تبلیغ و تعلیم میں سلسلۂ اشرفیہ کا کردار قسط نمبرا
تبلیغ و تعلیم میں سلسلۂ اشرفیہ کا کردار
قسط نمبرا
قادری ، نقشبندی ، چشتی ، سہروردی اورصوفی سلسلے کی معاصر شاخوں میں سلسلۂ اشرفیہ خانوادۂ سرکارکلاں کچھوچھہ شریف کو سماجی ہم آہنگی کی خدمات کا سلسلہ مورث معنوی سلطان الاولیاء درۃ تاج الاصفیاء عمدۃ الکاملین زبدۃ الواصلین عین عیون محققین وارث علوم انبیاء و مرسلین تارک المملکت والکونین مرشدالثقلین سلطان اوحدالدین والدنیا قدوۃ الکبریٰ غوث العالم مخدوم سید اشرف جہانیاں جہانگیر سمنانی السامانی نوربخشی چشتی قادری مخاطب بخطاب محبوب یزدانی شرف اللہ بفیضہٖ العالم وقدس اللہ سرہ الاعظم سے اب تسلسل و توارت کے ساتھ جاری و ساری ہے۔
بانی سلسلۂ اشرفیہ غوث العالم محبوب یزدانی سید اشرف جہانگیر سمنانی کچھوچھوی شریعت و طریقت کے امام تھے ، انہوں نے ہندوستانی سماج کی تعمیر واصلاح کے لئے اپنا وطن ، تخت و تاج اور سمنان کی حکومت چھوڑی ، تبلیغ اسلام اور خلق خدا کی رشد ہدایت کے لئے عمر بھر شادی نہ کرنے کی عزم کیا تاکہ عائلی اورخانگی مصروفیات خدمت دین کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں ۔ بھانجہ کو اپنا وارث و جانشین اور شمالی ہند کے علاقہ کچھوچھہ کو آباد کرکے دعوت وتبلیغ اور ارشادات و ہدایت کا مرکز بنایا ۔ان کی علمی عبقریت کا اندازہ درجنوں اعلیٰ پایہ تصانیف ” ترجمہ قرآن کریم ( بزبان فارسی)،رسالہ مناقب اصحاب کاملین و مراتب خلفائے راشدین، رسالہ غوثیہ، بشارۃ الاخوان، ارشاد الاخوان،فوایدالاشرف ،اشرف الفوائد ،رسالہ بحث وحدۃ الوجود،تحقیقات عشق، مکتوبات اشرفی ، شرف الانساب،مناقب السادات، فتاوائے اشرفی (بزبان عربی)، دیوان اشرف، رسالہ تصوف و اخلاق (بزبان اردو) ،رسالہ حجۃ الذاکرین ، بشارۃ المریدین، کنزالاسرار، لطائف اشرفی (ملفوظات سید اشرف سمنانی)، شرح سکندرنامہ ، سرالاسرار ،شرح عوارف المعارف ،شرح فصول الحکم ،قواعد العقائد،تنبیہ الاخوان، رسالہ مصطلحات تصوف، تفسیر نور بخشیہ ، رسالہ در تجویز طعنہ یزید ، بحرالحقائق ،نحو اشرفیہ، کنزالدقائق، ذکراسمائے الہی، مرقومات اشرفی، بحرالاذکار،بشارۃ الذاکرین، ربح سامانی، رسالہ قبریہ،رقعات اشرفی،تسخیرکواکب،فصول اشرفی ،شرح ہدایہ (فقہ)،حاشیہ بر حواشی مبارک وغیرہ سے لگایا جاسکتاہے ۔
سلسلۂ اشرفیہ کچھوچھہ مقدسہ کے اصحاب علم و فضل میں ملاعلی قلی اشرف اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ (استاذ ملانظام الدین فرنگی محلی ) ، ہم شبیہ غوث الاعظم محبوب ربانی حضرت ابو احمد محمد علی حسین اشرفی المعروف اشرفی میاں رحمۃ اﷲ علیہ ، عالم ربانی سلطان الواعظین سید احمد اشرف اشرفی الجیلانی رحمۃ اﷲ علیہ ،حضرت محدث اعظم ہند علیہ الرحمہ،حضور سرکارکلاں سیدمختار اشرف اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ، مجاہد دوراں سید محمد مظفر حسین علیہ الرحمہ، قطب ربانی حضرت ابو مخدوم شاہ سید محمدطاہر اشرف الاشرفی الجیلانی رحمۃ اﷲ علیہ ، صوفی ملت سید امیر اشرف اشرفی الجیلانی رحمۃ اﷲ علیہ ،اشرف العلما ء سید محمد حامد اشرف اشرفی علیہ الرحمہ ،حکیم الملت سید شاہ قطب الدین اشرف اشرفی الجیلانی رحمۃ اﷲ علیہ ، شیخ اعظم سید شاہ محمد اظہار اشرف اشرفی الجیلانی رحمۃ اﷲ علیہ ، اشرف المشائخ حضرت ابو محمد شاہ سید محمد اشرف الاشرفی الجیلانی قدس سرہ اور موجودہ دور میں شیخ الاسلام والمسلمین رئیس المحققین سید محمد مدنی میاں ، غازی ملت حضرت سید محمد ہاشمی میاں، قائد ملت سید محمود اشرف اشرفی الجیلانی، اشرف ملت سید محمد اشرف ، مجاہد اسلام حضرت سید محمد عالمگیر اشرف اشرفی الجیلانی وغیرہ کا نام تعلیم تبلیغ اور سماجی ہم آہنگی میں خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہیں۔
انیسویں صدی عیسوی کے علمی سماجی اور تہذیبی انحطاط کے ماحول میں اعلیٰ حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی علیہ الرحمہ نے شمالی ہند کی دینی ، روحانی، تعلیمی ، سماجی اور ثقافی تحفظ کے لئے درس گاہوں کی تشکیل واحیاء کا بیڑا اٹھایا ، سلسلۂ اشرفیہ نے سرکارکلاں کا فیضان روحانیت کو فروغ دیا اور دینی درسگاہوں کی تجدید فرمائی، جس کی وجہ سے دیار پورب کی علمی خانقاہوں میں خانقاہ اشرفیہ کچھوچھہ شریف کو نمایاں اور امتیازی مقام حاصل ہوا۔
اعلیٰ حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی علیہ الرحمہ کی خدمات اور کارناموں کا دائرہ زندگی کے بیشتر شعبوں کو محیط ہے۔ آپ نے تقریباً سات دہائیوں تک ملت اسلامیہ کی دینی ، روحانی، علمی اور سماجی قیادت ورہنمائی فرمائی۔آپ کی سرگرمیوں کا مختصر جائزہ ان شاء اللہ سبحانہ وتعالیٰ اگلی قسط میں پیش کیا جائیگا۔