اسلام
مولاناشاہ عبدالعزیز دہلوی کو گنگوہی نے تقیہ بازبتادیا
مولاناشاہ عبدالعزیز دہلوی کو گنگوہی نے تقیہ بازبتادیا
اور شاہ اسحاق دہلوی وہابی تھے اور گنگوہی صاحب کی گواہی
مفتی محبوب علی خان ممبئی کا فتوی
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ شاہ اسحاق صاحب دہلوی کس عقیدہ اور مذہب کے تھے۔ یعنی سنی تھے یاوہابی اور ان کے سلسلہ میں بیعت ہونااور بیعت کرنا جائز ہے یا نہیں۔؟
صوفی محمد علی قادری رضوی ڈھکنہ پوروہ کانپور)
الجواب:اللھم ھدایۃ الحق والصواب:
شاہ اسحاق دہلوی اور اسماعیل دہلوی مصنف تقویۃ الایمان وغیرہ دونوں ایک ہی خاندان اور ایک ہی عقیدے اور مذہب کے وہابی تھے۔ شاہ اسحاق کی وہابیت ان کی اربعین اور مائۃمسائل سے خوب ظاہر و روشن ہے۔ ان کی اربعین کاردبلیغ حضرت مولانا شاہ ابو سعید احمدنقشبندی دہلوی نے فرمایا۔ اس کتاب کا نام حق الیقین ہے اور مائۃ مسائل کاواضح اور صاف رد تصحیح مائۃ مسائل حضرت بابرکت مولاناشاہ فضل رسول صاحب قادری عثمانی بدایونی رحمت اللہ علیہ نے لکھا اور بمبئی سے شائع ہوا۔ توحضرات علمائے اہل سنت کثرہم اللہ تعالیٰ ویداہم نے اب سے بہت پہلے شاہ اسحاق دہلوی کی وہابیت کو ظاہر وآشکار فرمادیا اور ان کی تصانیف مبارکہ آج بھی مسلمانانِ اہل سنت کی رہبری فرمارہی ہیں۔ آج وہابیہ دیوبندیہ کی طاغوت اکبر جناب رشیداحمد گنگوہی کی زبان سے شاہ اسحٰق دہلوی کی وہابیت سنئے۔ یہ لیجئے دیوبندیوں کی کتاب تذکرۃ الرشیدحصہ دوم ص ۲۴۷ میں لکھا ہے کہ ایک دن مولانا ولایت حسین صاحب نے دریافت کیا، حضرت اس کی کیا وجہ ہے کہ شاہ عبدالعزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو سب لوگ اچھاکہتے ہیں اور مانتے ہیں مگر اسی خاندان کے دوسرے حضرات کو برا کہتے ہیں، حضرت امام ربانی (رشید احمد گنگوہی) نے ارشاد فرمایا، میاںکہوں گا تمہیں بھی بری لگے گی اورمجھے بھی ۔
بات یہ ہے کہ شاہ ولی اللہ صاحب رحمہ اللہ پر بعض لوگوں کے اعتراضات تھے۔ شاہ عبدالعزیز صاحب ان کو رفع کرنا چاہتے تھے اس وجہ سے بات لگا کر کہتے تھے ۔ایک مرتبہ شاہ صاحب سے واعظ کے بعد کسی شخص نے پوچھا ۔ حضرت بڑے پیر صاحب کا دوگانہ پڑھنا کیسا ہے۔؟
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
شاہ صاحب نے فرمایا بھای حدیث میں تو کہیں نہیں آیا ہے ۔ہاں فعل مشائخ ہے۔ میر محبوب علی صاحب وہاں موجود تھے کہنے لگے کہ حضرت! مسائل حدیث اور فعل مشائخ کونہیں پوچھتا وہ تو جواز اور عدم جواز دریافت کرتا ہے شاہ صاحب نے پھر وہی فرمایا ، اس پر میر محبوب علی صاحب وہاں موجود تھے ، کہنے لگے کہ حضرت! مسائل حدیث اور فعل مشائخ کو نہیں پوچھتاوہ توجواز اورعدم جواز دریافت کرتا ہے ، شاہ صاحب نے پھروہی فرمایا۔ اس پر میرمحبوب علی صاحب نے کہا صاف فرمادیجئے کہ جائز ہے یا ناجائز۔ تب تو سائل بھی کہنے لگا جی ہاں میری بھی یہی غرض ہے عبدالعزیز نے میر محبوب کو ڈانٹ کر کہا۔ تومجھے لوگوں سے گالیاں سنوانی چاہتا ہے ۔ ایک مرتبہ مااھل کا مسئلہ لکھا تھا تو اب تک گالیاں سن رہا ہوں۔ اس وقت میر محبوب علی صاحب نے سائل سے کہا ۔ سن لو حضرت اس نماز کو ناجائز فرمارہے ہیں۔ مگرگالیوں
کے ڈر سے صاف جواب نہیں دے سکتے۔ اس قصہ کے بعد حضرت امام ربانی (رشیداحمدگنگوہی)نے ارشاد فرمایا کہ بات لگاکرکہنے میں کوئی نفع نہیں ہوتا۔ بری چھوٹتی نہیں۔ شاہ اسحاق اور مولانا اسماعیل صاحب ان سب حضرات کا ایک ہی مشرب تھا مگر شاہ اسحاق صاحب نے شقوق نکال کر کہا کچھ فائدہ نہ ہوا۔ مولوی اسماعیل نے صاف صاف منع کیا، بہیترے مان گیے۔
مدعی لاکھ پہ بھاری ہے گواہی تیری
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
گنگوہی کی یہ گواہی ہے اور گنگوہی کے خلفا خلیل احمد اینبھٹوی ومحمود حسن دیوبندی و عاشق الٰہی میرٹھی وغیرہم کی تصدیق وتصحیح سے شائع ہوئی ہے۔
توثابت ہوا کہ دیوبندی اکابرواصاغر کے نزدیک بھی شاہ اسحاق دہلوی اور اسماعیل دہلوی دونوں ہم عقیدہ و ہم مذہب تھے۔ اور دونوں ہی وہابی تھے۔ لہٰذا جناب شاہ اسحاق کا سلسلہ ہی منقطع ہوا۔ مسلمانوں کو ان کے سلسلے میں بیعت ہونا اور بیعت کرنا ہرگزہرگز جائز نہیں بلکہ حرام ہے اور جو سنی مسلمان ناواقفیت سے ہوچکے انہیں جلد ازجلد اس سے علاحدہ ہونافرض ہے۔
قرآن عظیم فرماتا ہے ۔وَ لَا تَرْكَنُوْۤا اِلَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُۙ۔ اور ارشاد فرماتا ہےوَ مَنْ یَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاِنَّهٗ مِنْهُمْؕ-اور حدیث شریف میں ہے ۔ ایاکم وایاھم ۔ تم ان سے دور رہو انہیں اپنے سے دور رکھو اور حدیث شریف میں ہے۔
ولاتصلو معھم۔ان کے ساتھ نماز نہ پڑھو جب بدمذہبوں کے ساتھ پڑھنے سے منع فرمایاتوبدمذہب وبد دین وہابی کے سلسلے میں مرید ہونا کیسے جائز ہوسکتا ہے۔ اور یہ ثبوت توسارے کے سارے دیوبندیوں کو مسلم ومعتبر ہے توشاہ اسحاق دہلوی کی وہابیت اب برادرانِ اہل سنت کے علما اور وہابیوں دیوبندیوں کی وہابیت اب برادران اہل سنت کے علمااور وہابیوں دیوبندیوں کے زعما نے خوب واضح وآشکار کردی ۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
خدائے تعالیٰ مسلمانان اہل سنت کو ان بدمذہبوں بددینیوں سے دور رکھے ۔آمین۔
اب ہم سنی بھائیوں کویہ غور کرناہے کہ گنگوہی جی نے شاہ اسحاق کی وہابیت کی نقاب کشائی توکی حضرت شاہ عبد العزیز صاحب دہلوی کو تقیہ باز ، عیار، مکار سب کچھ کہہ ڈالا اور محض بے ثبوت واقعہ گڑھ کراس سے یہ بھی ثابت ہواکہ دیوبندیوں کے بڑے بوڑھے شروع سے ہی جھوٹے واقعات بے بنیاد گڑھنے کی عادی ہیں۔ اسی طرح فسادی ملا بہرائچی نے ابلیس کی پیروی کرکے گڑھی مگرالحمدللہ کہ فقیرنے اس فسادی ملا کاوہ ردتبلیغ کردیا ہے کہ سارے دیوبندی دم بخود پڑے ہیں۔ جواب ندارد ہے۔ دیوبندیو! مسلمانوں کے جذبات ایمان واسلام سے مت کھیلو ورنہ تمہارے بڑوں پرکھوں پرانوں کے جو حالات وکیفیات وخرق عادات وخلاف فطرت وانسانیت تمہارے کتابوں میں جو بدمذہب دیوبندیوں سے جلد ازجلد دور والگ ہوجاؤ جودن رات برابر تمہارے بزرگوں اورپیشواؤں کی توہین وتنقیص کرتے رہتے ہیں۔
بہرحال شاہ اسحاق دہلوی اور اسماعیل دہلوی دونوں ایک ہی درجہ ایک ہی نمبر کے وہابی تھے ۔لہٰذا مسلمانوں کو ان دونوں اور دیوبندیوں سے دورونفور رہنا چاہئے۔
خدائے تعالیٰ توفیق بخشے۔ آمین ثم آمین۔
اللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم۔
فقیر ابولظفر محب الرضا محمدمحبوب علی خان سنی قادری
برکاتی خطیب جامع مسجد مدنپورہ بمئے۔