اسلامواقعات

حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ

یہ حضورنبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے دوسرے چچا ہیں ان کی عمر آپ سے دو سال زائد تھی ۔ یہ ابتدائے اسلام میں کفار مکہ کے ساتھ تھے یہاں تک کہ آپ جنگ بدر میں کفار کی طرف سے جنگ میں شریک ہوئے اورمسلمانوں کے ہاتھوں میں گرفتار ہوئے مگر محققین کا قول یہ ہے کہ یہ جنگ بدر سے پہلے مسلمان ہوگئے تھے اور اپنے اسلام کو چھپائے ہوئے تھے اورکفار مکہ ان کو قومیت کا دباؤ ڈال کر زبر دستی جنگ بدر میں لائے تھے۔ چنانچہ جنگ بدر میں لڑائی سے پہلے حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے
فرمادیا تھا کہ تم لوگ حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قتل مت کرنا کیونکہ وہ مسلمان ہوگئے ہیں لیکن کفار مکہ ان پر دباؤ ڈال کر انہیں جنگ میں لائے ہیں ۔
یہ بہت ہی معزز اور مالدار تھے اورزمانہ جاہلیت میں بھی حجاج کو زمزم شریف پلانے اورخانہ کعبہ کی تعمیرات کا اعزاز آپ کو حاصل تھا۔ فتح مکہ کے دن انہیں کی ترغیب پر حضرت ابوسفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی اسلام قبول کرلیا اور دوسرے سرداران قریش بھی انہیں کے مشوروں سے متأثر ہوکر اسلام کے دامن میں آئے۔ ان کے فضائل میں چند حدیثیں بھی مروی ہیں اورحضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ان کو بہت سی بشارتیں اوربہت زیادہ دعائیں دی ہیں جن کا تذکرہ صحاح ستہ اور حدیث کی دوسری کتابوں میں تفصیل کے ساتھ موجود ہے۔ ۳۲ھ؁ میں اٹھاسی برس کی عمر پاکر مدینہ منورہ میں وفات پائی اور جنت البقیع میں سپر د خاک کئے گئے ۔(1)
(اکمال ،ص۶۰۶وتاریخ الخلفاء وغیرہ)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!