اسلام

شہنشاہِ رسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا دربارِ عام

اس کے بعد تاجدارِ دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے شہنشاہ اسلام کی حیثیت سے حرم الٰہی میں سب سے پہلا دربارِعام منعقد فرمایا جس میں افواج اسلام کے علاوہ ہزاروں کفارومشرکین کے خواص و عوام کا ایک زبردست ازدحام تھا۔ اس شہنشاہی خطبہ میں آپ نے صرف اہل مکہ ہی سے نہیں بلکہ تمام اقوام عالم سے خطابِ عام فرماتے ہوئے یہ ارشاد فرمایا کہ
”ایک خدا کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا۔ اس نے اپنے بندے (حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) کی مدد کی اور کفار کے تمام لشکروں کو تنہا شکست دے دی، تمام فخر کی باتیں، تمام پرانے خونوں کا بدلہ، تمام پرانے خون بہا، اور جاہلیت کی رسمیں سب میرے پیروں کے نیچے ہیں۔ صرف کعبہ کی تولیت اور حجاج کوپانی پلانا،یہ دواعزازاس سے مستثنیٰ ہیں۔اے قوم قریش! اب جاہلیت کا غرور اور خاندانوں کا افتخار خدا نے مٹا دیا۔ تمام لوگ حضرت آدم علیہ السلام کی نسل سے ہیں اور حضرت آدم علیہ السلام مٹی سے بنائے گئے ہیں۔”
    اس کے بعد حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے قرآن مجید کی یہ آیت تلاوت فرمائی
جس کا ترجمہ یہ ہے:
اے لوگو!ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہارے لئے قبیلے اور خاندان بنادئیے تاکہ تم آپس میں ایک دوسرے کی پہچان رکھو لیکن خدا کے نزدیک سب سے زیادہ شریف وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔ یقینا اللہ تعالیٰ بڑا جاننے والا اور خبر رکھنے والا ہے۔(۔۔۔۔۔پ۲۶،الحجرٰت:۱۳   )
بے شک اللہ نے شراب کی خریدوفروخت کو حرام فرما دیا ہے۔(۔۔۔۔السیرۃ النبویۃ لابن ھشام، باب دخول الرسول الحرم،ص۴۷۳ وصحیح البخاری، 
کتاب المغازی، باب ۵۵، الحدیث:۴۲۹۶، ج۳،ص۱۰۶
)
         (سیرت ابن ہشام ج ۲ ص ۴۱۲مختصراً و بخاری وغیرہ)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!