اعمال

دکان مکان میں داخل ہونے پہلے اجازت

دکان مکان میں داخل ہونے پہلے اجازت

(۱)’’عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَتَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَدَقَقْتُ الْبَابَ فَقَالَ مَنْ ذَا؟ قُلْتُ أَنَا فَقَالَ أَنَا أَنَا‘‘۔ (1)
حضرت جابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم کے آستانۂ اقدس پر حاضر ہو کر دروازہ کھٹکھٹایا تو حضور نے فرمایا کون ہے ؟ میں
نے عرض کی میں ہوں تو آپ نے فرمایا میں ( تو) میں بھی ہوں۔ (بخاری، مسلم)
یعنی جواب میں اپنا نام لینا چاہیے ’’ میں‘‘ کہنا کافی نہیں ہے کیونکہ ’’ میں‘‘ تو ہر شخص ہے ۔
(۲)’’ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُسْرٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَی بَابَ قَوْمٍ لَمْ یَسْتَقْبِلِ الْبَابَ مِنْ تِلْقَائِ وَجْہِہِ وَلَکِنْ مِنْ رُکْنِہِ الْأَیْمَنِ أَوْ الْأَیْسَر‘‘۔ (2)
حضرت عبداﷲ بن بسر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ رسولِ کریم علیہ الصلاۃ والسلام جب کسی کے دروازہ پر تشریف لے جاتے تو دروازہ کے سامنے نہیں کھڑے ہوتے تھے بلکہ داہنے یا بائیں دروازہ سے ہٹ کر کھڑے ہوتے تھے ۔ (ابوداود)
(۳)’’عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَسْتَأْذِنُ عَلَی أُمِّی؟ فَقَالَ نَعَمْ فَقَالَ الرَّجُلُ إِنِّی مَعَہَا فِی الْبَیْتِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِسْتَأْذِنْ عَلَیْہَا فَقَالَ الرَّجُلُ إِنِّی خَادِمُہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِسْتَأْذِنْ عَلَیْہَا أَتُحِبُّ أَنْ تَرَاہَا
حضرت عطاء بن یسار رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسولِ کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم سے پوچھا کہ کیا میں اپنی ماں کے پاس جائوں تو اس سے بھی اجازت لوں؟ حضور نے فرمایا ہاں انہوں نے عرض کیا میں تو اس کے ساتھ اسی مکان میں رہتا ہوں۔ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا اجازت لے کر اس کے پاس جائو۔ انہوں نے کہا میں اپنی
عُرْیَانَۃً؟ قَالَ لَا قَالَ فَاسْتَأْذِنْ عَلَیْہَا‘‘۔ (1)
ماں کا خادم ہوں۔ (یعنی بار بار آنا جانا ہوتا ہے پھر
اجازت کی کیا ضرورت؟) رسولِ کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم نے فرمایاکہ اجازت لے کر جائو۔ کیا تم پسند کرتے ہو کہ اپنی ماں کو برہنہ دیکھو؟ عرض کیا نہیں۔ فرمایا تو اجازت حاصل کرلیا کرو۔ (مالک، مشکوۃ)
٭…٭…٭…٭

________________________________
1 – ’’الموطأ‘‘ للإمام مالک ، کتاب الاستئذان، باب الاستئذان، الحدیث: ۱۸۴۷، ج۲، ص۴۴۶، ’’مشکاۃ المصابیح‘‘، کتاب الأداب، باب الاستئذان ، الفصل الثالث، الحدیث: ۴۶۷۴، ج۲، ص۱۶۹.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
error: Content is protected !!