حضرتِ داؤد طائی رحمۃ اللہ علیہ کی بے نیازی
حکایت نمبر375: حضرتِ داؤد طائی رحمۃ اللہ علیہ کی بے نیازی
حضرتِ سیِّدُنا محمد بن حسّان علیہ رحمۃ اللہ المنّان فرماتے ہیں کہ مجھے میرے چچانے بتایا :جب محمد بن قَحْطَبَہ ”کو فہ” آیا تو اس نے کہا :” ہمیں ایک ایسے عالم وفاضل استاذ کی ضرورت ہے جو احادیث ِ مبارکہ اور فرامینِ صحابۂ کرام علیہم الرضوان سے باخبر، حافظِ قرآن،زبردست نحوی و فقیہہ اور شعر وادب و تا ریخ کاماہر ہو، اگران صفات کا حامل کوئی عالم مل جائے تو ہم اسے اپنے بچوں کا استاذ بنائیں گے۔” لوگو ں نے کہا :” جناب !ایسا مُتَبَحِّر عالم حضرتِ سیِّدُنا داؤد طائی کے علاوہ کوئی اور نہیں ہوسکتا۔”
حضرتِ سیِّدُنا داؤد طائی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ محمد بن قَحْطَبَہ کے چچا زاد بھائی تھے ۔ چنانچہ، اس نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے پاس قاصد بھیجا اور اپنی خواہش کا اظہارکرتے ہوئے پیغام دیا:”اگر آپ میرے بچو ں کو پڑھانے آجائیں تو میں آپ کواچھاخاصہ وظیفہ دوں گا۔” حضرتِ سیِّدُنا داؤدطائی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے انکارکردیا ۔ پھر اس نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے پاس دس ہزار درہم بھجوائے اور کہا : ”ان کے ذریعے اپنی حاجات پوری کرتے رہنا، یہ زندگی بھر کام دیں گے ۔” آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے تمام رقم واپس بھجوادی۔ پھر محمد بن قَحْطَبَہ نے اپنے دو غلاموں کو بیس ہزار درہم دے کر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں بھیجااورغلاموں سے کہا:” اگر حضرتِ سیِّدُنا داؤد طائی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے یہ درہم قبول کرلیں تو تم آزاد ہو ۔” دونوں غلام بیس ہزار درہم لے کر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں حاضر ہو ئے اور کہا :” حضور!اگر آپ یہ رقم قبول فرمالیں تو ہماری گر دنیں آزاد ہوجائیں گی ۔” آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:”مجھے ڈرہے کہ اگر میں نے یہ رقم قبول کرلی تو کہیں میری گردن جہنم کی آگ کی لپٹ میں نہ آ جائے ۔ جاؤ! یہ رقم اپنے سرد ار کو واپس کردو اور کہو: ” اگریہ درہم تم اُن لوگوں کو لوٹا دیتے جن سے تم نے لئے ہیں تو یہ میرے پاس بھیجنے سے بہتر تھا ۔” یہ کہہ کر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے تمام رقم واپس بھجوادی اور ایک درہم بھی قبول نہ کیا۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)