تنگ دست مقروض کو مہلت دینے کی فضیلت
سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدارصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا : ایک شخص لوگو ں کو قرض دیا کرتا تھا اور اپنے خادم کوکہہ رکھا تھا کہ جب تو کسی تنگ دست کے پاس تقاضا کو جائے توا سے معاف کردے ، ہوسکتا ہے کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ہم کو معاف کر دے ، جب وہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکی بارگاہ میں حاضر ہوا تو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّنے اس کومعاف فرمادیا۔(بخاری، کتاب البیوع، باب من انظر معسرا، ۲/ ۱۲حدیث:۲۰۷۸)
(حکایت: 29)
مکان کی سیڑھی ٹوٹ گئی
منقول ہے کہ حضرت سیِّدُناقَیْس بن سعد بن عُبادہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما بیمار ہوئے تو ان کے دوست واَحباب نے ان کی عِیادت میں تاخیر کی ، آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کو بتایاگیا : چونکہ انہوں نے آپ کا قرض دینا ہے اس لئے وہ حیا کے باعث نہیں آئے ۔آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے فرمایا : اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اِس مال کو ذلیل و رُسوا کرے جو دوستوں کو ملاقات سے روک دیتاہے ، پھر ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ اعلان کردے کہ جس آدمی پر قیس بن سعد کا قرض ہو وہ اس سے بَری ہے ۔راوی کہتے ہیں : یہ سن کر شام تک ملاقات وعیادت کرنے والوں کی اتنی بھیڑ لگ گئی کہ آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے مکان کی سیڑھی ٹوٹ گئی ۔(احیاء علوم الدین، کتاب ذم البخل وذم حب المال، حکایات الأسخیاء۳/۳۰۹)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد