اسی رکانہ کا بیٹا یزید بن رکانہ بھی مانا ہوا پہلوان تھا یہ تین سو بکریاں لے کر بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور کہا کہ اے محمد! (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) آپ مجھ سے کشتی لڑیئے۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں نے تمہیں پچھاڑ دیا تو تم کتنی بکریاں مجھے انعام میں دو گے اس نے کہا کہ ایک سو بکریاں میں آپ کو دے دوں گا۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم تیار ہو گئے اور اس سے ہاتھ ملاتے ہی اس کو زمین پر پٹک دیا اور وہ حیرت سے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا منہ تکنے لگااور وعدہ کے مطابق ایک سو بکریاں اس نے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو دے دیں۔ مگر پھر دوبارہ اس نے کشتی لڑنے کے لئے چیلنج دیا آپ نے دوسری مرتبہ بھی اس کی پیٹھ زمین پر لگا دی اس نے پھر ایک سو بکریاں آپ کو دے دیں۔ پھرتیسری بار اس نے کشتی کے لئے للکارا آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس کا چیلنج قبول فرما لیا اور کشتی لڑ کر اِس زورکے ساتھ اس کو زمین پر دے مارا کہ وہ چت ہو گیا، اس نے باقی ایک سو بکریوں کو بھی آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا، مگر کہنے لگا کہ اے محمد! (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) سارا عرب گواہ ہے کہ آج تک کوئی پہلوان مجھ پر غالب نہیں آ سکا، مگر آپ نے تین بار جس طرح مجھے کشتی میں پچھاڑا ہے اس سے میرا دل مان گیا کہ یقینا آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم خداعزوجل کے نبی ہیں، یہ کہا اورکلمہ پڑھ کر دامن اسلام میں آ گیا۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اس کے مسلمان ہو جانے سے بے حد خوش ہوئے اور اس کی تین سو بکریاں واپس کر دیں۔ (1) (زرقانی جلد۴ ص۲۹۲)