حضرت زنیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
کرامت
اندھی آنکھیں روشن ہوگئیں
یہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھرانے کی لونڈی تھیں ۔ اسلام کی حقانیت ان کے دل میں گھر کر گئی۔حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ اس وقت مسلمان نہیں ہوئے تھے جونہی حضرت زنیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے اپنے اسلام کا اعلان کیا تو حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ آپے سے باہر ہوگئے اورانہوں نے خود بھی ان کو خوب خوب مارااور ان کے گھر کے افراد بھی برابر مارتے رہے یہاں تک کہ مکہ کے کفار نے سربازاران کو اس قدر مارا کہ ضربات کے صدمات سے ان کی آنکھوں کی روشنی جاتی رہی اوریہ نابینا ہوگئیں ۔
اس کے بعد کفار مکہ نے طعنہ دینا شروع کیا کہ اے زنیرہ!چونکہ تم ہمارے معبودوں یعنی لات وعزیٰ کو برا بھلا کہتی تھیں اس لئے ہمارے ان بتوں نے تمہاری آنکھوں کی روشنی چھین لی ہے ۔ یہ خون کھولادینے والا طعنہ سن کر حضرت زنیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی رگوں میں اسلامی خون جو ش مارنے لگا اورانہوں نے کہا : ”ہرگزہرگزنہیں!
خدا کی قسم ! تمہارے لات وعزیٰ میں ہرگزہرگز یہ طاقت نہیں ہے کہ وہ میری آنکھوں کی روشنی چھین سکیں میرا اللہ جو وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗہے وہ جب چاہے گا میری آنکھوں میں روشنی آجائے گی ۔” ان الفاظ کا ان کی زبان مبارک سے نکلنا تھا کہ بالکل ایک دم ہی اچانک ان کی آنکھوں میں روشنی واپس آگئی۔ (1)
(حجۃ اللہ علی العالمین،ج۲،ص۸۷۶بحوالہ بیہقی وزرقانی علی المواہب ،ج۱،ص۲۷۰)
السلام علیکم
میرے معزز بھائی آپ نے جو اوپر حضرت زنیرہ کا واقعہ بیان کیا ہے وہ حضرت عمر کی لونڈی نہیں تھیں بلکہ وہ عمر بن ہشام یعنی ابو جھل کی لونڈی تھی براے مہربانی اس واقعہ کو صحیح تصدیق کے ساتھ شایع کریں
امید ہے اس پر آپ توجہ دیں گے۔