اسلام

کَھجور کے 25 مَدَنی پھو ل

”سیِّدی اعلیٰ حضرت کی پچیسویں شریف ” کے پچیس حُرُو ف کی نسبت سے کَھجور کے 25 مَدَنی پھو ل

طبیبوں کے طبیب ، اللہ کے حبیب ، حبیبِ لبیب عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ِ صحّت نشان ہے: "عالیہ”   (مدینہ منورہ زَادَھاَ
 اللہُ شَرَفًاوتَعۡظِیمًا میں مسجد قباشریف کی جانِب ایک جگہ کانام ) کی عجوہ (مدینہ منورہ زَادَھاَ اللہُ شَرَفًاوتَعۡظِیمًاکی سب سے عظیم کھجور کا نام )  میں  ہر بیماری سے شِفاء ہے ۔ ایک روایت کے مطابق  ”سات روز تک روزانہ سات عَجْوہ کَھجوریں کھانا جُذام (یعنی کوڑھ ) میں نفع دیتا ہے۔”    (الکامل لابن عدی ج۷ ص۴۰۷)
میٹھے میٹھے آقا مکّی مَدَنی مصطفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ جنَّت نشان ہے، عَجْوہ کَھجُور جنَّت سے ہے، اس میں زَہر سے شِفاء ہے ۔ (جامع ترمذی ج۴ ص۱۷حدیث۲۰۷۳)  بخاری شریف کی رِوایت کے مطابِق جس نے نَہارمُنہ عَجْوہ کَھجور کے سات دانے کھالئے اُس دن اسے جادو اورزَہر بھی نقصان نہ دے سکیں گے ۔  (صحیح بخاری ج۳ص۵۴۰حدیث۵۴۴۵)
سیِّدُنا ابوہُر یرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کَھجورکھانے سے قُولَنج۱؎(یعنی بڑی انتڑی کا درد) نہیں ہوتا ۔     (کَنزُ العُمَّال ج۱۰ص۱۲حدیث۲۴۱۹۱)
طبیبوں کے طبیب ، اللہ کے حبیب ، حبیبِ لبیب عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان شِفاء نشان ہے، نَہارمُنہ کَھجور کھاؤ اِس سے
پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں ۔ (الجامِعُ الصَّغیر ص۳۹۸حدیث۶۳۹۴)
حضرتِ سیِّدُنارَبیعِ بِن خثِیْم رضی اﷲتعالیٰ عنہ فرماتے ہیں،”میرے نزدیک حامِلہ کے لئے کَھجور سے اور مریض کیلئے شَہد سے بہتر کسی چیز میں شِفاء نہیں۔ ”         ( درمنثور ج۵ص۵۰۵)
سیِّد ی محمد احمد ذَھبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں، حاملِہ کو کَھجوریں کھلانے سے اِن شاءَ اﷲعزوجل لڑکا پیداہو گا جو کہ خوبصورت بُردبار اورنَرم مزاج ہو گا ۔ 
جو فاقہ کی وجہ سے کمزور ہو گیا ہو اُس کیلئے کَھجوربَہُت مفید ہے کیونکہ یہ غِذائیت سے بھر پور ہے ۔ اسکے کھانے سے جَلد توانائی بحال ہو جاتی ہے ۔ لھٰذا کَھجورسے افطار کرنے میں یہ حکمت بھی ہے ۔
روزے میں فورًا برف کا ٹھنڈا پانی پی لینے سے گیس ، تَبْخِیْرِ مِعدہ اور جگر کے وَرم کا سخْت خطرہ ہے ۔کَھجور کھا کر ٹھنڈاپانی پینے سے نقصان کا خطرہ ٹل جاتاہے ،مگر سخت ٹھنڈاپانی پیناہر وَقت نقصان دِہ ہے ۔
کَھجوراورکِھیرا یا ککڑی ،نیزکَھجور اور تَربوز ایک ساتھ کھانا سنّت ہے ۔ اِس میں بھی حِکمتوں کے مَدَنی پھول ہیں۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ
ہمارے عمل کیلئے تو اس کا سنّت ہونا ہی کافی ہے۔اَطِباّء کا کہنا ہے کہ اس سے جِنسی و جسمانی کمزوری اور دُبلاپن دُور ہوتا ہے ۔ حدیثِ پاک میں ہے،” مکّھن کے ساتھ کَھجورکھانا بھی سنّت ہے۔” (سنن ابن ماجہ ج ۴ ص ۴۱ حدیث ۳۳۳۴)  بَیَک وقت پُرانی اورتازہ کَھجوریں کھانا بھی سنّت ہے ۔ ابنِ ماجہ میں ہے ،جب شیطان کسی کو ایسا کرتادیکھتا ہے تو افسوس کرتا ہے کہ پُرانی کیساتھ نئی کَھجور کھا کر آدمی تَنُو مَن (یعنی مضبوط جسم والا ) ہو گیا ۔
(سنن ابن ماجہ ج۴ص۴۰حدیث۳۳۳۰)
کَھجور کھانے سے پُر انی قَبْض دُور ہوتی ہے ۔
دَمَہ ،دل، گُردہ ،مَثانہ ،پِتَّا اور آنتوں کے اَمراض میں کَھجور مُفید ہے ۔ یہ بلغم خارِج کرتی ، مُنہ کی خشکی کو دُور کر تی ، قُوَّتِ باہ بڑھاتی اور پیشاب آور ہے۔
دل کی بیماری اور کالا مَوتیا کیلئےکَھجور کوگُٹھلی سَمیت کُوٹ کر کھانا مُفید ہے۔ 
کَھجورکو بِھگو کراِس کا پانی پی لینے سے جِگر کی بیماریا ں دُور ہوتی ہیں۔ دَست کی بیماری میں بھی یہ پانی مفید ہے۔(رات کو بھگو کرصُبح نَہار مُنہ
اِس کا پانی پئیں مگر بھگونے کے لئے فریزر میں نہ رکھیں۔)
کَھجور کو دودھ میں اُبال کر کھانابہترین مُقَوّی (یعنی طاقت دینے والی ) غذاء ہے ۔یہ غذا ء بیماری کے بعد کی کمزوری دُور کرنے کیلئے بے حد مفید ہے۔ 
کَھجورکھانے سے زَخْم جلدی بھرتا ہے ۔
یَرقان(یعنی پِیلیا ) کیلئے کَھجور بہترین دواء ہے ۔
تازہ پکی ہوئی کَھجوریں صَفراء (یعنی ” پِت ” جس میں قَے کے ذَرِیْعے کڑوا پانی نکلتا ہے ) اور تَیزابیّت (ACIDITI)کوخَتْم کرتی ہیں ۔
کَھجورکی گُٹھلیوں کو آگ میں جلا کر اِس کا مَنجن بنا لیجئے ۔ یہ دانتوں کو چمکدار اور مُنہ کی بدبُو کو دُور کرتا ہے۔
کَھجورکی جلی ہوئی گُٹھلیوں کی راکھ لگانے سے زَخْم کا خون بند ہوتا اور زَخْم بھر جاتا ہے ۔
کَھجورکی گُٹھلیوں کو آگ میں ڈال کر دُھونی لینا بواسیر کے مَسّو ں کو خشک کرتا ہے ۔
کَھجورکے دَرَخْتْ کی جَڑوں یا پتّوں کی راکھ سے منجن کرنا دانتوں
کے دَرد کیلئے مفید ہے ۔ جَڑوں یا پتّوں کو پانی میں اُبال کر اِس سے کُلّیاں کرنا بھی دانتوں کے دَرد میں فائدہ مند ہے ۔
جس کو کَھجور کھانے سے کسی قِسم کا نقصان (SIDE EFFECT ) ہوتا ہو تو اَنار کا رس ، یا خَشخاش یا کالی مِرچ کے ساتھ استعمال کرے اِن شاءَ اﷲ عزوجل فائدہ ہو گا ۔
اَدھ پکی اور پُرانی کَھجوریں بَیَک وَقت کھانا نقصان دہ ہے ۔اسی طرح کَھجورکے ساتھ انگور یا کِشمِش یا مُنَقّہ ملا کر کھانا ، کَھجو ر اور اَنجیربَیَک وقت کھانا ، بیماری سے اُٹھتے ہی کمزوری میں زیادہ کھجوریں کھانااور آنکھوں کی بیماری میں کَھجوریں کھانا مُضِر یعنی نقصان دِہ ہے ۔
ایک وقت میں ۵تولہ(یعنی تقریباً ۶۰ گرام )سے زیادہ کَھجوریں نہ کھائیں ۔ پُرانی کَھجورکھاتے وَقت کھول کر اندرسے دیکھ لیجئے کیوں کہ اِس میں بعض اَوقات سُرسُرِیاں( یعنی چھوٹے چھوٹے لال کیڑے )ہوتی ہیں لھٰذا صاف کرکے کھائیے۔جس کَھجور میں کیڑے ہونے کا گمان ہو اُس کوصاف کئے بِغیر کھانا مکروہ ہے۔ ( عون
المعبود ج۱۰ ص ۲۴۶) بیچنے والے چَمکانے کیلئے اکثر سَرسوں کا تیل لگا دیتے ہیں۔ لہٰذ ا بہتر یہ ہے کہ کَھجوروں کو چند مِنَٹ کیلئے پانی میں بِھگو دیں۔ تاکہ مکّھیوں کی بِیٹ اورمَیل کُچیل چُھو ٹ جائے ۔ پھر دھوکراستِعما ل فرمائیں ۔ دَرَخْتْ کی پکی ہوئی کَھجوریں زیادہ مُفید ہو تی ہیں ۔
مدینہ منوَّرہ زادَھَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیْماًکی کَھجوروں کی گُٹھلیاں مت پھینکئے ۔ کسی اَدَب کی جگہ ڈالدیجئے یادَریا بُرد فر ما دیجئے ، بلکہ ہو سکے تو سَرَوْتے سے بارِیک ٹکڑیاں کر کے ڈِبیہ میں ڈالکر جَیب میں رکھ لیجئے اورچَھالیہ کی جگہ استِعمال کر کے اسکی بَرَکتیں لوٹئے۔ کوئی چیزخواہ دُنیا کے کسی بھی خطّے کی ہو جب مدینہ منوَّرہزادَھَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیْماً کی فَضاؤں میں داخِل ہوئی تو مدینے کی ہوگئی لہٰذا عُشّاق اس کا اَدَب کرتے ہیں ۔
؎۱ قولنج کو انگریزی میں اپنڈکس ((appendix کہتے ہیں

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!