حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ
حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بھائی ہیں ۔ یہ قدیم الاسلام ہیں ۔ اکتیس آدمیوں کے مسلمان ہونے کے بعد یہ دامن اسلام میں آئے ا ورکفار مکہ کی ایذارسانیوں سے تنگ آکر رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی اجازت سے پہلے حبشہ کی طرف ہجرت کی پھر حبشہ سے کشتیوں پر سوار ہوکر مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کی اورخیبرمیں حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی خدمت عالیہ میں اس وقت پہنچے جب کہ خیبر فتح ہوچکا تھا اورحضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم مال غنیمت کو مجاہدین کے درمیان تقسیم فرما رہے تھے ۔ حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے جوش محبت میں ان سے معانقہ فرمایااورارشادفرمایا کہ میں اس بات کا فیصلہ نہیں کرسکتا کہ جنگ خیبر کی فتح سے مجھے زیادہ خوشی حاصل ہوئی یا اے جعفربن ابی طالب!رضی اللہ تعالیٰ عنہ تم مہاجرین حبشہ کی آمد سے زیادہ خوشی حاصل ہوئی ۔
یہ بہت ہی جانبازاوربہادر تھے اورنہایت ہی خوبصورت اوروجیہہ بھی۔ ۸ھ کی جنگ موتہ میں امیر لشکر ہونے کی حالت میں اکتالیس برس کی عمر میں شہادت سے سرفراز ہوئے ۔ اس جنگ میں سپہ سالارہونے کی و جہ سے لشکر اسلام کا جھنڈا ان
کے ہاتھ میں تھا۔ کفار نے تلوار کی مار سے ان کے دائیں ہاتھ کو شہید کردیا تو انہوں نے جھپٹ کر جھنڈے کو بائیں ہاتھ سے پکڑلیا جب بایاں ہاتھ بھی کٹ کر گرپڑا تو انہوں نے جھنڈے کو دونوں کٹے ہوئے بازوؤں سے تھام لیا۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہمانے فرمایا: جب ہم نے ان کی لاش مبارک کو اٹھایا تو ان کے جسم اطہر پر نوے زخم تھے مگر کوئی زخم بھی ان کے بدن کے پچھلے حصے پر نہیں لگاتھابلکہ تمام زخم ان کے بدن کے اگلے ہی حصہ پر تھے ۔ (1)
(اکمال صفحہ۵۸۹وحواشی بخاری وغیرہ)