اعمال

احساسِ ذمہ داری کیا ہے

احساسِ ذمہ داری

ایک دن خلیفۃ المسلمین فاروقِ ثانی حضرت سیدناعمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ محترمہ نے آپ سے عرض کی،” مجھے کچھ نصیحت فرمائیے ۔” تو

آپ نے فرمایا
”سنو!جب میں نے دیکھا کہ اس امت کے ہر سرخ و سفید کی ذمہ داری میرے کندھوں پر ڈال دی گئی ہے تومجھے فوراًدُور دراز کے شہروں اور زمین کے اطراف و اکناف میں رہنے والے بھوک کے مارے ہو ئے فقیروں ،بے سہارا مسافروں ،ستم رسیدہ لوگوں اور اس قسم کے دوسرے افراد کا خیال آیا اور میرے دل میں یہ احساس پیدا ہوا کہ قیامت کے دن اللہ عزوجل مجھ سے میری رعایا کے بارے میں باز پُرس فرمائے گا اور اللہ تعالیٰ کے پیارے حبیب ،حبیبِ لبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ان تمام لوگوں کے حق میں میرے خلاف بیان دینگے۔یہ سوچ کر میرے دل پر ایک خوف طاری ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں میراکو ئی عذر قبول نہیں فرمائے گا اور میں اپنے آقا و مولیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے حضور کسی قسم کی صفائی پیش نہیں کر سکوں گا ۔ یہ سوچ کر مجھے خود پر ترس آتا ہے اور میری آنکھوں سے آنسوؤں کا سمندر امنڈ آتا ہے۔ اس حقیقت کو میں جتنا یاد کر تا ہوں، میرا احساس اتنا ہی بڑھتا چلا جاتاہے۔”
پھر آپ نے اپنے بچوں کی امّی سے مخاطب ہوکر فرمایا،” اب آپکی مرضی ہے اس سے نصیحت حاصل کریں یا نہ کریں۔” (تاریخ الخلفاء،ص۱۸۹)

صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیبْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حضرت سیدنا امير المؤمنين عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ وہ ہستی ہیں جنہیں فاروق ِ ثانی کا لقب دیا جاتا ہے اور آپ کے دورِ خلافت کوبھی خلافتِ راشدہ میں شامل سمجھا جاتا ہے۔ پہلے پہل آپ نہایت عیش وعشرت کی زندگی بسر کیا کرتے تھے لیکن جب آپ منصبِ نگرانی پر متمکن ہو ئے تو تن دہی سے رعایا کی خدمت میں مصروف عمل ہو گئے ۔آپ
نے اپنی ذات اور ذہن کو مسلمانوں کی خیرخواہی کے لئے وقف کر رکھا تھا۔ دن بھرمدنی کام میں مصروف رہتے حتی کہ رات ہو جاتی مگر دن کا کام ختم نہ ہو تا،لہذا! رات گئے تک کام کر تے رہتے۔ جب آپ فارغ ہوجا تے تو اپنی ذاتی رقم سے خریدا ہوا چراغ منگواتے اور اس کی روشنی میں دورکعت نماز ادا فرماتے۔اس کے بعد گھٹنے کھڑے کر کے زمین پر بیٹھ جاتے اور اپنا سر دونوں ہتھیلیوں میں رکھ کر شدید گریہ وزاری فرماتے حتی کہ ساری رات اسی کیفیت میں گزر جاتی جبکہ دن میں آپ روزے سے ہوتے تھے۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!