اِنسانی حور:
اِنسانی حور:
حضرت سیِّدُناانس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، رحمتِ عالمیان،سرورِ کون ومکان،سید ِ انس وجان، محبوبِ رحمن عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ فضیلت نشان ہے :”فاطمہ( رضی اللہ تعالیٰ عنہا) میرے جسم کا ٹکڑا ہے ، فاطمہ انسانی حور ہے ۔”
(صحیح البخاری ، کتاب فضائلِ اصحاب النبی،باب مناقب فاطمۃ،الحدیث۳۷۶۷،ص۳0۶)
(تاریخ بغداد،الرقم۷۷۲ ۶، غانم بن حمید بن یونس،ج۱۲،ص۳۲۸”انسیۃ” بدلہ ” آدمیۃ”)
مروی ہے،”حضرتِ سیِّدَتُناخدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ایک دن سرکارِ والاتبار،محبوبِ ربّ ِ غفار،دوعالم کے مالک ومختار باذنِ پروردْگار عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہ میں جنّتی پھل دیکھنے کی خواہش کی توحضرتِ سیِّدُنا جبرائیلِ امین علیہ السلام سیِّدُ الکونین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی خدمت میں جنت سے دو سیب لے کر حاضر ہوگئے اور عرض کی :اے محمد (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلَّم)! خدائے رحمن عَزَّوَجَلَّ جس نے ہر شے کا اندازہ رکھا، فرماتا ہے : ”ایک سیب آپ (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم) کھائیں اور دوسر ا خدیجہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کو کھلائیں پھر حقِ زوجیت ادا کریں، میں تم دونوں سے فاطمۃالزہراء کو پیدا کروں گا۔” چنانچہ، حضور نبئ مختار، محبوبِ غفّار عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے حضرتِ سیِّدُنا جبریلِ امین علیہ السلام کے کہنے کے مطابق عمل کیا۔”
جب کفار نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم سے کہا کہ ہمیں چاند دو ٹکڑے کر کے دکھائیں۔ ان دِنوں حضر ت سیِّدَتُنا خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکوحضرتِ سیِّدَتُنا فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہاکا حمل مبارک ٹھہر چکا تھا۔ حضرتِ سیِّدَتُنا خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: ”اس کی کتنی رسوائی ہے جس نے ہمارے آقا محمد صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو جھٹلایا۔ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم سب سے بہتر رسول اور نبی ہیں۔” تو حضرت سیِّدَتُنا فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہانے ان کے بطنِ اطہرسے ندا دی:”اے امی جان! آپ غمزدہ نہ ہوں اور نہ ہی ڈریں، بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ میرے والد ِمحترم کے ساتھ ہے۔”
جب مدتِ حمل پوری ہوئی اورحضرتِ سیِّدَتُنافاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی ولادت ہوئی تو ساری فضا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے چہرے کے نو ر سے منورہو گئی۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو جب جنت اور اس کی نعمتوں کا اشتیاق ہوتا تو حضر تِ سیِّدَتُنافاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بوسہ لے لیتے اور ان کی پاکیزہ خوشبو کو سونگھتے۔ اورجب ان کی پاکیزہ مہک سونگھتے تو فرماتے :”فاطمہ تو انسانی حور ہے۔”