نفس پرستی کاعبرتناک انجام
حکایت نمبر366: نفس پرستی کاعبرتناک انجام
حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن مُسْلِم بن قُتَیْبَہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں : میں نے ”سِیَرُالعَجَم” میں پڑھا کہ” جب ”اَرْدَشِیْر”نامی بادشاہ نے اپنی حکومت کو مستحکم کرلیا تو چھوٹے چھوٹے بادشاہوں نے اس کے تابع رہنے کا اقرار کرلیا ۔ اب اس کی نظر سلطنتِ ”سُرْیَانِیّہ” کی طرف تھی ۔ یہ بڑا ملک تھا ۔ چنانچہ”اَرْدََ شِیْر”نے اس ملک پر چڑھائی کردی۔ وہاں کا بادشاہ
ایک بڑے شہر میں قلعہ بند تھا ۔اَرْدَ شِیْر نے شہر کا محاصرہ کرلیا ۔ کافی عرصہ گزر نے کے باوجود وہ اس شہر کو فتح نہ کرسکا ۔ ایک دن بادشاہ کی بیٹی قلعہ کی دیوار پر چڑھی تو اچانک اس کی نظر اَرْدََ شِیْرپر پڑی۔اس کی مردانی وجاہت وخوبصورتی دیکھ شہزادی اس کی محبت میں گر فتار ہوگئی اور عشق کی آگ میں جلنے لگی بالآخر نفس کے ہاتھوں مجبور ہوکر اس نے ایک تیر پر یہ عبارت لکھی:
”اے حسین وجمیل بادشاہ! اگر تم مجھ سے شادی کرنے کا وعدہ کرو تومیں تمہیں ایسا خفیہ راستہ بتاؤں گی جس کے ذریعے تم تھوڑی سی مشقت کے بعد بآسانی اس شہر کو فتح کرلوگے ۔” پھرشہزادی نے وہ تیراَرْدََ شِیْر بادشاہ کی جانب پھینک دیا۔ اس نے تیر پر لکھی عبارت پڑھی اور ایک تیر پر یہ جواب لکھا: ”اگرتم نے ایساراستہ بتادیاتوتمہاری خواہش ضرور پوری کی جائے گی یہ ہماراوعدہ ہے۔ ”اورتیر شہزادی کی جانب پھینک دیا ۔
شہزادی نے یہ عبارت پڑھی توفورا ًخفیہ راستے کا پتہ لکھ کر تیر بادشاہ کی طرف پھینک دیا۔ شہوت کے ہاتھوں مجبور ہونے والی اس بے مُرُوَّت شہزادی کے بتائے ہوئے راستے سے اَرْدََ شِیْر بادشاہ نے بہت جلد اس شہر کو فتح کرلیا ۔ غفلت و بے خبری کے عالم میں بہت سارے سپاہی ہلاک ہو گئے اور شہر کا بادشاہ بھی قتل کردیا گیا ۔ حسب ِ وعدہ اَرْدََ شِیْر نے شہزادی سے شادی کر لی۔ شہزادی کو نہ تو اپنے باپ کی ہلاکت کا غم تھااور نہ ہی اپنے ملک کی بربادی کی کوئی پرواہ۔ بس اپنی نفسانی خواہش کے مطابق ہونے والی شادی پر وہ بے حد خوش تھی۔ دن گزرتے رہے۔ اس کی خوشیوں میں اضافہ ہوتا رہا ۔ ایک رات جب شہزادی بستر پر لیٹی تو کافی دیر تک اسے نیند نہ آئی وہ بے چینی سے بار بار کروٹیں بدلتی رہی ۔ اَرْدََ شِیْر نے اس کی یہ حالت دیکھی تو کہا:” کیا بات ہے، تمہیں نیند کیوں نہیں آرہی ؟” شہزادی نے کہا:” میرے بستر پر کوئی چیز ہے جس کی وجہ سے مجھے نیندنہیں آرہی ۔” اَرْدََ شِیْرنے جب بستر دیکھا تو چند دھاگے ایک جگہ جمع تھے ان کی وجہ سے شہزادی کا انتہائی نرم ونازک جسم بے چین ہورہاتھا ۔اَرْدََ شِیْر کواس کے جسم کی نرمی ونزاکت پر بڑا تعجب ہوا ۔ اس نے پوچھا:” تمہارا باپ تمہیں کون سی غذا کھلاتا تھا جس کی وجہ سے تمہارا جسم اتنا نرم ونازک ہے ؟” شہزادی نے کہا : ” میری غذا مکھن ، ہڈیوں کا گودا، شہد اور مغز ہوا کرتی تھی۔” اَرْدََ شِیْرنے کہا: ”تیرے باپ کی طرح آسائش وآرام تجھے کسی نے نہ دیا ہوگا ۔ تو نے اس کے احسان اور قرابت کا اتنا برا بدلہ دیا کہ اسے قتل کرواڈالا ۔ جب تو اپنے شفیق باپ کے ساتھ بھلائی نہ کر سکی تو میں بھی اپنے آپ کو تجھ سے محفوظ نہیں سمجھتا ۔”پھراَرْدََ شِیْر نے حکم دیا : ” اس کے سر کے بالوں کو طاقتور گھوڑے کی دُم سے باندھ کر گھوڑ ے کو تیزی سے دوڑایا جائے ۔” حکم کی تعمیل ہوئی اور چند ہی لمحوں میں اس نفس پرست شہزادی کا جسم ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا ۔اللہ عَزَّوَجَلَّ ہم سب کو نفسانی خواہشوں کی تباہ کاریوں سے محفوظ فرمائے ۔
( آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)
( میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اگر انسان اپنی قبر وآخرت کو بھول جائے تو پھر اسی طر ح کی ذلت ورسوائی میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
ایسا شخص نہ تو دنیا میں کامیاب ہوتا ہے اور نہ ہی آخرت میں۔ اگر بالفرض دنیا میں چند روزہ عیش وعشرت مل بھی جائے تب بھی اسے قلبی سکون اور اطمینان نصیب نہیں ہوتا ۔ جس نے اپنے نفس کی پیروی کی نفس نے اسے ہمیشہ تباہی وبربادی کے عمیق گڑھے میں ڈال دیا۔ عزت و دولت اورشان وشوکت سب کی سب خاک میں مل گئی ۔ اور یہ تو حقیقت ہے کہ” جیسی کرنی ویسی بھرنی۔” آج جو کسی کے ساتھ دھوکا دہی وبد عہدی کریگا تو اس کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا جائے گا۔ انسان چاہے کچھ بھی کرے بالآ خر اُسے موت سے ہمکنار ہونا پڑے گا۔ ؎کر لے جو کرنا ہے آخر موت ہے
وہی انسا ن سمجھدار ہے جو اپنے انجام کوپیشِ نظر رکھے۔ اپنے گناہوں پر شرمندگی وندامت کے چند آنسو بہا کر رضائے الٰہی عَزَّوَجَلَّ والے کاموں میں لگ جائے ۔اپنے لئے کوئی ایسا وقت متعین کرلے جس میں قبر وآخرت اور حشر کے ہولناک منظر کو یاد کر ے اور اپنے اعمال کی اصلاح کی تدابیر پر غور کرے ۔ چند ہی روز ایسا کرنے سے آخرت کی تیاری اور گناہوں سے نفرت کا جذبہ ملے گا۔)