واقعات

ٹوٹی ہو ئی صراحی

ٹوٹی ہو ئی صراحی

حضرت سیدنا جنید بغدادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی فرماتے ہیں :” ایک مرتبہ میں حضرت سیدنا سری سقطی علیہ رحمۃ اللہ القوی کی بارگاہ میں حاضر ہوا ۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے گھر میں تشریف فرما تھے، آنکھوں سے آنسوؤں کی بر سات ہورہی تھی، بڑے درد مندانہ اَنداز میں رو رہے تھے۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے سامنے ایک صراحی ٹوٹی ہوئی تھی۔ میں نے جاکر سلام عرض کیا اور بیٹھ گیا ۔ مجھے دیکھ کر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے رونا بند کردیا۔ میں نے عرض کی:” حضور! آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو کس چیز نے رُلایا ہے؟ آخر آپ کو ایسا کون ساغم لاحق ہوگیا ہے جس کی وجہ سے آپ اتنی گریہ و زاری کر رہے ہیں؟”
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے جواباً ارشاد فرمایا:” آج میں روزے سے تھا ، میری بیٹی یہ صراحی لے کر آئی، اس میں پانی بھرا ہوا تھا ۔اس نے مجھ سے کہا: اے میرے والد گرامی! آج گرمی بہت زیادہ ہے، مَیں یہ صراحی لے کر آئی ہوں تا کہ اس میں پانی ٹھنڈا ہو جائے اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہٹھنڈے پانی سے روزہ افطار کریں۔”
یہ کہنے کے بعد میری بیٹی نے وہ صراحی ٹھنڈی جگہ رکھ دی ، ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ میری آنکھ لگ گئی۔ میں نے خواب میں ایک حسین وجمیل عورت دیکھی، اس نے چاندی کی قمیص پہنی ہوئی تھی ، اس کے پاؤں میں ایسی خوبصورت جوتیاں تھیں کہ میں نے آج تک ایسی جوتیاں کہیں نہیں دیکھیں اور نہ ہی ایسے خوبصورت پاؤں کبھی دیکھے۔ وہ میرے پاس اسی دروازے سے اس کمرے میں آئی۔
میں نے اس سے کہا :”تُو کس کے لئے ہے ؟” اُس نے جواب دیا : ”مَیں اس کے لئے ہوں جو ٹھنڈے پانی کی خواہش نہ کرے اور صراحی کا ٹھنڈاپانی نہ پئے۔”اِتنا کہنے کے بعد اس نے صراحی کو اپنی ہتھیلیو ں سے گھمانا شروع کیا ۔ میں نے وہ صراحی اس سے لی اور زمین پر دے ماری پھر میری آنکھ کھل گئی ۔ یہ جو تم سامنے ٹو ٹی ہوئی صراحی دیکھ رہے ہو یہ وہی صراحی ہے ۔”
حضرت سیدنا جنید بغدادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی فرماتے ہیں :”اس کے بعد حضرت سیدنا سری سقطی علیہ رحمۃاللہ القوی نے کبھی بھی ٹھنڈا پانی نہ پیا۔ مَیں جب بھی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے گھر جاتا تو دیکھتا کہ وہ صراحی اسی طر ح ٹوٹی ہوئی پڑی ہے اور اس پر گرد وغبار کی تہہ جم چکی ہے۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اس خواب کے بعد صراحی کو ہاتھ تک نہ لگایا۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علی وسلم)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!