اسلام

سلیقہ اور آرام کی چند باتیں

(۱)رات کو دروازہ بند کرتے وقت گھر کے اندر اچھی طرح دیکھ بھال لو کہ کوئی اجنبی یا کتا بلی اندر تو نہیں رہ گیا یہ عادت ڈال لینے سے ان شاء اﷲ تعالیٰ گھر میں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔
(۲)گھر اور گھر کے تمام سامانوں کو صاف ستھرا رکھو اور ہر چیز کو اس کی جگہ پر رکھو۔
(۳)سب گھروالے آپس میں طے کر لیں کہ فلاں چیز فلاں جگہ پررہے گی پھر سب گھر والے اس کے پابند ہو جائیں کہ جب اس چیز کو وہاں سے اٹھائیں تو استعمال کر کے پھر اسی جگہ رکھ دیں تاکہ ہر آدمی کو بغیر پوچھے اور بلا ڈھونڈھے وہ مل جایا کرے اور ضرورت کے وقت تلاش کرنے کی حاجت نہ پڑے۔
(۴)گھر کے تمام برتنوں کو دھومانجھ کر کسی الماری یا طاق پر الٹا کر کے رکھ دو اور پھر دوبارہ اس برتن کو استعمال کرنا ہو تو پھر اس برتن کو بغیر دھوئے استعمال نہ کرو۔
(۵)کوئی جھوٹا برتن یا غذا یا دوا لگا ہوا برتن ہرگز ہرگز نہ رکھ دیا کرو جھوٹے یا غذاؤں اور دواؤں سے آلودہ برتنوں میں جراثیم پیدا ہو کر طرح طرح کی بیماریوں کے پیدا ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔
(۶)اندھیرے میں بلا دیکھے ہر گز ہرگز پانی نہ  پیؤ نہ کھانا کھاؤ۔
(۷)گھر یا آنگن کے راستہ میں چار پائی یا کرسی یا کوئی برتن یا کوئی سامان مت ڈال دیا کرو ایسا کرنے سے بعض دفعہ روز کی عادت کے مطابق بے کھٹکے چلے آنے والے کو ٹھوکر ضرور لگتی ہے اور بعض مرتبہ تو سخت چوٹیں بھی لگ جاتی ہیں۔
(۸)صراحی کے منہ یا لوٹے کی ٹونٹی سے منہ لگا کر ہر گز کبھی پانی نہ پیو کیونکہ اولاً تو یہ خلاف تہذیب ہے دوسرے یہ خطرہ ہے کہ صراحی یا ٹونٹی میں کوئی کیڑا مکوڑا چھپا ہو اور وہ پانی کے ساتھ پیٹ میں چلا جائے۔
(۹)ہفتہ یا دس دنوں میں ایک دن گھر کی مکمل صفائی کے لیے مقرر کر لو کہ اسی دن سب کام دھندا بند کر کے پورے مکان کی صفائی کر لو۔
(۱۰)دن رات بیٹھے رہنا یا پلنگ پر سوئے یا لیٹے رہنا تندرستی کے لیے بے حد نقصان دہ ہے مردوں کو صاف اورکھلی ہوا میں کچھ چل پھر لینا اور عورتوں کو کچھ محنت کا کام ہاتھ سے کر لینا تندرستی کے لیے بہت ضروری ہے۔
ٍ(۱۱)جس جگہ چند آدمی بیٹھے ہوں اس جگہ بیٹھ کر نہ تھوکو نہ کھنکھار نکالو نہ ناک صاف کرو کہ خلاف تہذیب بھی ہے اور دوسروں کے لیے گھن پیدا کرنے والی چیز ہے۔
(۱۲)دامن یا آنچل یا آستین سے ناک صاف نہ کرو نہ ہاتھ منہ ان چیزوں سے پونچھو کیونکہ یہ گندگی ہے اور تہذیب کے خلاف بھی۔
(۱۳)جوتی اور کپڑا یا بستر استعمال سے پہلے جھاڑ لیا کرو ممکن ہے کوئی موذی جانور بیٹھا ہو جو بے خبری میں تمہیں ڈس لے۔
(۱۴)چھوٹے بچوں کو کھلاتے کھلاتے کبھی ہرگز ہرگز اچھال اچھال کر نہ کھلاؤ خدا نخواستہ ہاتھ سے چھوٹ جائے تو بچے کی جان خطرہ میں پڑ جائے گی۔
(۱۵)بیچ دروازہ میں نہ بیٹھا کرو سب آنے جانے والوں کو تکلیف ہوگی اور خود تم بھی تکلیف اٹھاؤ گے۔
(۱۶)اگر پوشیدہ جگہوں میں کسی کے پھوڑا پھنسی یا دردو ورم ہو تو اس سے یہ نہ پوچھو کہ کہاں ہے؟ اس سے خواہ مخواہ اس کو شرمندگی ہوگی۔
(۱۷)پاخانہ یا غسل خانہ سے کمر بند یا تہبند یا ساڑھی باندھتے ہوئے باہر مت نکلو بلکہ اندر ہی سے باندھ کر باہر نکلو۔
(۱۸)جب تم سے کوئی شخص کوئی بات پوچھے تو پہلے اس کا جواب دو پھر دوسرے کام میں لگو۔
(۱۹)جو بات کسی سے کہو یا کسی کا جواب دو تو صاف صاف بولو اور اتنے زور سے بولو کہ سامنے والا اچھی طرح سن لے اور تمہاری باتوں کو سمجھ لے۔
(۲۰)زبان بند کر کے ہاتھ یا سر کے اشاروں سے کچھ کہنا یا کسی بات کا جواب دینا یہ خلاف تہذیب اور حماقت کی بات ہے۔
(۲۱)اگر کسی کے بارے میں کوئی پوشیدہ بات کسی سے کہنی ہو اور وہ شخص اس مجلس میں موجود ہوتوآنکھ یا ہاتھ سے بار بار اس کی طرف اشارہ مت کرو کہ ناحق اس شخص کو طرح طرح کے شبہات ہوں گے۔
(۲۲)کسی کو کوئی چیز دینی ہو تو اپنے ہاتھ سے اس کے ہاتھ میں دو یا برتن میں رکھ کر اس کے سامنے پیش کرو دور سے پھینک کر کوئی چیز کسی کو مت دیا کرو شاید اس کے ہاتھ میں نہ پہنچ سکے اور زمین پر گر کر ٹوٹ پھوٹ جائے یا خراب ہو جائے۔
(۲۳)اگر کسی کو پنکھا جھلو تو اس کا خیال رکھو کہ اس کے سر یا چہرہ یا بدن کے کسی حصہ میں پنکھا لگنے نہ پائے اور پنکھے کو اتنے زور سے بھی نہ جھلا کرو کہ تم خود یا دوسرے پریشان ہوجائیں۔
(۲۴)میلے کپڑے جو دھوبی کے یہاں جانے والے ہوں گھر میں ادھر ادھر پڑا یا بکھرا ہوا زمین پر نہ رہنے دو بلکہ مکان کے کسی کونے میں لکڑی کا ایک معمولی بکس رکھ لو اور سب میلے کپڑوں کو اسی میں جمع کرتے رہو۔
(۲۵)اپنے اونی کپڑوں کو کبھی کبھی دھوپ میں سکھا لیا کرو اور کتابوں کو بھی تاکہ کیڑے مکوڑے کپڑوں اور کتابوں کو کاٹ کر خراب نہ کر سکیں۔
(۲۶)جہاں کوئی آدمی بیٹھا ہو وہاں گردو غبار والی چیزوں کو نہ جھاڑو۔
(۲۷)کسی دکھ یا پریشانی یا غم اور بیماری وغیرہ کی خبروں کو ہرگز اس وقت تک نہیں کہنا چاہیے جب تک کہ اس کی خوب اچھی طرح تحقیق نہ ہو جائے۔
(۲۸)کھانے پینے کی کوئی چیز کھلی مت رکھو ہمیشہ ڈھانک کر رکھا کرو اور مکھیوں کے بیٹھنے سے بچاؤ۔
(۲۹)دوڑ کر منہ اوپر اٹھا کر نہیں چلنا چاہیئے اس میں بہت سے خطرات ہیں۔
(۳۰)چلنے میں پاؤں پورا اٹھا کر اور پورا پاؤں زمین پر رکھا کرو پنجوں یا ایڑی کے بل چلنا یا پاؤں گھسیٹتے ہوئے چلنا یہ تہذیب کے خلاف بھی ہے۔
(۳۱)کپڑا پہنے پہنے نہیں سینا چاہیئے۔
(۳۲)ہر کسی پر اطمینان مت کر لیا کرو جب تک کسی کو ہر طرح سے بار بار آزما نہ لواس کا اعتبار مت کر لیا کرو خاص کر اکثر شہروں میں بہت سی عورتیں کوئی حجن صاحبہ بنی ہوئی کعبہ کا غلاف لئے ہوئے کوئی تعویذ گنڈے جھاڑ پھونک کرتی ہوئی گھروں میں گھستی پھرتی ہیں اور عورتوں کے مجمع میں بیٹھ کر اﷲعزوجل و رسول صلي اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی باتیں کرتی ہیں خبردار خبردار ان عورتوں کو ہرگز ہرگز گھروں میں آنے ہی مت دو دروازے ہی سے واپس کر دو ایسی عورتوں نے بہت سے گھروں کا صفایا کر ڈالا ہے ان عورتوں میں بعض چوروں اور ڈاکوؤں کی مخبر بھی ہوا کرتی ہیں جو گھر کے اندر گھس کر سارا ماحول دیکھ لیتی ہیں پھر چوروں اورڈاکوؤں کو ان کے گھروں کا حال بتا دیتی ہیں۔
(۳۳)جہاں تک ہو سکے کوئی سودا سامان ادھار مت منگایا کرو اور اگر مجبوری سے منگایا کرو اور اگر مجبوری سے منگانا ہی پڑ جائے تو دام پوچھ کر تاریخ کے ساتھ لکھ لو اور جب روپیہ تمہارے پاس آجائے تو فوراً ادا کر دو زبانی یاد پر بھروسا مت کرو۔
(۳۴)جہاں تک ہو سکے خرچ چلانے میں بہت زیادہ کفایت سے کام لو اور روپیہ پیسہ بہت ہی انتظام سے اٹھاؤ بلکہ جتنا خرچ کے لیے تم کو ملے اس میں سے کچھ بچا لیا کرو۔
(۳۵)جو عورتیں بہت سے گھروں میں آیا جایا کرتی ہیں جیسے دھوبن نائن وغیرہ ان کے سامنے ہرگز ہرگز اپنے گھر کے اختلاف اور جھگڑوں کو مت بیان کرو کیونکہ ایسی عورتیں گھروں کی باتیں دس گھروں میں کہتی پھرتی ہیں۔
(۳۶)کوئی مرد تمہارے دروازہ پر آکر تمہارے شوہر کا دوست یا رشتہ دار ہونا ظاہر کرے تو ہرگز اس کو اپنے مکان کے اندر مت بلاؤ نہ اس کا کوئی سامان اپنے گھر میں رکھو نہ اپنا کوئی قیمتی سامان اس کے سپرد کرو ایک غیر آدمی کی طرح کھانا وغیرہ اس کے لیے باہر بھیج دو جب تک تمہارے گھر کا کوئی مرد اس کو پہچان نہ لے ہرگز اس پر بھروسا مت کرو نہ گھر میں آنے دو ایسے لوگوں نے بہت سے گھروں کو لوٹ لیا ہے اسی طرح اگر بے پہچانا ہوا آدمی گھر پر آکر یا سفر میں کوئی کھانے کی چیز دے تو ہرگز مت کھاؤ وہ لاکھ برامانے پروا مت کرو بہت سے سفید پوش ٹھگ نشہ والی یا زہریلی چیز کھلا کر گھر والوں یا مسافروں کو لوٹ لیتے ہیں۔
(۳۷)محبت میں اپنے بچوں کو بلا بھوک کے کھانا مت کھلاؤ نہ اصرار کر کے زیادہ کھلاؤ کہ ان دونوں صورتوں میں بچے بیمار ہوجاتے ہیں جس کی تکلیف تم کو اور بچوں دونوں کو بھگتنی پڑتی ہے۔
(۳۸)بچوں کے سردی گرمی کے کپڑوں کا خاص طور پر دھیان لازمی ہے بچے سردی گرمی لگنے سے بیمار ہو جایا کرتے ہیں۔
(۳۹)بچوں کو ماں باپ بلکہ دادا کا نام بھی یاد کرا دو اور کبھی کبھی پوچھا کرو تاکہ یاد رہے
اس میں یہ فائدہ ہے کہ اگر خدانخواستہ بچہ کھو جائے اور کوئی اس سے پوچھے کہ تیرے باپ کا کیا نام ہے؟ تیرے ماں باپ کون ہیں؟ تو اگر بچہ کو نام یاد ہوں گے تو بتادے گا پھر کوئی نہ کوئی اس کو تمہارے پاس پہنچا دے گا یا تمہیں بلا کر بچہ تمہارے سپرد کر دے گا اور اگر بچے کو ماں باپ کا نام یاد نہ رہا تو بچہ یہی کہے گا کہ میں ابا یا اماں کا بچہ ہوں کچھ خبر نہیں کہ کون ابا؟ کون اماں؟
(۴۰)چھوٹے بچوں کو اکیلا چھوڑ کر گھر سے باہر نہ چلی جایا کرو ایک عورت بچے کے آگے کھانا رکھ کر باہر چلی گئی بہت سے کووں نے بچے کے آگے کا کھانا چھین کر کھا لیا اور چونچ مار مار کر بچے کی آنکھ بھی پھوڑ ڈالی اسی طرح ایک بچے کو بلی نے اکیلا پاکر اس قدر نوچ ڈالا کہ بچہ مرگیا۔
(۴۱)کسی کو ٹھہرانے یا کھانا کھلانے پر بہت زیادہ اصرار مت کرو بعض مرتبہ اس میں مہمان کو الجھن یا تکلیف ہو جاتی ہے پھر سوچو کہ بھلا ایسی محبت سے کیا فائدہ جس کا انجام نفرت اور بدنامی ہو۔
(۴۲)وزن یا خطرہ والی کوئی چیز کسی آدمی کے اوپر سے اٹھا کر مت دیا کرو خدانخواستہ وہ چیز ہاتھ سے چھوٹ کر آدمی کے اوپر گر پڑی تو اس کا انجام کتنا خطرناک ہوگا؟
(۴۳)کسی بچہ یا شاگرد کو سزا دینی ہو تو مٹی لکڑی یا لات گھونسا سے مت مارو خدانخواستہ اگر کسی نازک جگہ چوٹ لگ جائے تو کتنی بڑی مصیبت سر پر آ پڑے گی۔
(۴۴)اگر تم کسی کے گھر مہمان جاؤ اور کھانا کھا چکے ہو تو جاتے ہی گھر والوں سے کہہ دو کہ ہم کھانا کھا کر آئے ہیں کیونکہ گھر والے لحاظ کی وجہ سے پوچھیں گے نہیں اور چپکے چپکے کھانا تیار کرلیں گے اور جب کھانا سامنے آگیا تو تم نے کہہ دیا کہ ہم تو کھانا کھا کر آئےہیں سوچو کہ اس وقت گھر والوں کو کتنا افسوس ہوگا؟
(۴۵)مکان میں اگر رقم یا زیور وغیرہ دفن کر رکھا ہے تو اپنے گھروں میں سے جس پر بھروسا ہو اس کو بتا دو ورنہ شاید تمہارا اچانک انتقال ہو جائے تو وہ زیور یا رقم ہمیشہ زمین ہی میں رہ جائے گی۔
(۴۶)مکان میں جلتا چراغ یا آگ چھوڑ کر باہر مت چلے جاؤ چراغ اور آگ کو مکان سے نکلتے وقت بجھا دیا کرو۔
(۴۷)اتنا زیادہ مت کھاؤ کہ چورن کی جگہ بھی پیٹ میں باقی نہ رہ جائے۔
(۴۸)جہاں تک ممکن ہو رات کو مکان میں تنہا مت رہو خدا جانے رات میں کیا اتفاق پڑ جائے؟ لاچاری اور مجبوری کی تو اور بات ہے مگر جب تک ہو سکے مکان میں رات کو اکیلے نہیں سونا چاہیئے۔
(۴۹)اپنے ہنر پر ناز نہ کرو۔
(۵۰)برے وقت کا کوئی ساتھی نہیں ہوتا اس لیے صرف خدا پر بھروسا رکھو۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!