زیارتِ بیت اللہ شریف کا انوکھا شوق:
زیارتِ بیت اللہ شریف کا انوکھا شوق:
حضرت سیِّدُنا ذوالنون مصری علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں کہ اُمِّ داب رحمۃاللہ تعالیٰ علیہاکا شمار بلند پایہ صالحات و عابدات میں ہوتا ہے ۔اُن کی عمر نو ّے (90) برس ہو چکی تھی۔ ہر سال مدینہ منو ّرہ زادھا اللہ تعالٰی شرفًا وتعظیمًا سے مکہ معظمہ زادھا اللہ تعالٰی شرفًا و تکریمًا پیدل چل کر حج کرنے آتی تھیں۔اُن کی بینائی چلی گئی۔ جب حج کا موسم آیا، عورتیں ان کے پاس ان کی زیارت کے لئے
حاضر ہوئیں ، ان کو آپ کی بینائی چلے جانے کا بہت غم ہوا،آپ نے گریہ و زاری کرتے ہوئے اپنے سر کو آسمان کی طرف بلند کر کے بارگاہِ ربُّ العزَّت میں یوں عرض کی : ”یااللہ عَزَّوَجَلَّ! تیری عزت کی قسم!میری آنکھوں کا نور چلا گیاتو کیا ہوا؟ تیری بارگاہ میں حاضری کے شوق کے انوار تو ابھی باقی ہیں۔” پھر احرام باندھ کر ” لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ” کہتے ہوئے اپنی رفقاء کے ساتھ چل پڑیں ۔ آپ ان کے ساتھ چلتے ہوئے کبھی آگے نکل جاتیں۔ حضرت سیِّدُنا ذوالنون مصری علیہ رحمۃ اللہ الولی فرماتے ہیں کہ مجھے اس کے حال پر بڑا تعجب ہوا تو ہاتف ِ غیبی سے آواز آئی: ”اے ذوالنون !کیا تم اس بڑھیا پر تعجب کرتے ہوجسے اپنے مولیٰ عَزَّوَجَلَّ کے گھر کا شوق تھا پس اللہ عَزَّوَجَلَّ نے لطف وکرم فرماتے ہوئے اسے اپنے گھر کی طرف چلا دیا اور اس کی طاقت عطا فرمائی۔”