اسلام
نہ تکلیف دو، نہ تکلیف اٹھاؤ
حضور انورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ:
اَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِّسَانِہٖ وَیَدِہٖ۔
(صحیح البخاری،کتاب الایمان،باب المسلم من سلم المسلمون من لسانہٖ ویدہٖ،رقم ۱۰،ج۱،ص۱۵ )
یعنی مسلمان کا اسلامی نشان یہ ہے کہ تمام مسلمان اس کی زبان اور اس کے ہاتھ
سے سلامت رہیں۔
مطلب یہ ہے کہ وہ کسی مسلمان کو کوئی تکلیف نہ دے اور حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے یہ بھی فرمایا کہ مسلمان کو چاہیئے کہ وہ جو کچھ اپنے لیے پسند کرتا ہے وہی اپنے اسلامی بھائیوں کے لیے بھی پسند کرئے۔
(صحیح البخاری،کتاب الایمان،باب من الایمان ان یحب لاخیہ ما یحب لنفسہ،رقم ۱۳،ج۱،ص۱۶)
ظاہر ہے کہ کوئی شخص بھی اپنے لیے یہ پسند نہیں کریگا کہ وہ تکلیفوں میں مبتلا ہو اور دکھ اٹھائے تو پھر فرمانِ رسول صلي اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے مطابق ہر شخص پر یہ لازم ہے کہ وہ اپنے کسی قول و فعل سے کسی کو ایذا اور تکلیف نہ پہنچائے اس لیے مندرج ذیل باتوں کا خاص طور پر ہر مسلمان کو خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔
(۱)کسی کے گھر مہمان جاؤ یا بیمار پرسی کے لیے جانا ہو تو اس قدر زیادہ دنوں تک یا اتنی دیر تک نہ ٹھہرو کہ گھر والا تنگ ہو جائے اور تکلیف میں پڑ جائے۔
(۲)اگر کسی کی ملاقات کے لیے جاؤ تو وہاں اتنی دیر تک مت بیٹھو یا اس سے اتنی زیادہ باتیں نہ کرو کہ وہ اکتا جائے یا اس کے کام میں حرج ہونے لگے کیونکہ اس سے یقیناً اس کو تکلیف ہوگی۔
(۳)راستوں میں چارپائی یا کرسی یا کوئی دوسرا سامان برتن یا اینٹ پتھر وغیرہ مت ڈالو کیونکہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ لوگ روزانہ کی عادت کے مطابق بے کھٹکے تیزی کے ساتھ چلے آتے ہیں اور ان چیزوں سے ٹھوکر کھا کر الجھ کر گر پڑتے ہیں بلکہ خود ان چیزوں کو راستوں میں ڈالنے ولا بھی رات کے اندھیرے میں ٹھوکر کھا کر گرتا ہے اور چوٹ کھا جاتا ہے۔
(۴)کسی کے گھر جاؤ تو جہاں تک ہوسکے ہرگز ہرگز اس سے کسی چیز کی فرمائش نہ کرو
بعض مرتبہ بہت ہی معمولی چیز بھی گھر میں موجود نہیں ہوتی اور وہ تمہاری فرمائش پوری نہیں کرسکتا ایسی صورت میں اس کو شرمندگی اور تکلیف ہوگی اور تم کو بھی اس سے کوفت اورتکلیف ہوگی کہ خواہ مخواہ میں نے اس سے ایک گھٹیا درجے کی چیز کی فرمائش کی اور زبان خالی گئی۔
(۵)ہڈی یا لوہے شیشے وغیرہ کے ٹکڑوں یا خار دارشاخوں کو نہ خود راستوں میں ڈالو نہ کسی کو ڈالنے دو اور اگر کہیں راستوں میں ان چیزوں کو دیکھو تو ضرور راستوں سے ہٹا دو ورنہ راستہ چلنے والوں کو ان چیزوں کے چبھ جانے سے تکلیف ہو گی اور ممکن ہے کہ غفلت میں تمہیں کو تکلیف پہنچ جائے اسی طرح کیلے اور خربوزہ وغیرہ کے چھلکوں کو راستوں پر نہ ڈالو ورنہ لوگ پھسل کر گریں گے۔
(۶)کھانا کھاتے وقت ایسی چیزوں کا نام مت لیا کرو جس سے سننے والوں کو گھن پیدا ہو کیونکہ بعض نازک مزاج لوگوں کو اس سے بہت تکلیف ہو جایا کرتی ہے۔
(۷)جب آدمی بیٹھے ہوئے ہوں تو جھاڑو مت دلواؤ کیونکہ اس سے لوگوں کو تکلیف ہوگی۔
(۸) تمہاری کوئی دعوت کرے تو جتنے آدمیوں کو تمہارے ساتھ اس نے بلایا ہے خبردار اس سے زیادہ آدمیوں کو لے کر اس کے گھر نہ جاؤ شاید کھانا کم پڑ جائے تو میزبان کو شرمندگی اور تکلیف ہوگی اور مہمان بھی بھوک سے تکلیف اٹھائیں گے۔
(۹) اگر کسی مجلس میں دو آدمی پاس پاس بیٹھے باتیں کر رہے ہوں تو خبردار تم ان دونوں کے درمیان میں جا کر نہ بیٹھ جاؤ کہ ایسا کرنے سے ان دونوں ساتھیوں کو تکلیف ہوگی۔
(۱۰)عورت کو لازم ہے کہ اپنے شوہر کے سامنے کسی دوسرے مرد کی خوبصورتی یا اس کی کسی خوبی کا ذکر نہ کرے کیونکہ بعض شوہروں کو اس سے تکلیف ہوا کرتی ہے اسی طرح مرد کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی بیوی کے سامنے کسی دوسری عورت کے حسن و جمال یا اس کی چال ڈھال کا تذکرہ اور تعریف نہ کرے کیونکہ بیوی کو اس سے تکلیف پہنچے گی۔
(۱۱) کسی دوسرے کے خط کو کبھی ہرگز نہ پڑھا کرو ممکن ہے خط میں کوئی ایسی راز کی بات ہو جس کو وہ ہر شخص سے چھپانا چاہتا ہو تو ظاہر ہے کہ تم خط پڑھ لو گے تو اس کو تکلیف ہوگی۔
(۱۲)کسی سے اس طرح کی ہنسی مذاق نہ کرو جس سے اس کو تکلیف پہنچے اسی طرح کسی کو ایسے نام یا القاب سے نہ پکار و جس سے اس کو تکلیف پہنچتی ہو قرآن مجید میں اس کی سخت ممانعت آئی ہے۔
(۱۳)جس مجلس میں کسی عیبی آدمی کے عیب کا ذکر کرنا ہو تو پہلے دیکھ لو کہ وہاں اس قسم کا کوئی آدمی تو نہیں ہے ورنہ اس عیب کا ذکر کرنے سے اس آدمی کو تکلیف اور ایذاء پہنچے گی۔
(۱۴) دیواروں پر پان کھا کر نہ تھوکو کہ اس سے مکان والے کو بھی تکلیف ہوگی اور ہر دیکھنے والے کو بھی گھن پیدا ہوگی۔
(۱۵)دو آدمی کسی معاملہ میں بات کرتے ہوں اور تم سے کچھ پوچھتے گچھتے نہ ہوں تو خواہ مخواہ تم ان کو کوئی رائے مشورہ نہ دو ایسا ہر گز نہیں کرنا چاہے یہ تکلیف دینے والی بات ہے۔
بہر حال خلاصہ یہ ہے کہ تم اس کوشش میں لگے رہو کہ تمہارے کسی قول یا فعل یا طریقے سے کسی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے اور تم خود بلا ضرورت خواہ مخواہ کسی تکلیف میں پڑو۔