اعمال

نفلی صدقہ کا بیان

نفلی صدقہ کا بیان

صدقہ کے فضائل پر آیاتِ مبارکہ:

اللہ عزَّوَجَلَّ کا فرمانِ عالیشان ہے:

(1) اِنَّ الْمُصَّدِّقِیۡنَ وَ الْمُصَّدِّقٰتِ وَ اَقْرَضُوا اللہَ قَرْضًا حَسَنًا یُّضٰعَفُ لَہُمْ وَ لَہُمْ اَجْرٌ کَرِیۡمٌ ﴿18﴾

ترجمۂ کنزالایمان:بے شک صدقہ دینے والے مرداورصدقہ دینے والی عورتیں اوروہ جنہوں نے اللہ کواچھاقرض دیاان کے دونے (دُگنے) ہیں اوران کے لئے عزت کاثواب ہے۔(پ27،الحدید:18)
ایک اور مقام پر اللہ عزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:

(2) اَلَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ اَمْوَالَہُمْ فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ ثُمَّ لَا یُتْبِعُوۡنَ مَاۤ اَنۡفَقُوۡا مَنًّا وَّلَاۤ اَذًی ۙ لَّہُمْ اَجْرُہُمْ عِنۡدَ رَبِّہِمْ ۚ وَلَا خَوْفٌ عَلَیۡہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوۡنَ ﴿262﴾

ترجمۂ کنزالایمان:وہ جواپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، پھردیے پیچھے نہ احسان رکھیں نہ تکلیف دیں،ان کانیگ(انعام)ان کے رب کے پاس ہے،اور انہیں نہ کچھ اندیشہ ہونہ کچھ غم ۔(۱)(پ3،البقرۃ:262)

 

1۔۔۔۔۔۔مفسِّرِ شہیر، خلیفۂ اعلیٰ حضرت، صدرُالافاضل سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی تفسیر خزائن العرفان میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: ”شانِ نزول :یہ آیت حضر ت عثمان غنی و حضرت عبدالرحمٰن بن عو ف رضی اللہ عنہما کے حق میں نازل ہوئی۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے غزوۂ تبوک کے موقع پر لشکر ِ اسلام کے لئے ایک ہزار اونٹ مع سامان پیش کئے اور عبدالرحمن بن عوف نے چار ہزار درہم صدقہ کے بارگاۂ رسالت میں حاضر کئے اور عرض کیا کہ میرے پاس کل آٹھ ہزار درہم تھے، نصف میں نے اپنے اور اپنے اہل و عیال کے لیے ر کھ لیے اور نصف راہِ خدا میں حاضر ہیں۔ سید عالم صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم نے فرمایا: جو تم نے دیئے اور جو تم نے رکھے اللہ تعالیٰ دونوں میں برکت فرمائے۔ احسان رکھنا تو یہ کہ دینے کے بعد دوسروں کے سامنے اظہار کریں کہ ہم نے تیرے ساتھ ایسے ایسے سلوک کئے اور اس کو مکدَّر کریں اور تکلیف دینا یہ کہ اس کو عار دلائیں کہ تونادار تھا، مفلِس تھا ،مجبور تھا ،نکمَّا تھا، ہم نے تیری خبر گیری کی یا اور طرح دباؤ دیں، یہ ممنوع فرمایا گیا۔”

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
error: Content is protected !!