادی القریٰ” تشریف لے گئے جو مقام ”تیماء” اور ”فدک”کے درمیان ایک وادی کا نام ہے۔ یہاں یہودیوں کی چند بستیاں آباد تھیں۔حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم جنگ کے ارادہ سے یہاں نہیں آئے تھے مگر یہاں کے یہودی چونکہ جنگ کے لئے تیار تھے اس لئے انہوں نے حضور صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم پر تیر برسانا شروع کردیا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ایک غلام جن کا نام حضرت مدعم رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھا یہ اونٹ سے کجاوہ اُتار رہے تھے کہ ان کو ایک تیر لگا اور یہ شہید ہوگئے۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان یہودیوں کو اسلام کی دعوت دی جس کا جواب ان بدبختوں نے تیروتلوار سے دیا اور باقاعدہ صف بندی کرکے مسلمانوں سے جنگ کے لئے تیار ہوگئے۔ مجبوراً مسلمانوں نے بھی جنگ شروع کردی، چار دن تک نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ان یہودیوں کا محاصرہ کئے ہوئے ان کو اسلام کی دعوت دیتے رہے مگر یہ لوگ برابر لڑتے ہی رہے۔ آخر دس یہودی قتل ہوگئے اور مسلمانوں کو فتح مبین حاصل ہوگئی۔ اس کے بعد اہل خیبر کی شرطوں پر ان لوگوں نے بھی صلح کرلی کہ مقامی پیداوار کا آدھا حصہ مدینہ بھیجتے رہیں گے۔
جب خیبر اور وادی القریٰ کے یہودیوں کا حال معلوم ہوگیا تو ”تیماء” کے یہودیوں نے بھی جزیہ دے کر حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے صلح کرلی۔ وادی القریٰ میں حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم چار دن مقیم رہے۔ (1)
     (مدارج النبوۃ ج۲ ص ۲۶۲ وزرقانی ج۲ ص ۲۴۸ )

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!