اعمال

مدینہ طیبہ کی حاضری

مدینہ طیبہ کی حاضری

(۱)’’ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ زَارَ قَبْرِی وَجَبَتْ لَہُ شَفَاعَتِی ‘‘۔ (1) (دار قطنی، بیہقی)
حضرت ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ا نے کہا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ جو شخص میری قبر کی زیارت کرے اس کے لیے میری شفاعت واجب ہے ۔
(۲)’’ عَنِ ابْنِ عُمَرَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ جَائَ نِی زَائِرًا لَا تَعْمَلہُ حَاجَۃ إِلا زِیَارَتِی کَانَ حَقًّا عَلَیَّ أَنْ أَکُونَ لَہُ شَفِیعًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ.‘‘۔ (2)
حضرت ابن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ا نے کہا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ جو میری زیارت کے لیے آیا ، سوائے میری زیارت کے اور کسی حاجت کے لیے نہ آیا تو مجھ پر حق ہے کہ قیامت کے دن اس کا شفیع بنوں۔ (دار قطنی، طبرانی)
’’ اَللَّھُمَّ(3)ارْزُقْنَا شَفَاعَۃَ حَبِیْبِکَ الْمُصْطَفَی وَنَبِیِّکَ الْمُجْتَبَی عَلَیْہِ التَّحِیَّۃُ وَالثَّنَا‘‘
(۳)’’عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ حَجَّ فَزَارَ قَبْرِی بَعْدَ وَفَاتِی کَانَ کَمَنْ زَارَنِی فِی حَیَاتِی‘‘۔ (4)
حضرت ابن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ا نے کہا کہ رسولِ کریم علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ جس نے حج کیا اور میری وفات کے بعد میری قبر کی زیارت کی تو ایسا ہے جیسے میر ی حیات ( دنیوی ) میں زیارت سے مشرف ہوا۔ (دار قطنی، طبرانی)
انتباہ:
(۱) …زیارت ِ اقدس قریب بواجب ہے ۔ (1) (فتاوی رضویہ، بہار شریعت)
(۲) …حج کے لیے جانا اور سرکارِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے روضۂ انور کی زیارت نہ کرنا بدبختی کی علامت ہے ۔
٭…٭…٭…٭

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
error: Content is protected !!