غزوہ بنی نَضِیر:
یہ غز وہ ماہ ر بیع الا وَّل میں ہواجس کی وجہ نقضِ عہدِ سابق (1 ) تھی۔ بنو عامر کے دو شخص جن کے ساتھ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا عہد تھا مدینہ منورہ سے اپنے اہل کی طرف نکلے۔ راستے میں عمرو بن اُمَیَّہ ضَمْری ان سے ملا، ا سے معلوم نہ تھا کہ وہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے جوار میں (2 ) ہیں اس نے دونوں کو قتل کردیا۔ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مطالبہ دیت کے لئے بنو نَضِیر سے مدد مانگی۔ انہوں نے جواب دیا کہ آپ تشریف رکھئے ہم باہم مشورہ کرتے ہیں ۔ پس رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم حضرات ابو بکر وعمر وعلی وغیرہم کے ساتھ ان کی ایک دیوار تلے بیٹھ گئے۔ یہود نے بجا ئے مدد دینے کے اس بات پر اتفاق کر لیا کہ بے خبری میں دیو ار پر سے آپ پر چکی کا پاٹ پھینک دیں ۔ حضرت جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اطلاع کردی، آپ فوراً وہاں سے مدینہ منور ہ تشریف لائے اور جنگ کے لئے تیار ہو کر ان پر حملہ آور ہوئے۔ بنو قُرَیْظہ بھی برسرپیکار (3 ) تھے۔ آخرکار آپ نے بنو نضیر کو جلا وطن کر دیا۔ بدیں شرط ( 4) ان کو اجازت دی کہ جو مال وہ اونٹوں پر لے جاسکیں لے جائیں ۔ چنانچہ وہ اپنے اموال لے کر خیبر میں اور بعضے اَذرِعات واقع شام میں چلے گئے مگر بنو قُرَیْظہ پر آپ نے احسان کیا کہ ان کو امن دے دیا۔ (5 ) جُمَادَی الا ُولیٰ میں غزوہ ذات الرِّقاع ہوا۔ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بنو مُحارِب اور بنو ثَعْلَبہ کے قصد سے نجد کی طرف نکلے مگر قتال وقوع میں نہ آیا۔امام بخاری رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے اس غزوہ کو غز وۂ خیبر کے بعد بتا یا ہے۔ ممکن ہے کہ یہ غزوہ دود فعہ ہوا ہو۔ صلوٰۃ الخوف سب سے پہلے اسی غز وہ میں پڑ ھی گئی۔ اس میں غَوْرَث بن حارِث کا قصہ پیش آیا۔