اسلام
طریقت کے راستے پرچلنے کانسخہ :
طریقت کے راستے پرچلنے کانسخہ :
حضرت سیدناشیخ محی الدین عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:” اگر انسان اپنی طبعی عادات کو چھوڑکر شریعتِ مطہرہ کی طرف رجوع کرے تو حقیقت میں یہی اطاعت الٰہی عزوجل ہے، اس سے طریقت کا راستہ آسان ہوتا ہے۔
اللہ عزوجل ارشادفرماتاہے :
وَمَاۤ اٰتٰىکُمُ الرَّسُوۡلُ فَخُذُوۡہُ ۚ وَمَا نَہٰىکُمْ عَنْہُ فَانۡتَہُوۡا ۚ
ترجمہ کنزالایمان:اورجوکچھ تمہیں رسول عطافرمائیں وہ لواورجس سے منع فرمائیں بازرہو۔(پ۲۸،الحشر:۷)
کیونکہ سرکارِمدینہ،قرارِقلب وسینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع ہی اللہ عزوجل کی اطاعت ہے، دل میں اللہ عزوجل کی وحدانیت کے سوا کچھ نہیں رہنا چاہيے ،اس طرح تُو فنافی اللہ عزوجل کے مقام پرفائز ہوجائے گا اورتیرے مراتب سے تمام حصے تجھے عطاکیے جائیں گے اللہ عزوجل تیری حفاظت فرمائے گا ،موا فقتِ خداوندی حاصل ہوگی۔
اللہ عزوجل تجھے گناہوں سے محفوظ فرمائے گا اور تجھے اپنے فضل عظیم سے استقامت عطا فرمائے گا، تجھے دین کے تقاضوں کو کبھی بھی فراموش نہیں کرنا چاہيے ان اعمال کو شریعت کی پیروی کرتے ہوئے بجا لاناچاہيے ،بندے کو ہر حال میں اپنے رب عزوجل کی رضاپرراضی رہناچاہيے، اللہ عزوجل کی نعمتوں سے شریعت کی حدودہی میں رہ کرلطف وفائدہ اٹھاناچاہيے اوران دنیوی نعمتوں سے تَوحضورتاجدارِمدینہ راحت قلب وسینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے بھی حدودِشرع میں رہ کرفائدہ اٹھانے کی ترغیب دلائی ہے چنانچہ
سرکارِدوجہان،رحمتِ عالمیان صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ارشادفرماتے ہیں : ”خوشبو اور عورت مجھے محبوب ہیں اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔”
(مشکوٰۃ المصابیح،کتاب الرقائق،الفصل الثالث،الحدیث۵۲۶۱،ج۲،ص۲۵۸)
لہٰذاان نعمتوں پراللہ عزوجل کاشکراداکرناواجب ہے، اللہ عزوجل کے انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام اور اولیاء عظام رحمہم اللہ تعالیٰ کونعمتِ الٰہیہ حاصل ہوتی ہے اوروہ اس کواللہ عزوجل کی حدودمیں رہ کراستعمال فرماتے ہیں،انسان کے جسم وروح کی ہدایت ورہنمائی کا مطلب یہ ہے کہ اعتدال کے ساتھ احکامِ شریعت کی تعمیل ہوتی رہے اوراس میں سیرتِ انسانی کی تکمیل جاری و ساری رہتی ہے۔(فتوح الغیب،مترجم،ص۷۲)