اچھا تاجر اور تجارت کی اہمیت
اچھا تاجر
(۱)’’عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ التَّاجِرُ الصَّدُوقُ الْأَمِینُ مَعَ النَّبِیِّینَ وَالصِّدِّیقِینَ وَالشُّہَدَاء‘‘۔ (1) (ترمذی)
حضرت ابو سعید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ سرکارِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ بہت سچے اور دیانت دار تاجر ( کا حشر) نبیوں، صدیقوںاور شہیدوں کے ساتھ ہوگا۔ ( علیہم السلام و رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم )
(۲)’’ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ رِفَاعَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ التُّجَّارُ یُحْشَرُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فُجَّارًا إِلَّا مَنِ اتَّقَی وَبَرَّ وَصَدَقَ‘‘۔ (2)
حضرت عبید بن رفاعہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ قیامت کے دن (بددیانت) تاجروں کا حشر نافرمانوں کے ساتھ ہوگا مگر جو تاجر خدائے تعالی سے ڈرتے ہوئے حرام سے بچے ، جھوٹی قسم نہ کھائے اور سچ بولے ( تو اس کا حشر فاجروں کے ساتھ نہیں ہوگا) (ترمذی، ابن ماجہ)
(۳)’’عَنْ وَاثِلَۃَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ مَنْ بَاعَ عَیْبًا لَمْ یُبَیِّنْہُ لَمْ یَزَلْ فِی مَقْتِ اللَّہِ وَلَمْ تَزَلَ الْمَلائِکَۃُ تَلْعَنُہُ‘‘۔ (3)
حضرت واثلہ بن اسقع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ میں نے حضور عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص عیب دار چیز بیچے اور اس کے عیب کو ظاہر نہ کرے وہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے غضب میں رہے گا۔ اور فرشتے اس پر لعنت کرتے رہیں گے ۔ (ابن ماجہ)
انتباہ:
(۱)… مردار کی چربی کو بیچنا یا اس سے کسی قسم کا نفع اٹھانا جائز نہیں۔ نہ اسے چراغ میں جلاسکتے ہیں۔ نہ چمڑا پکانے کے کام میں لاسکتے ہیں۔ (1) (شامی جلد۴، ص ۱۲۰، بہار شریعت، جلد ۱۱، ص ۵۷۸)
(۲)…مردار کے چمڑے کو بھی بیچنا باطل ہے ۔ جو پکایا ہوا نہ ہو اور دباغت کرلی ہو تو بیچنا جائز ہے اور اس کو کام میں لانا بھی جائز ہے ۔ (2) (درمختار، بہار شریعت)
دباغت کی تین صورتیں ہیں ، کھارے نمک وغیرہ کسی دوا سے پکایا جائے یا فقط دھوپ یا ہوا میں سکھا لیا جائے کہ تمام رطوبت خشک ہو کر بدبو جاتی رہے ۔ (3) (بہار شریعت)
(۳)…کافر حربی کے ہاتھ مردار کی چربی اور چمڑا بیچنا جائز ہے ۔ (4) (بہار شریعت بحوالہ رد المحتار)
(۴)…بعض لوگ گائے بکری بٹائی پر دیتے ہیں کہ جتنے بچے پیدا ہوں گے دونوں نصف نصف لیں گے یہ اجارہ فاسد اور ناجائز ہے ۔ بچے اسی کے ہیں جس کی گائے اور بکری ہے دوسرے کو صرف اس کے کام کی واجبی اجرت ملے گی۔ (5) (بہار شریعت، ج ۱۴، ص ۲۲۱۹)
اور جیسا کہ شامی جلد سوم ص:۳۶۱میں ہے : ’’إذَا دَفَعَ الْبَقَرَۃَ بِالْعَلَفِ لِیَکُونَ الْحَادِثُ بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ فَمَا حَدَثَ فَہُوَ لِصَاحِبِ الْبَقَرَۃِ وَلِلْآخَرِ مِثْلُ عَلَفِہِ وَأَجْرُ مِثْلِہِ تَتَارْخَانِیَّۃٌ ‘‘۔ (6)
اسی طرح فتاویٰ عالمگیری جلد چہارم مصری ص:۴۳۰ میں بھی ہے ۔ (7)
(۵)…کسی کو مرغی دی کہ جتنے انڈے دے گی دونوں نصف نصف تقسیم کرلیں گے یہ اجارہ بھی فاسد اور
ناجائز ہے ۔ انڈے اسی کے ہیں جس کی مرغی ہے ۔ (1)
(فتاوی عالمگیری مصری، جلد ۴، ص ۴۳۰، بہار شریعت، جلد ۱۴، ص ۱۴۳)
(۶)…کسی چیز کی قیمت زیادہ مانگنا پھر اس سے کم مانگنا پھر اس سے کم پر دے دینا جائز ہے ۔ یہ جھوٹ میں داخل نہیں ہے ۔
(۷)…تالابوں، جھیلوں کا مچھلیوں کے شکار کے لیے ٹھیکہ دینا جیسا کہ ہندوستان میں رائج ہے ناجائز ہے ۔ (2) (بہار شریعت، جلد ۱۱ ص۸۷)
اور جیسا کہ درمختار باب البیع الفاسدمیں ہے ۔ ’’وَلَمْ تَجُزْ إجَارَۃُ بِرْکَۃٍ لِیُصَادُ مِنْہَا السَّمَکُ‘‘۔ (3)
٭…٭…٭…٭