رفیع یدین کا حکم و مسائل
رفیع یدین کا حکم و مسائل
(۱)’’ عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ أَلا أُصَلِّی بِکُمْ صَلَاۃَ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی فَلَمْ یَرْفَعْ یَدَیْہِ إِلَّا فِی أَوَّلِ مَرَّۃٍ قَالَ أَبُو عِیسَی حَدِیثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِیثٌ حَسَنٌ وَبِہِ یَقُولُ غَیْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِینَ‘‘ ۔ (1)
حضرت علقمہ نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ میں تمہارے سامنے حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نماز نہ پڑھوں پس آپ نے نماز پڑھی اور صرف شروع نماز میں اپنے ہاتھوں کو اٹھایا، امام ترمذی نے فرمایا کہ ابن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی حدیث حسن ہے اور بہت سے علمائے صحابہ اور علمائے تابعین یہی فرماتے ہیں (کہ شروع نماز کے علاوہ رفع یدین نہ کیا جائے )۔ (ترمذی جلد اول ص۳۵)
(۲)عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا کَبَّرَ لِافْتِتَاحِ الصَّلَاۃِ، رَفَعَ یَدَیْہِ حَتَّی یَکُونَ إبْہَامَاہُ قَرِیبًا مِنْ شَحْمَتَیْ أُذُنَیْہِ، ثُمَّ لَا یَعُودُ۔ (2)
حضرت براء بن عازب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ نبی کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم جب نماز شروع فرمانے کے لیے تکبیر کہتے تو اپنے دست ِ مبارک کو اٹھاتے یہاں تک کہ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے انگوٹھے کانوں کی لو کے قریب ہوجاتے پھر حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم آخر نماز تک رفع یدین نہ فرماتے ۔ (طحاوی ص۱۱۰)
(۳)’’ عَنْ الْأَسْوَدِ قَالَ رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی أَوَّلِ
حضرت اسود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ میں نے فاروقِ اعظم حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو دیکھا کہ پہلی
تَکْبِیرَۃٍ ثُمَّ لَا یَعُودُ‘‘۔ (1)
تکبیر میں ہاتھ اُٹھاتے تھے پھر آخر نماز تک ایسا نہیں کرتے تھے ۔ (طحاوی ۱۱۱)
(۴)’’ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُم ا فَلَمْ یَکُنْ یَرْفَعُ یَدَیْہِ إلَّا فِی التَّکْبِیرَۃِ الْأُولَی مِنْ الصَّلَاۃِ‘‘ ۔ (2)
حضرت مجاہد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ میں نے حضرت ابن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ا کی اقتداء میں نماز پڑھی تو وہ صرف تکبیراولیٰ میں رفع یدین کرتے تھے ۔ (طحاوی ۱۱۰)
ان احادیثِ کریمہ سے واضح طور پرمعلوم ہوا کہ حضور سیدعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ، حضرت فاروقِ اعظم، حضرت عبداللہ بن مسعود ، حضرت ابن عمر اور صحابہ و تابعین کے دیگر جلیل القدر علماء رضوان اللہ علیہم اجمعین صرف تکبیر تحریمہ کے لیے رفع یدین کرتے تھے پھرآخر نماز تک ایسا نہیں کر تے تھے ۔ اور بعض روایتوں سے جو رکوع کے پہلے اور بعد میں رفع یدین ثابت ہے تو وہ حکم پہلے تھا۔ بعد میں منسوخ ہوگیا۔
جیسا کہ عینی شار ح بخاری نے حضرت عبداللہ بن زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت کی ہے :
’’ أَنَّہُ رَای رَجُلًا یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی الصَّلَوۃِ عِنْدَ الرَّکُوعِ وَعِنْدَ رَفْعِ رَأْسِہِ مِنَ الرَّکُوعِ فَقَالَ لَہُ لَا تَفْعلْ فَاِنَّہُ شَیئٌ فَعَلَہُ رَسُوْلُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثُمَّ تَرَکَہَ‘‘ ۔ (3)
یعنی حضرت عبداللہ بن زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ایک شخص کو رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا تو آپ نے اس سے فرمایا کہ ایسا نہ کرو اس لیے کہ یہ ایسی چیز ہے کہ جس کو حضور عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے پہلے کیا تھا پھر بعد میں چھوڑ دیا۔
٭…٭…٭…٭