اعمال

تراویح کا طریقہ و مسائل

تراویح کا طریقہ و مسائل

(۱) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِیمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ۔ (1)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسولِ کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم نے فرمایا کہ جو شخص صدق دل اور اعتقاد ِ صحیح کے ساتھ رمضان میں قیام کرے یعنی تراویح پڑھے تو اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ (مسلم)
(۲) عَنْ سَائِبِ بْنِ یَزِیْدَ قَالَ کُنَّا نَقُوْمُ فِیْ زَمَان عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَالْوِتْرِ۔ (2)
حضرت سائب بن یزید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ ہم صحابہ کرام حضرت عمر فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے زمانہ میں بیس رکعت ( تراویح) اور وتر پڑھتے تھے ۔ (بیہقی)
اس حدیث کے بارے میں مرقاۃ شرح مشکوۃ جلد دوم ص:۱۷۵ میں ہے ’’قَالَ النَّووِی فِی الْخُلَاصَۃِ إِسْنَادُہُ صَحِیْحٌ‘‘ یعنی امام نووی نے خلاصہ میں فرمایا کہ اِس روایت کی اسناد صحیح ہے ۔ (3)
(۳)عَنْ یَزِیْدَ بْنِ رُوْمَانَ أَنَّہُ قَالَ کَانَ النَّاسُ یَقُوْمُوْنَ فِی زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِی رَمَضَانَ بِثَلاثٍ وَعِشْرِینَ رَکْعَۃً۔ (4)
حضرت یزید بن رومان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے زمانے میں لوگ تئیس رکعت پڑھتے تھے ( یعنی بیس رکعت تراویح اور تین رکعت وتر) (امام مالک)

٭…٭…٭…٭
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1 – ’’صحیح مسلم‘‘ ، کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا، الحدیث: ۱۷۳۔ (۷۵۹) ص۳۸۲.
2 – ’’معرفۃ السنن والآثار‘‘، کتاب الصلاۃ، باب قیام رمضان، الحدیث: ۱۳۶۵، ج۲، ص۳۰۵.
3 – ’’ مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح ‘‘ باب قیام شھر رمضان، الحدیث: ۱۳۰۳، ج۳، ص۳۸۲.
4 – ’’الموطأ‘‘ للإمام مالک، باب ماجاء فی قیام رمضان، الحدیث: ۲۵۷، ج۱، ص۱۲۰.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
error: Content is protected !!