اسلام
رُباعیات
آتے رہے اَنبیا کَمَا قِیْلَ لَھُمْ
وَ الْخَاتَمُ حَقُّکُمْ کہ خاتم ہوئے تم
یعنی جو ہوا دفتر تَنْزِیْل تمَام
آخر میں ہوئی مہر کہ اَکْمَلْتُ لَکُمْ
٭…٭…٭…٭…٭…٭
شب لحیَہ و شارِب ہے رُخِ رَوشن دن
گیسو و شب قَدْر و براتِ مومن
مژگاں کی صفیں چار۴ ہیں دو۲ اَبرو ہیں
وَ الْفَجْر کے پہلو میں لَیَالٍ عَشْرٍ
٭…٭…٭…٭…٭…٭
اللّٰہ کی سر تا بقدم شان ہیں یہ
اِن سا نہیں اِنسان وہ اِنسان ہیں یہ
قرآن تو اِیمان بتاتا ہے انھیں
اِیمان یہ کہتا ہے مری جان ہیں یہ
٭…٭…٭…٭…٭…٭
بوسہ گہِ اَصحاب وہ مہر سامی
وہ شانۂ چپ میں اُس کی عنبر فامی
یہ طرفہ کہ ہے کعبۂ جان و دِل میں
سَنگِ اَسود نصیب رکنِ شامی
٭…٭…٭…٭…٭…٭
کعبہ سے اگر تربتِ شہ فاضل ہے
کیوں بائیں طرف اُس کے لئے منزل ہے
اس فکر میں جو دل کی طرف دھیان گیا
سمجھا کہ وہ جسم ہے یہ مرقد دل ہے
٭…٭…٭…٭…٭…٭
تم جو چاہو تو قِسمَت کی مصیبت ٹل جائے
کیوں کر کہوں ساعت سے قیامَت ٹل جائے
لِلّٰہ اُٹھا دو رُخِ روشن سے نقاب
مولیٰ مِری آئی ہوئی شامَت ٹل جائے
٭…٭…٭…٭…٭…٭
یاں شبہ شبیہہ کا گزرنا کیسا!
بے مثل کی تمثال سنورنا کیسا
ان کا متعلق ہے ترقی پہ مُدام
تصویر کا پھر کہیے اُترنا کیسا
٭…٭…٭…٭…٭…٭
یہ شہ کی تواضع کا تقاضا ہی نہیں
تصویر کِھنچے ان کو گوارا ہی نہیں
معنی ہیں یہ مانی کہ کرم کیا مانے
کھنچنا تو یہاں کسی سے ٹھہرا ہی نہیں
٭…٭…٭…٭…٭…٭