جذبۂ شہادت
حکایت نمبر238: جذبۂ شہادت
حضرتِ سیِّدُنا قاسم بن عثمان جَوعِی علیہ رحمۃ اللہ القوی سے منقول ہے کہ”میں نے ایک شخص کو طواف کرتے ہوئے دیکھا اس کی زبان پر بس یہی دعا جاری تھی:”اے میرے پاک پروردگارعَزَّوَجَلَّ!توہی محتاجوں کی حاجتیں پوری فرماتاہے ، لوگوں کی حاجتیں تو نے پوری کردیں ، میری حاجت ابھی تک پوری نہیں ہوئی ۔”
وہ شخص بار بار یہی کہہ رہا تھا اس کے علاوہ کچھ اور نہ کہتا ۔ میں نے پوچھا:”بھائی !تم اس کے علاوہ کوئی اوردعا کیوں نہیں مانگتے؟” کہا: ”میں تمہیں ساراوقعہ بتاتاہوں ۔بات دراصل یہ ہے کہ ہم سات مجاہد مختلف شہروں سے جمع ہوکر ایک غزوہ میں شریک ہوئے، دشمن ہمیں قید کرکے اپنے سردار کے پاس لے گئے۔ وہ ہمیں شہید کرنے ایک ویران سی جگہ لے گئے ۔ میری نظر آسمان کی طر ف اٹھی تو دیکھا کہ سات دروازے کھلے ہوئے ہیں اورہر دروازے پر ایک حورکھڑی ہے ۔جب ہم سات مجاہدوں میں سے ایک کو دشمنوں نے شہید کردیا ۔
تو میں نے دیکھا کہ آسمان سے ایک حور اپنے ہاتھوں میں رومال لئے زمین کی طرف اُتری ۔ پھر دوسرے مجاہد کو بھی شہید کردیاگیا۔اب دوسری حور اس طرح ہاتھوں میں رومال لئے زمین کی طرف اتری۔ الغرض میرے چھے رفقاء کو باری باری اسی طرح شہید کیاگیا۔جب بھی کوئی مجاہد شہید ہوتاتو فوراً ایک حورہاتھوں میں رومال لئے زمین کی طرف اترتی۔ بالآ خر میرا نمبر بھی آگیا۔اب صرف ایک دروازہ کھلا تھا اوراس پر ایک حورباقی تھی۔ جب مجھے شہید کیا جانے لگا تو بعض لوگوں نے فدیہ دے کر مجھے چھڑوا لیا ۔ اس حور کو میں نے یہ کہتے ہوئے سنا:”اے محروم!تجھے کس چیز نے پیچھے رکھا؟”اتنا کہہ کر اس نے دروازہ بند کر
دیا۔ اے میرے بھائی !میں اس وقت سے آج تک اس فضیلت کے نہ ملنے پر افسردہ وغمگین ہوں ۔”
حضرت سیِّدُناقاسم جَوعِی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:” میں اس شخص کو ان سب سے افضل سمجھتاہوں کیونکہ اس نے وہ چیز دیکھ لی جو انہوں نے نہ دیکھی ۔ اب یہ حسرت زدہ چھوڑ دیا گیا تاکہ اس نعمت کے حصول کی خاطر عمل کرتارہے۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)