اسلام
فہرست چندہ دہندگان
حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اپنا سارا مال اور گھر کا تمام اثاثہ یہاں تک کہ بدن کے کپڑے بھی لا کر بارگاہ نبوت میں پیش کردئیے۔ اور حضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اپنا آدھا مال اس چندہ میں دے دیا۔ منقول ہے کہ حضرت عمر
رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جب اپنا نصف مال لے کر بارگاہ اقدس میں چلے تو اپنے دل میں یہ خیال کرکے چلے تھے کہ آج میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سبقت لے جاؤں گا کیونکہ اس دن کا شانۂ فاروق میں اتفاق سے بہت زیادہ مال تھا۔ حضور اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے دریافت فرمایا کہ اے عمر!کتنا مال یہاں لائے اور کس قدر گھر پر چھوڑا؟ عرض کیا کہ یا رسول اﷲ! (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) آدھا مال حاضر خدمت ہے اور آدھا مال اہل و عیال کے لئے گھر میں چھوڑ دیا ہے اور جب یہی سوال اپنے یارغار حضرت صدیق اکبر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے کیا تو انہوں نے عرض کیا کہ ”اِدَّخَرْتُ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ” میں نے اﷲ اور اس کے رسول کو اپنے گھر کا ذخیرہ بنا دیا ہے۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مَا بَیْنَکُمَا مَا بَیْنَ کَلِمَتَیْکُمَا تم دونوں میں اتنا ہی فرق ہے جتنا تم دونوں کے کلاموں میں فرق ہے۔
حضرت عثمان غنی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ایک ہزار اونٹ اور ستر گھوڑے مجاہدین کی سواری کے لئے اور ایک ہزار اشرفی فوج کے اخراجات کی مد میں اپنی آستین میں بھر کر لائے اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی آغوش مبارک میں بکھیر دیا۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کو قبول فرما کر یہ دعا فرمائی کہ اَللّٰھُمَّ ارْضِ عَنْ عُثْمَانَ فَاِنِّیْ عَنْہُ رَاضٍ اے اﷲ تو عثمان سے راضی ہو جا کیونکہ میں اس سے خوش ہو گیا ہوں۔
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے چالیس ہزار درہم دیا اور عرض کیا کہ یا رسول اﷲ! (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) میرے گھر میں اس وقت اسی ہزار درہم تھے۔ آدھا بارگاہ اقدس میں لایا ہوں اور آدھا گھر پر بال بچوں کے لئے چھوڑ آیا ہوں۔ ارشاد فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ اس میں بھی برکت دے جو تم لائے اور اس میں بھی برکت عطا
فرمائے جو تم نے گھر پر رکھا۔ اس دعاء نبوی کا یہ اثر ہوا کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اﷲ تعالیٰ عنہ بہت زیادہ مالدار ہو گئے۔
اسی طرح تمام انصار و مہاجرین نے حسب توفیق اس چندہ میں حصہ لیا۔ عورتوں نے اپنے زیورات اتار اتار کر بارگاہ نبوت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔
حضرت عاصم بن عدی انصاری رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے کئی من کھجور یں دیں۔ اور حضرت ابو عقیل انصاری رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جو بہت ہی مفلس تھے فقط ایک صاع کھجور لے کر حاضر خدمت ہوئے اور گزارش کی کہ یا رسول اﷲ! (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) میں نے دن بھرپانی بھر بھر کر مزدوری کی تو دو صاع کھجوریں مجھے مزدوری میں ملی ہیں۔ ایک صاع اہل و عیال کو دے دی ہے اور یہ ایک صاع حاضر خدمت ہے۔ حضور رحمۃ للعالمین صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا قلب نازک اپنے ایک مفلس جاں نثار کے اس نذرانہ خلوص سے بےحد متاثر ہوا اور آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس کھجور کو تمام مالوں کے اوپر رکھ دیا۔(1) (مدارج النبوۃ ج۲ ص۳۴۵ تا ص۳۴۶)