اسلام
شیخ الاسلام امام محمد انوار اللہ فاروقی کی بِناکردہ جامعہ نظامیہ کا یوم تاسیس
شیخ الاسلام امام محمد انوار اللہ فاروقی
کی بِناکردہ جامعہ نظامیہ کا یوم تاسیس
بقلم: شاہ محمد فصیح الدین نظامی رضوی اشرفی، مہتمم کتب خانہ جامعہ نظامیہ
{۱۹؍ذوالحجہ ۱۲۹۲ھجری}
µµ یومِ تاسیس :حضرت شیخ الاسلام کی فکررسا، دوراندیشی ، مستقبل شناسی اور ملت اسلامیہ کی علمی وفکری رہبری کا مظہر ہے ۔
µµ یوم تاسیس :در اصل عصرحاضر میں جامعہ کے پیام کو عملی شکل میں پیش کرنے کا نام ہے ۔
µµ یومِ تاسیس، عصر حاضر میں نظامیہ ونظامیین کی علمی، ادبی، صحافتی، ملی، معاشرتی وفکری شناخت وپہچان کو پہلے سے زیادہ قوت کے ساتھ اجاگر کرنے کا پیغام ہے۔
µµ یومِ تاسیس، تحفظات ،خدشات خیالات، سے ماوریٰ ہو کر بھر پور یقین واعتماد اور ہم خیالی وہم آہنگی کے ساتھ مادرِعلمی کی خدمت کیلئے وقف ہوجانے کا نام ہے۔
µµ یومِ تاسیس، اسلاف کے نقوش وخطوط کو پیش نظر رکھتے ہوئے حال کی تعمیر اور مستقبل کی عصری اسلوب میں صورتگری سے عبارت ہے ۔
µµ یومِ تاسیس،فرزندان جامعہ کیلئے تجدیدِ عہدِوفاکا یادگاردن ہے ۔
µµ یوم تاسیس، وابستگانِ جامعہ، ہمدردانِ جامعہ، فرزندانِ جامعہ کیلئے قدیم وجدید کی اصطلاحات سے پرے مخلصانہ خدمت کیلئے ایک ہوجانے کا متقاضی ہے ۔
µµ یومِ تاسیس، ابنائے نظامیہ کے فکری، ملی، ادبی، صحافتی کارناموں کو منصوبہ بند اندازمیں قوم وملت کے سامنے لانے او رواقف کروانے کا دن ہے۔
µµ یومِ تاسیس، جامعہ کے نصابِ تعلیم کی خوبیوں اور عصری ہم آہنگیوں کے نقطۂ اتصال کو وسیع پس منظر اور علمی صورت میں نافذ کرنے کا داعی ہے ۔
µµ یومِ تاسیس ، مولانا مظفر الدین معلیؔ ؒ ، مولانا غلام قادر مھاجر مدنیؒ ، ودیگر محسنوں کی یاد تازہ کرتا ہے جنہوںنے آج سے ۱۳۶سال قبل رودِموسیٰ کے کنارے ایک دبستانِ فکر، گلشنِ خیال ، درس گاہِ قال، خانقاہ حال، بوستانِ تہذیب اور گلستانِ تمدن کے پیکر کو خیالات کی دنیا سے نکال کر ’’مدرسہ نظامیہ‘‘ کا قالب عطاء کیا اور قدرت نے اس میں حضرت شیخ الاسلامؒ جیسا قلب عطافرمایا جسنے اس پیکر کو زندہ ومتحرک بنادیا۔
µµ یومِ تاسیس علامہ مفتی رکن الدینؒ کی اصابت کو علامہ ابراہیمؒ ادیب کی فصاحت کو ، علامہ شطاریؒ کی مقبولیت کوعلامہ مخدوم حسینیؒ کی فضیلت کو علامہ مفتی رحیم الدینؒ کی صداقت کو علامہ محمود صمدانیؒ کی حکمت کو علامہ معلیؔ کی ادبیت کو علامہ غلام قادرؔؒ کی سخاوت کو علامہ عبدالحمیدؒ کے تبحر،کو علامہ افغانیؒ کے تفحص کو علامہ جلالۃ العلمؒ کے تمہر کو حضرت صدرالشیوخؒ کے تفکر کو ذہن میں تازہ کرتاہے۔
µµ یومِ تاسیس، قوت وتوانائی کا ایساسورج ہے جس کی تابناک کرنوں سے جامعہ کا ۱۳۶سالہ تاریخ کا گوشہ گوشہ اکتساب نور کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔
µµ یومِ تاسیس، ایسا پھول ہے جسکی خوشبو جاں نوازاورمشامِ علم وفن کو معطر و معنبر کردیتی ہے ۔
µµ یومِ تاسیس، عزمِ تازہ ،فکرِنو،سعیِ پیہم، جہدِمسلسل ، بلندی نگاہ ، سخنِ دلنواز،اور جانِ پر سوزکے ذریعہ جامعہ کے قافلۂ علم وشعور کو جاری وساری رکھنے کا نقیب ہے
µµ یومِ تاسیس انتشار کے بجائے اتحاد ، تنفر کے بجائے تلطّف، تعلّی کے بجائے تسلّی کاداعی ہے۔
µµ یومِ تاسیس، اجتماعی قوت فکر وعمل کو بروئے کار لاتے ہوئے جامعہ کے کاروانِ علم وعمل کو آگے بہت آگے بڑھانے کا پیغام ہے ۔
µµ یومِ تاسیس ایسی صبح کے مماثل ہے جس کے سورج کی ہر کرن جامعہ کی بقاء وارتقاء کیلئے تن، من، دھن سے وقف ہوجانے کی دعوت دیتی ہے ۔
µµ یوم تاسیس، بقول اقبالؔ آئین نوسے ڈرنے او رطرزِ کہن پراڑنے کا نام نہیں بلکہ قدیمِ صالح اور جدیدِ نافع کے حسین امتزاج کا متمنی ہے۔
µµ یومِ تاسیس فرزندانِ جامعہ کیلئے اقبالؔ کا یہ پیغام دیتا ہوا نظر آتاہے کہ
ایک ہوجائیں تو بن سکتے ہیں ماہِ مبیں
ورنہ ان بکھرے ہو ئے تار وں سے کیا بات بنے
µµ یومِ تاسیس بھٹکے ہوئے آہوکو سوئے حرم لے چلنے کی ایک زندہ وتابندہ یادگارہے۔
µµ یوم تاسیس ذہن وفکر کے بنددریچوں کو کھولتا ہے، وسیع القلب اور سلیم الفکر بنا تا ہے فکررساکو افراد تک نہیں بلکہ افلاک پر کمند پھینکنا سکھاتاہے۔
µµ یومِ تاسیس، انفاق واتفاق، اخلاص واختصاص کے جوہر سے مرصع ہونے کی تلقین کرتاہے۔
µµ یومِ تاسیس نظامی المکتب افراد کو ایسے ہی متفق و متحد ہوجانے کی دعوت دیتاہے جیسے عہدِ نبوی کے حرم مکی میں حجرِ اسود کی تنصیب کے وقت مظاہر ہواتھا ۔
µµ یومِ تاسیس، افکار کو روشنی ، افعال کوجلا، اخلاص کو نکھار ، اختصاص کو تابندہ ، احساس کو رخشندہ ، اتحاد کو مضبوط، اتفاق کو مربوط کرنے کیلئے آتاہے ۔
µµ یومِ تاسیس، محاذآرائی کے بجائے انجمن آرائی، فکرِ مخصوص کے بجائے بنیانِ مرصوص میں ڈھلنے کا پیغام ہے۔
ضضض