گواہی کے احکام :
گزشتہ مضمون میں جہاں آیت میں گواہ کا مسئلہ بھی بیان کیا گیاہے ، اس کی مناسبت سے گواہی کے چند احکام بیان کئے جاتے ہیں :
(1)…گواہ کے لیے آزاد، عاقل، بالغ، اور مسلمان ہونا شرط ہے ۔ کفار کی گواہی صرف کفار پر مقبول ہے ۔
(2)…تنہا عورتوں کی گواہی معتبر نہیں خواہ وہ چار ہی کیوں نہ ہوں مگروہ معاملات جن پر مرد مطلع نہیں ہوسکتے جیسا کہ بچہ جننا اور عورتوں کے خاص معاملات ان میں ایک عورت کی گواہی بھی مقبول ہے ۔
(3)…حدودو قصاص میں عورتوں کی گواہی بالکل معتبر نہیں صرف مردوں کی شہادت ضروری ہے ، اس کے سوا اور معاملات میں ایک مرد اور دو
عورتوں کی گواہی بھی مقبول ہے ۔ (مدارک، البقرة، تحت الاٰية : ۲۸۲، ص۱۴۴)
گواہی دینا فرض اور چھپانا ناجائز ہے :
اس آیت میں فرمایا گیا کہ ’’جب گواہوں کو بلایا جائے تو وہ انکار نہ کریں ‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ گواہی دینا فرض ہے ، لہذا جب مُدعی گواہوں کو طلب کرے تو انہیں گواہی کا چھپانا جائز نہیں ۔ یہ حکم حدود کے سوا اور معاملات میں ہے ، حدود میں گواہ کوبتانے اور چھپانے دونوں کا اختیار ہے بلکہ چھپانا افضل ہے ۔ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے مروی حدیث شریف میں ہے ، سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : جو مسلمان کی پردہ پوشی کرے اللہتبارك وتعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا ۔ (ابن ماجه، کتاب الحدود، باب الستر علی المؤمن… الخ، ۳ / ۲۱۸، الحدیث : ۲۵۴۴)
لیکن چوری کے معاملے میں مال لینے کی گواہی دینا واجب ہے تاکہ جس کا مال چوری کیا گیا ہے اس کا حق تَلف نہ ہو، البتہ گواہ اتنی احتیاط کرسکتا ہے کہ چوری کا لفظ نہ کہے اور گواہی میں یہ کہنے پر اِکتفا کرے کہ یہ مال فلاں شخص نے لیا ۔