اسلام
جہت مذکور ہونے یا نہ ہونے کے اعتبار سے قضیہ حملیہ کی تقسیم
جہت سے مراد ایسا لفظ ہے جو مادہ قضیہ پر دلالت کرے ۔جیسے: ضرورت ،دوام، اطلاق اور امکان وغیرہ۔
اس اعتبار سے قضیہ حملیہ کی دوقسمیں ہیں: ۱۔ مُوَجَّہَہ ۲۔ مُطْلَقَہ
۱۔ موجہہ:
موجہہ وہ قضیہ حملیہ ہے جس میں جہت ( ضرورت، دوام ،امکان وغیرہ) صراحتا ذکر کردی جائے۔ اس قضیہ کو رباعیہ بھی کہتے ہیں۔ مثلا : اَلانسانُ حیوانٌ بالضرورۃ۔
۲۔مُطْلَقَہ:
وہ قضیہ حملیہ جس میں جہت صراحتا ذکر نہ کی جائے۔مثلا : اَلانسانُ حیوانٌ۔
موجہہ کی اقسام:
قضیہ حملیہ موجہہ کی دوقسمیں ہیں : ۱۔ بَسِیْطَہ ۲۔ مُرَکَّبَہ
۱۔ بَسِیْطَہ:
وہ قضیہ موجہہ جس میں حکم صرف ایجاب(یعنی اثبات) کا ہویا صرف سلب کا ۔مثلا : اَلانسانُ حیوانٌ بالضرورۃِ۔ یا اَلانسانُ لیس بحیوان بالضرورۃِ۔
۲۔ مُرَکَّبَہ:
وہ قضیہ موجہہ جس میں ایجاب وسلب دونو ں کا حکم ہو ۔مثلا: بالضرورۃِ کلُّ کاتبٍ متحرکُ الاصابعِ ما دام کاتبالا دائما۔
بسیطہ کی اقسام
اس کی آٹھ قسمیں ہیں ۔
۱۔ ضروریہ مطلقہ ۲۔ دائمہ مطلقہ ۳۔ مشروطہ عامہ ۴۔ عرفیہ عامہ
۵۔ وقتیہ عامہ ۶۔ منتشرہ مطلقہ ۷۔ مطلقہ عامہ ۸۔ ممکنہ عامہ
۱۔ ضروریہ مطلقہ:
وہ قضیہ ہے جس میں موضوع کے لئے” ثبوت محمول کا حکم” یا” سلب محمول کا حکم” ضروری ہو جب تک موضوع کی ذات موجود ہو۔ جیسے کُلُّ اِنْسَانٍ حَیَوَانٌ بِالضَّرُوْرَۃِ، أَلاِنْسَانُ لَیْسَ بِحَجَرٍ بِالضَّرُوْرَۃِ ۔
۲۔ دائمہ مطلقہ:
وہ قضیہ موجہہ جس میں موضوع کیلئے ”محمول کے ثبوت کا حکم” یا” سلب کا حکم” دائمی ہو جب تک ذاتِ موضوع موجودہے ۔جیسے کُلُّ اِنْسَانٍ حَیَوَانٌ بِالدَّوَامِ ، لاَشَیْءَ مِنَ الاِنْسَانِ بِحَجَرٍ بِالدَّوَامِ۔
۳۔مشروطہ عامہ:
وہ قضیہ موجہہ جس میں موضوع کیلئے” محمول کے ثبوت کا حکم” یا”سلب کا حکم کیا گیا ہو ”ضروری طور پر جب تک ذات موضوع وصف عنوانی کے ساتھ متصف ہو ۔جیسے کُلُّ کَاتِبٍ مُتَحَرِّکُ الأَصَابِعِ بِالضَّرُوْرَۃِ مَادَامَ کَاتِبًا،لاَشَی ءَ مِنَ الْکَاتِبِ بِسَاکِنِ الأَصَابِعِ بِالضَّرُوْرَۃِ مَادَامَ کَاتِبًا۔
فائدہ:
جس لفظ کے ساتھ ذاتِ موضوع کو تعبیر کیا جائے اسے وصفِ موضوع اوروصفِ عنوانی کہاجاتاہے۔ جیسے مذکورہ مثالوں میں کاتب۔
۴۔عرفیہ عامہ:
وہ قضیہ موجہہ جس میں موضوع کیلئے” محمول کے ثبوت” یا”سلب کاحکم” کیاگیا ہو دائمی طور پر جب تک موضوع وصف عنوانی کے ساتھ متصف ہو۔ کُلُّ کَاتِبٍ مُتَحَرِّکُ الأَصَابِعِ بِالدَّوَامِ مَادَامَ کَاتِبًا،لاَشَی مِنَ الْکَاتِبِ بِسَاکِنِ الأَصَابِعِ بِالدَّوَامِ مَادَامَ کَاتِبًا۔
۵۔ وقتیہ مطلقہ:
وہ قضیہ موجہہ جس میں موضوع کیلئے ”محمول کے ثبوت کاحکم” یا”سلب کاحکم ” ضروری طور پر کسی معین وقت میں کیا گیا ہو۔ جیسے کُلُّ قَمَرٍ مُنْخَسِفٌ بِالضَّرُوْرَۃِ وَقْتَ حَیْلُوْلَۃِ الأَرْضِ بَیْنَہ، وَبَیْنَ الشَّمْسِ ،لاَشَیْءَ مِنَ الْقَمَرِ بِمُنْخَسِفٍ بِالضَّرُوْرَۃِ وَقْتَ التَّرْبِیْعِ۔
فائدہ:
چاند گرہن اس وقت ہوتاہے جب سورج اورچاند کے درمیان زمین آجاتی ہے اوروہ وقت جس میں سورج اورچاند کے درمیان زمین نہ آئے اس کو عربی میں وقت تربیع کہتے ہیں۔
۶۔ منتشرہ مطلقہ:
وہ قضیہ موجہہ جس میں موضوع کیلئے ”محمول کے ثبوت” یا ”سلب کاحکم” ضروری طورپرکسی غیر معین وقت میں کیاگیاہو۔جیسے کُلُّ حَیَوَانٍ مُتَنَفِّسٌ بِالضَّرُوْرَۃِ وَقْتًا مَّا،لاَشَی مِنَ الْحَجَرِ بِمُتَنَفِّسٍ بِالضَّرُوْرَۃِ وَقْتًامَّا۔
۷۔ مطلقہ عامہ:
وہ قضیہ موجہہ جس میں موضوع کیلئے” محمول کے ثبوت” یا ”سلب کا حکم کیا” گیا ہو ضروری طور پر تینوں زمانوں میں سے کسی بھی ایک زمانے میں ۔جیسے کُلُّ اِنْسَانٍ ضَاحِکٌ بِالْفِعْلِ ،لاَشَی مِنَ الاِنْسَانِ بِضَاحِکٍ بِالْفِعْلِ۔
۸۔ ممکنہ عامہ:
وہ قضیہ موجہہ ہے جس میں موضوع کیلئے محمول کی جانب مخالف کے ضروری ہونے کی نفی کا حکم ہو۔ ،جیسے کُلُّ نَارٍ حَارَّۃٌ بِالاِمْکَانِ الْعَامِّ، لاَشَی مِنَ النَّارِ بِبَارِدٍ بِالاِمْکَانِ الْعَامِّ۔
فائدہ:
قضیہ موجہہ بسیطہ کی اقسام کو بسائط ثمانیہ کہاجاتاہے۔