قبریں پھٹنے اورستارے ٹوٹنے کادن
حضرت سیدنا مطر وق رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:”سرکاروالا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختارباِذنِ پروردگار عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جن کانام ”حممۃ”تھا۔ایک بار حضرت سیدنا ہرم بن حیان علیہ رحمۃاللہ المنان نے ان کے ہاں رات کو قیام کیاتودیکھاکہ وہ ساری رات روتے ہی رہے۔ صبح حضرت سیدنا ہرم بن حیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے پوچھا:”تمہیں کس چیز نے اتنا رُلایا ؟ ”کہنے لگے:” مجھے اس دن کی یاد نے رُلایا ہے جس دن قبریں پھٹ جائیں گی اوراہلِ قبور باہر آجائیں گے۔ اسی طرح ایک رات حضرت سیدنا حممۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت سیدناہرم بن حیان علیہ رحمۃاللہ المنان کے ہاں گزاری۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پھر ساری رات روتے رہے۔ صبح ان سے پوچھا گیا: ”آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوکس چیز نے رلایا ؟” توآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے:” مجھے اس دن کی یاد نے رلایاہے جس دن ستارے ٹوٹ پھوٹ جائیں گے۔”
حضرت سیدنا مطر وق رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:” جب یہ دونوں حضرات(یعنی حضرت سیدنا ہرم بن حیان اور حضرت سیدنا حممہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما ) بازار میں جاتے اور کسی عطربیچنے والے کی دُکان کے قریب سے گزرتے تو اللہ عزوجل سے جنت مانگتے، اور جب کسی لوہار کی دکان کے قریب سے گزرتے تو جہنم کی آگ سے پناہ مانگتے، اور پھر اپنے اپنے گھرو ں کی طر ف چلے جاتے۔ ان کی عبادت کا انداز یہ تھاکہ ساری ساری رات اللہ عزوجل کی عبادت کرتے یہاں تک کہ صبح ہوجاتی ۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)