اسلام

غرور اور گھمنڈ کی برائی

    غرور یا گھمنڈ یہ ہے کہ آدمی اپنے آپ کو علم میں یا عبادت میں دیانتداری یا حسب نسب میں یامال و سامان میں یا عزت و آبرو میں یا کسی اور بات میں دوسروں سے بڑا سمجھے اور دوسروں کو اپنے سے کم اور حقیر جانے یہ بہت بڑا گناہ اور نہایت ہی قابل نفرت خصلت ہے حدیث شریف میں ہے کہ جس کے دل میں رائی کے برابر ایمان ہوگا وہ جہنم میں (ہمیشہ کے لیے) نہیں جائے گا اور جس کے دل میں رائی کے برابر تکبر ہوگا وہ جنت میں سزا بھگتنے کے بعد داخل ہوگا۔
        (صحیح مسلم ، کتاب الایمان،باب تحریم الکبر، رقم ۹۱،ص۶۰)
اسی طرح ایک دوسری حدیث میں ہے کہ ہر سرکش اور سخت دل اور متکبر جہنمی ہے ۔
(صحیح مسلم ، کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا،باب الناریدخلھا الجبارون…الخ،رقم ۲۸۵۳،ص۱۵۲۷)
اسی طرح ایک تیسری حدیث میں رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا ارشاد ہے کہ تین آدمی وہ ہیں کہ اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن نہ ان سے بات کریگا نہ ان کی طرف رحمت کی نظر فرمائے گا نہ انہیں گناہوں سے پاک کریگا بلکہ ان لوگوں کو دردناک عذاب دے گا ایک بوڑھا زناکاردوسرے جھوٹا بادشاہ تیسرے متکبر فقیر۔
(صحیح مسلم ، کتاب الایمان،باب بیان غلظ تحریم اسبال ۔۔۔الخ،رقم ۱۰۷،ص۶۸)
    دنیا کے لوگ بھی مغرور اور گھمنڈی مردوں اور عورتوں کو بڑی حقارت کی نظروں سے دیکھتے ہیں اور نفرت کرتے ہیں یہ اور بات ہے کہ اس کے ڈر سے اور اس کے فتنوں سے
بچنے کے لیے ظاہر میں لوگ اس کی آؤ بھگت کر لیتے ہیں مگر دل میں اس کو انتہائی برا سمجھ کر اس سے بے انتہا نفرت کرتے ہیں اور اس کے دشمن ہوتے ہیں چنانچہ جب متکبر آدمی پر کوئی مصیبت آن پڑتی ہے تو کسی کے دل میں ہمدردی اور مروت کا جذبہ نہیں پیدا ہوتا بلکہ لوگوں کو ایک طرح کی خوشی ہوتی ہے بہر حال گھمنڈ وغرور اور شیخی مارنا جیسا کہ اکثر مالدار مردوں اور عورتوں کا طریقہ ہے یہ بہت بڑا گناہ اور بہت ہی خراب عادت ہے۔
    اگر آدمی اتنی بات سوچ لے کہ میں ایک ناپاک قطرہ سے پیدا ہوا ہوں اور میرے پاس جو بھی مال یا کمال ہے وہ سب اﷲ تعالیٰ کا دیا ہوا ہے اور وہ جب چاہے ایک سیکنڈ میں سب لے لے پھر میں گھمنڈ کس بات پر کروں اور اپنی کون سی خوبی پر شیخی ماروں تو ان شاء اﷲ یہ بُری خصلت اور خراب عادت بہت جلد چھوٹ جائے گی۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!