اسلام

شکر کا بيا ن

للہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
ؕۛفَاذْکُرُوۡنِیۡۤ اَذْکُرْکُمْ وَاشْکُرُوۡا لِیۡ وَلَا تَکْفُرُوۡنِ ﴿۱۵۲﴾
ترجمہ کنزالایمان: تو میری یا د کر ومیں تمہارا چرچا کروں گا(۱)اور ميرا حق مانو اور ميری ناشکری نہ کرو(۲) ۔(پ۲،البقرۃ: ۱۵۲ )
تفسير:
    (۱) یعنی مجھے زبان سے دل سے ،اعضاء سے یاد کرو ۔ لہٰذا اس میں تمام عبادات آگئیں پھر تم مجھے اپنی زندگی میں یاد کرو میں تمہیں بعدِ موت(یعنی تمہاری موت کے بعد) یاد کرو ں گا کہ دنیاتم پر فداہوگی ۔جیسا اولیاء اللہ کی قبور پر رونق دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے ، یا تم مجھے گناہ کر کے تو بہ سے یاد کر ومیں تمہیں مغفرت سے یاد کرو ں گا ۔ تم مجھے خلوت یا جلوت میں یاد کرومیں تمہیں اسی طر ح یاد کروں گا ۔جیسا کہ حدیث شریف میں ہے غرضیکہ یہ آیت بہت جامع ہے۔ 
    (۲) جب کفر شکر کے مقابل ہو تو اس کا معنی ناشکر ی ہے اور جب اسلام يا  ايمان کے مقابل ہو تو اس کے معنی بے ايمانی ہے۔ يہاں ناشکری مراد ہے۔
(تفسير نورالعرفان)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!