اسلام
حضرت زید کی شہادت
حضرت زید بن دثنہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے قتل کا تماشہ دیکھنے کے لئے کفار قریش کثیر تعداد میں جمع ہو گئے جن میں ابو سفیان بھی تھے۔ جب ان کو سولی پر چڑھا کر قاتل نے تلوار ہاتھ میں لی تو ابو سفیان نے کہا کہ کیوں؟ اے زید! سچ کہنا،اگر اس وقت تمہاری جگہ محمد (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) اس طرح قتل کئے جاتے توکیا تم اس کو پسند کرتے؟ حضرت زید رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ابو سفیان کی اس طعنہ زنی کو سن کر تڑپ گئے اور جذبات سے بھری ہوئی آواز میں فرمایا کہ اے ابو سفیان! خدا کی قسم! میں اپنی جان کو قربان کر دینا
عزیز سمجھتا ہوں مگر میرے پیارے رسول صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے مقدس پاؤں کے تلوے میں ایک کانٹا بھی چبھ جائے۔ مجھے کبھی بھی یہ گوارا نہیں ہو سکتا۔ ؎
مجھے ہو ناز قسمت پر اگر نام محمد(صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) پر
یہ سر کٹ جائے اور تیرا کف پا اس کو ٹھکرائے
یہ سب کچھ ہے گوارا پر یہ مجھ سے ہو نہیں سکتا
کہ انکے پاؤں کے تلوے میں اک کانٹا بھی چبھ جائے
یہ سن کر ابو سفیان نے کہا کہ میں نے بڑے بڑے محبت کرنے والوں کو دیکھا ہے۔ مگر محمد (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) کے عاشقوں کی مثال نہیں مل سکتی۔ صفوان کے غلام ”نسطاس” نے تلوار سے ان کی گردن ماری۔(1)(زرقانی ج۲ ص۷۳)