شرم و حیا کا درس اور بے حیائی کی مذمت اَحادیث ِمبارَکہ سے
شرم و حیا کا درس اور بے حیائی کی مذمت اَحادیث ِمبارَکہ سے
مشکوٰۃ المصابیح میں ہے: ’’وعن الحسن مرسلًا قال: بلغنی أنّ رسول
صلی اللّٰہ علیہ و سلم قال: لعن اللّٰہ الناظر والمنظور الیہ رواہ البیہقی فی شعب الایمان.‘‘ حسن بصری رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے مرسلاً مروی ہے، کہتے ہیں مجھے یہ خبر پہنچی کہ رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ دیکھنے والے پر اور اس پر جس کی طرف نظر کی گئی اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ لعنت فرماتا ہے (یعنی دیکھنے والا جب بلا عذر قصداً دیکھے اور دوسرا اپنے کو بلا عذر قصد ًادِکھائے)۔(1)
(2)…سنن ابو داؤد میں ہے: ’’والیدان تزنیان فزناھما البطش والرجلان تزنیان فزناھما المشی والفم یزنی فزناہ القبل۔‘‘ اور ہاتھ زنا کرتے ہیں اور ان کا زنا (حرام کو) پکڑنا ہے اور پاؤں زنا کرتے ہیں اور ان کا زنا (حرام کی طرف) چلنا ہے اور منہ (بھی) زنا کرتا ہے اور اس کا زنا بوسہ دینا ہے۔(2)
(3)…صحیح مسلم میں ہے: ’’عن أبی ھریرۃ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم صنفان من اھل النار لم أرھما، قوم معہم سیاط کأذناب البقر یضربون بہا الناس ونساء کاسیات عاریات ممیلات مائلات رء وسھنّ کأسنمۃ البخت المائلۃ لا یدخلن الجنۃ ولا یجدن ریحھا وإن ریحھا لیوجد من مسیرۃ کذا وکذا۔‘‘ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، فرماتے ہیں کہ رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: دوزخیوں کی دو جماعتیں ایسی ہونگی جنہیں میں نے (اپنے اس عہد ِمبارک میں ) نہیں دیکھا (یعنی آئندہ پیدا ہونے والی ہیں ، ان میں ) ایک وہ قوم جن کے ساتھ گائے کی دم کی طرح کوڑے ہونگے جن
سے لوگوں کو ماریں گے اور (دوسری قسم) ان عورتوں کی ہے جو پہن کر ننگی ہوں گی دوسروں کو (اپنی طرف) مائل کرنے والی اور مائل ہونے والی ہوں گی، ان کے سر بختی اونٹوں کی ایک طرف جھکی ہوئی کوہانوں کی طرح ہوں گے وہ جنت میں داخل نہ ہوں گی اور نہ ا س کی خوشبو پائیں گی حالانکہ اس کی خوشبو اتنی اتنی دور سے پائی جائے گی۔(1)
(4)…نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’لان یعطن فی رأس احدکم بمخیط من حدید خیر لہ من ان یمسّ امرأۃ لا تحلّ لہ۔‘‘ تم میں سے کسی کے سر میں لوہے کی سوئی گھونپ دی جائے تو یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ ایسی عورت کو چھوئے جو اس کے لئے حلال نہیں ۔(2)
(5)…نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ایاکم والخلوۃ بالنساء والذی نفسی بیدہ ما خلا رجل بامرأۃ الّا دخل الشیطان بینھما ولان یزحم رجلًا خنزیر متلطخ بطین او حماۃ -ای طین اسود منتن- خیر لہ من ان یزحم منکبہ امرأۃ لا تحلّ لہ۔‘‘عورتوں کے ساتھ تنہائی اختیار کرنے سے بچو! اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار نہیں کرتا مگر ان کے درمیان شیطان داخل ہوجاتا ہے اور مٹی یا سیاہ بدبودار کیچڑ میں لتھڑا ہوا خنزیر کسی شخص سے ٹکرا جائے تو یہ
اس کے لئے اس سے بہتر ہے کہ اس کے کندھے ایسی عورت سے ٹکرائیں جو اس کے لئے حلال نہیں۔(1)
شیخ الاسلام شہاب الدین امام احمد بن حجر مکی شافعی عَلَیْہِ الرَّحْمَہ اپنی کتاب ’’الزواجر عن اقتراف الکبائر‘‘ میں ارشاد فرماتے ہیں ، اس کا ترجمہ ہے: ’’بعضوں نے اپنے ہاتھ کو کسی عورت کے ہاتھ پر رکھا تو ان دونوں کے ہاتھ چمٹ گئے اور لوگ انہیں جدا کرنے میں ناکام ہوگئے یہاں تک بعض علماءِ کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی نے ان کی رہنمائی فرمائی کہ وہ عہد کریں کہ ایسی نافرمانی کا اِرتکاب کبھی نہیں کریں گے اور اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں گڑگڑا کر صدقِ دل سے توبہ کریں پس انہوں نے ایسا کیا تو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے انہیں چھٹکارا عطا فرمایا۔ اور اساف اور نائلہ کا قصہ مشہور ہے کہ انہوں نے زنا کیا تو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے ان دونوں کو چہرہ مَسخ کرکے پتھر بنا دیا۔
تم یہ دیکھ کر دھوکا نہ کھاؤ کہ کوئی شخص نافرمانی کا مرتکب ہونے کے باوجود ابھی تک صحیح وسالم ہے اور اسے جلدی سزا نہیں ملتی عقل مند کیلئے مناسب نہیں کہ وہ اپنے نفس پر غرور کرے، اپنے نفس پر غرور کرنے والا اچھا نہیں اگرچہ وہ سلامت رہے کیونکہ عین ممکن ہے کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ تمہارے لئے سزا کو جلدی مقرر کردے جبکہ دوسروں کیلئے نہ کرے، کیونکہ اسے اس سے روکنے والا کوئی نہیں کہ کبھی بہت شنیع وقبیح چیز کے ساتھ جلدی سزا ہوجاتی ہے جیسے دل کا مَسخ ہونا، بارگاہِ حق میں حاضری سے دوری، ہدایت کے بعد گمراہی اور بارگاہِ خداوندی کی طرف متوجہ ہونے کے
بعد اعراض کرنا۔