اسلاماعمالمسائل

معذور کی تعریف اور احکام

معذور کا بیان

معذور کی تعریف اور احکام

مسئلہ۱: ہر وہ شخص جس کو کوئی ایسی بیماری ہو کہ ایک وقت پورا ایسا گزر گیا کہ وضو کے ساتھ نماز فرض ادا نہ کرسکا وہ معذور ہے، یعنی پورے وقت میں اتنی دیر بھی بیماری نہیں رُکی کہ وضو کے ساتھ فرض نماز ادا کرسکے۔ معذور کا حکم یہ ہے کہ وقت میں وضو کرلے اور آخر وقت تک جتنی نمازیں چاہے اس وضو سے پڑھے اس بیماری سے اُس کا وضو نہیں جاتا۔ جیسے قطرے کی بیماری یا دست یا ہوا خارج ہونا یا دُکھتی آنکھ سے پانی گرنا یا پھوڑے یا ناسور سے ہر وقت رَطوبت بہنا یا کان، ناف، پستان سے پانی نکلنا کہ یہ سب بیماریاں وضو توڑنے والی ہیں ان میں جب پورا ایک وقت ایسا گزر گیا کہ ہر چند کوشش کی مگر طہارت کے ساتھ نماز نہ پڑھ سکا تو عذر ثابت ہوگیا، جب عذر ثابت ہوگیا تو جب تک ہر نماز کے وقت میں ایک ایک بار بھی وہ چیز پائی جائے گی، معذور ہی رہے گا۔ مثلاً عورت کو نماز کا ایک پورا وقت ایسا گزر گیا جس میں اِستحاضہ نے اتنی مہلت نہیں دی کہ طہارت کرکے فرض پڑھ لیتی اور دوسرے وقت میں اتنی مہلت ملتی ہے کہ وضو کرکے نماز پڑھ لے۔ مگر اب اس دوسری نماز کے وقت میں بھی ایک آدھ دفعہ خون آجاتا ہے تو اب بھی معذور ہے، یعنی عذر ثابت ہونے کے بعد یہ ضروری نہیں ہے کہ آئندہ ہر وقت میں کثرت سے بار بار وضو توڑنے والی چیز پائی جائے، عذر ثابت ہونے کے لیے کثرت و تکرار درکار ہے، لیکن اتنی کثرت کہ ایک فرض بھی وضو کے ساتھ ادا نہ ہوسکے۔ بعد کی ہر نماز کے وقت میں اتنی کثرت ضروری نہیں ، بلکہ ایک بار بھی کافی ہے۔
مسئلہ۲: فرض نماز کا وقت گزر جانے سے معذور کا وضو جاتا رہتا ہے۔ جیسے کسی معذور نے عصر کے وقت وضو کیا تھا تو سورج ڈوبتے ہی وضو جاتا رہا اور کسی نے سورج نکلنے کے بعد وضو کیا تو جب تک ظہر کا وقت ختم نہ ہو وضو نہ جائے گا کہ ابھی تک کسی فرض نماز کا وقت نہیں گیا۔
مسئلہ۳: معذور کا وضو اس چیز سے نہیں جاتا جس کے سبب سے معذورہے، ہاں اگر کوئی دوسری چیز وضو توڑنے والی پائی گئی تو وضو جاتا رہا، مثلاً جس کو قطرے کا مرض ہو، ہوا نکلنے سے اُس کا وضو جاتا رہے گا اور جس کو ہوا نکلنے کا مرض ہے اس کا قطرہ نکلنے سے وضو جاتا رہے گا۔
مسئلہ۴: اگر کسی ترکیب سے عذر جاتا رہے یا اس میں کمی ہو جائے تو اس ترکیب کا کرنا فرض ہے مثلاً کھڑے ہو کر پڑھنے سے خون بہتا ہے اور بیٹھ کر پڑھے تو نہ بہے گا، تو بیٹھ کر پڑھنا فرض ہے۔
مسئلہ۵: معذور کو ایسا عذر ہے جس کے سبب سے کپڑے نجس ہوجاتے ہیں تو اگر ایک درہم سے زیادہ نجس ہوگیا اور جانتا ہے کہ اتنا موقع ہے کہ اسے دھو کر پاک کپڑوں سے نماز پڑھ لوں گا تو دھو کر نماز پڑھنا فرض ہے اور اگر جانتا ہے کہ نماز پڑھتے پڑھتے پھر اتنا ہی نجس ہوجائے گا تو دھونا ضروری نہیں اسی سے پڑھے اگرچہ جا نماز بھی آلودہ ہوجائے کچھ حرج نہیں اور اگر درہم کے برابر ہے اور دھوکر پڑھنے کا موقع ہے کہ نماز پڑھتے پڑھتے پھر اتنا ہی نجس نہ ہوجائے گا تو دھونا واجب ہے اور درہم سے کم ہے اور موقع ہے تودھونا سنت اور اگر موقع نہیں تو ہر صورت میں معاف ہے۔
مسئلہ۶: کسی زخم سے ایسی رَطوبت نکلے کہ بہے نہیں تونہ اِس کی وجہ سے وضو ٹوٹے نہ معذور ہو نہ وہ رَطوبت ناپاک ہے۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!