اسلام

تاجدارِ دو عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم زخمی

اسی سراسیمگی اور پریشانی کے عالم میں جب کہ بکھرے ہوئے مسلمان ابھی رحمت عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے پاس جمع بھی نہیں ہوئے تھے کہ عبداﷲ بن قمیئہ جو قریش کے بہادروں میں بہت ہی نامور تھا۔ اس نے ناگہاں حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو دیکھ لیا۔ ایک دم بجلی کی طرح صفوں کو چیرتا ہوا آیا اور تاجدار دو عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم پر قاتلانہ حملہ کر دیا۔ ظالم نے پوری طاقت سے آپ کے چہرهٔ انور پر تلوار ماری جس سے خود کی دو کڑیاں رخ انور میں چبھ گئیں۔ ایک دوسرے کافر نے آپ کے چہرهٔ اقدس پر ایسا پتھر مارا کہ آپ کے دو دندان مبارک شہید، اور نیچے کا مقدس ہونٹ زخمی ہو گیا۔ اسی حالت میں ابی بن خلف ملعون اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر آپ کو شہید کر دینے کی نیت سے آگے بڑھا۔ حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنے ایک جاں نثار صحابی حضرت حارث بن صمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے ایک چھوٹا سا نیزہ لے کر ابی بن خلف کی گردن پر ماراجس سے وہ تلملا گیا۔ گردن پر بہت معمولی زخم آیا اور وہ بھاگ نکلامگر اپنے لشکر میں جا کر اپنی گردن کے زخم کے بارے میں لوگوں سے اپنی تکلیف اور پریشانی ظاہر کرنے لگااور بے پناہ ناقابل برداشت درد کی شکایت کرنے لگا ۔اس پر اس کے ساتھیوں نے کہا کہ ”یہ تو معمولی
خراش ہے،تم اس قدر پریشان کیوں ہو؟” اس نے کہا کہ تم لوگ نہیں جانتے کہ ایک مرتبہ مجھ سے محمد(صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نے کہا تھا کہ میں تم کو قتل کروں گااس لئے۔یہ توبہرحال زخم ہے میراتو اعتقادہے کہ اگر وہ میرے اوپر تھوک دیتے تو بھی میں سمجھ لیتا کہ میری موت یقینی ہے۔(1)
اس کاواقعہ یہ ہے کہ ابی بن خلف نے مکہ میں ایک گھوڑا پالا تھاجس کا نام اس نے ”عود” رکھا تھا۔ وہ روزانہ اس کو چراتاتھااور لوگوں سے کہتا تھا کہ میں اسی گھوڑے پر سوار ہو کر محمد(صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) کو قتل کروں گا۔جب حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ ان شاء اللہ تعالیٰ میں اُبی بن خلف کو قتل کروں گا۔چنانچہ ابی بن خلف اپنے اسی گھوڑے پر چڑھ کر جنگ ِ اُحد میں آیا تھا جو یہ واقعہ پیش آیا۔(2) ابی بن خلف نیزہ کے زخم سے بے قرار ہو کر راستہ بھر تڑپتا اور بلبلاتا رہا۔ یہاں تک کہ جنگ ِ اُحد سے واپس آتے ہوئے مقام ”سرف” میں مر گیا۔(3)                (زُرقانی علی المواہب ج۲ ص۴۵)
اس طرح ابن قَمِیئَہ ملعون جس نے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے رخ انور پر تلوار چلا دی تھی ایک پہاڑی بکرے کو خداوند قہار و جبار نے اس پر مسلط فرما دیا اور اس نے اس کو سینگ مار مار کر چھلنی بنا ڈالااور پہاڑ کی بلندی سے نیچے گرا دیا جس سے اس کی لاش ٹکڑے ٹکڑے ہو کر زمین پر بکھر گئی۔(4)(زُرقانی ج۲ ص۳۹)
1۔۔۔۔۔۔مدارج النبوت،قسم سوم، باب چہارم، ج۲،ص۱۲۷۔۱۲۹ملتقطاً
2۔۔۔۔۔۔الطبقات الکبریٰ لابن سعد ، باب من قتل من المسلمین یوم احد،ج۲،ص۳۵
3۔۔۔۔۔۔المواہب اللدنیۃو شرح الزرقانی ،باب غزوۃ احد، ج۲،ص۴۳۷
4۔۔۔۔۔۔المواہب اللدنیۃو شرح الزرقانی ،باب غزوۃ احد، ج۲،ص۴۲۶

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!