ہنسنا اور مسکرانا
ہنسنا اور مسکرانا
(۱)’’ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا تُکْثِرِ الضَّحِکَ فَإِنَّ کَثْرَۃَ الضَّحِکِ تُمِیتُ الْقَلْبَ‘‘۔ (1)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے فرمایا کہ زیادہ نہ ہنسو اس لیے کہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ بنادیتا ہے ۔ (احمد، ترمذی)
(۲)’’ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو الْقَاسِم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَکَیْتُمْ کَثِیرًا وَلَضَحِکْتُمْ قَلِیلًا‘‘۔ (2)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ ابوالقاسم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے اگر تم لوگ ان حقیقتوں کو جان لو جنہیں میں جانتا ہوں تو تم بہت زیادہ رؤو اور کم ہنسو۔ (بخاری شریف)
(۳)’’ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ مَا رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُسْتَجْمِعًا ضَاحِکًا حَتَّی أَرَی مِنْہُ لَہَوَاتِہِ إِنَّمَا کَانَ یَتَبَسَّمُ‘‘۔ (3)
حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ا نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم کو ایسا کھل کر ہنستے ہوئے کبھی نہیں دیکھا کہ ان کا تالو نظر آجائے آپ صرف تبسم فرمایا کرتے تھے ۔ (بخاری)
٭…٭…٭…٭
________________________________
1 – ’’المسند‘‘ للإمام أحمد بن حنبل، مسند أبی ھریرۃ، الحدیث: ۸۱۰۱، ج۳، ص۱۸۲، ’’سنن الترمذی‘‘، کتاب الزھد عن رسول اللہ، الحدیث: ۲۳۱۲، ج۴، ص۱۳۶.
2 – ’’صحیح البخاری‘‘ ، کتاب الإیمان والنذور، باب کیف کانت یمین النبی صلی اللہ علیہ وسلم، الحدیث: ۶۶۳۷، ج۴، ص۲۸۴.
3 – ’’صحیح البخاری‘‘، کتاب الأدب، باب التبسم والضحک، الحدیث: ۶۰۹۲، ج۴، ص۱۲۵.