اسلام
پیری مریدی
علماء اور مشائخ سے مرید ہونااور ان کے ہاتھوں پر توبہ کر کے نیک اعمال کرنے کا عہد کرنا جائز اور ثواب کا کام ہے مگر مرید ہونے سے پہلے پیر کے بارے میں خوب اچھی طرح جانچ پڑتال کرلیں ورنہ اگر پیر بدعقیدہ اور بد مذہب ہو ا تو ایمان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ آج کل بہت سے ایمان کے ڈاکو پیروں کے لباس میں پھرتے رہتے ہیں۔ لہٰذا مرید بننے میں بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ یوں تو پیر بننے کے لئے بہت سی شرطوں کی ضرورت ہے مگر کم سے کم چار شرطوں کا پیر میں ہونا تو بے حد ضروری ہے۔ اول سنی صحیح العقیدہ ہو’ دوم اتنا علم رکھتا ہو کہ اپنی ضرورت کے مسائل کتابوں سے نکال سکے۔ سوم فاسق معلن نہ ہو۔ چہارم اس کا سلسلہ اور شجرہ طریقت رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم تک متصل ہو ورنہ اوپر سے فیض نہ ہوگا۔
لہٰذا خوب سمجھ لو اور یاد رکھو کہ بد مذہب مثلاً رافضی، خارجی، وہابی وغیرہ سے مرید ہونا حرام اور گناہ ہے اسی طرح بالکل ہی جاہل جو حلال و حرام اور فرض و واجب اور ضروریات دین کا علم نہ رکھتا ہو اس سے مرید ہونا بھی ناجائز ہے۔ یوں ہی نماز و روزہ چھوڑنے والا۔ داڑھی منڈانے والا یا حد شریعت سے کم داڑھی رکھنے والا یا گناہ کبیرہ اور خلاف شریعت اعمال کرنے والا بھی پیر بنانے کے لائق نہیں۔ اور ایسے فاسق سے مرید ہونا بھی درست نہیں بلکہ گناہ ہے۔ ایسے ہی وہ شخص جس کا سلسلہ اور شجرہ بیعت درمیان میں کہیں سے بھی کٹا ہوا ہو۔ مثلاً اس کو خود ہی خلافت و اجازت کسی بزرگ سے نہ حاصل ہو یا اس کے شجرہ کے پیروں میں سے کوئی بلا خلافت و اجازت والا ہو’ یا گمراہ ہو تو ایسے شخص سے بیعت ہونا بھی درست نہیں ہے۔