اعمال

میں نے ویڈیو سینٹر کیوں بند کیا؟

میں نے ویڈیو سینٹر کیوں بند کیا؟

لانڈھی(باب المدینہ، کراچی)کے مقیم اسلامی بھائی کے بیان کا خُلاصہ ہے:

ہمارے علاقے میں ایک ویڈیو سینٹرکے باہر دعوتِ اسلامی سے وابستہ اسلامی بھائی اصلاحِ اُمّت کی کُڑھن میں موسمِ گرما کی حِدّت (تپش) اور موسمِ سرما کی شِدّت کی پروا کئے بغیر مُسْتَقِل مِزاجی سے چوک درس دیا کرتے تھے ۔اسلامی بھائی اس ویڈیوسینٹر کے مالک کو بھی درس میں شرکت کی دعوت دیتے رہتے لیکن وہ روزانہ مصروفیت کا کہہ کر معذرت کر لیتا بالآخر ایک دن چوک درس میں شرکت کر ہی لی۔ جب مبلغِ دعوتِ اسلامی نے درس شروع کیا تو خوفِ خدا اور عشقِ مُصطفٰے سے بھرپور الفاظ تاثیر کا تیر بن کر ان کے دل میں پیوست ہو گئے ۔ دل و دماغ پر چھائے غفلت کے پردے ہٹ گئے ۔ان پر چوک درس کی برکت سے فکرِ آخرت غالب آگئی۔ جب مبلغِ دعوتِ اسلامی نے انفرادی کوشش کرتے ہوئے انہیں دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع کی دعوت پیش کی تو فوراً راضی ہو گئے اور یوں وہ ہفتہ واراجتماع میں شرکت کرنےاور دیگر مدنی کاموں میں حصہ لینے لگے۔اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ تھوڑے ہی عرصے میں ان میں مُثبت تبدیلی آنے لگی۔انہوں نے اپنے تمام سابقہ گناہوں سے توبہ کرلی اور گُناہوں میں مبتلا کرنیوالا کاروبار (ویڈیوسینٹر)ختم کر دیاا ور دھاگہ،لیس کا کام شروع کر دیا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول کی برکت سے ویڈیو سینٹر کے مالک میں کیسی زبردست مُثبت تبدیلیاں رونما ہوئیں کہ

نہ صرف وہ نیک اجتماعات میں شرکت کرنے لگے بلکہ ویڈیو سینٹر جیسامذموم کاروبار بھی چھوڑ دیا۔یقیناً اگر سارے مُسلمان کاروبار اور دیگر مُعاملات میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی والے کام ترک کردیں اور اس کی یاد کو اپنےدل میں بسالیں تو کیا بعیدکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ ان کے رزق میں ایسی برکت عطا فرمادے کہ ان کے معاشی مسائل کا نام و نشان بھی باقی نہ رہے۔آئیے احادیثِ مُبارکہ کی روشنی میں ترقیِ معیشت اور رزق میں برکت سے مُتَعَلِّق تین مدنی پھول مُلاحظہ کیجئے۔

رزق میں برکت کے روحانی علاج

﴿1﴾نبیوں کے تاجْوَر، مَحبوبِ رَبِّ اکبرصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا: جس نے استغفارکو اپنے اوپر لازم کرلیا اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی ہر پریشانی دُور فرمائے گا اور ہر تنگی سے راحت عطافرمائے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطافرمائیگا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہو گا۔(1)
﴿2﴾ملفوظاتِ اعلیٰحضرت میں ہے:ایک صحابی(رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ)خدمتِ اقدس (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم)میں حاضر ہوئے اور عرض کی:دنیانے مجھ سے پیٹھ پھیرلی۔ فرمایا:کیا وہ تسبیح تمہیں یا دنہیں جو تسبیح ہے ملائکہ کی اور جس کی برکت سے روزی دی جاتی ہے ۔ خلقِ دنیا آئے گی تیرے پاس ذلیل وخوارہو کر، طلوعِ فجر کے ساتھ سوبار کہا کر ”سُبْحٰنَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ سَبْحٰنَ اللہِ الْعَظِیْم وَبِحَمْدِہٖ اَسْتَغْفِرُ اللہ“(2) اُن
صحابی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کو سات دن گزرے تھے کہ خدمتِ اقدس میں حاضر ہوکر عرض کی:”حضور! دنیا میرے پاس اس کثرت سے آئی، میں حیران ہوں کہاں اٹھاؤں کہا ں رکھوں ۔“(1)
﴿3﴾حضرت سَیِّدُنا سَہَلْ بن سَعَد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضورِ اَقْدَس شفیعِ روز ِمَحْشَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمتِ بابَرَکت میں حاضر ہوکر اپنی مفلسی کی شکایت کی۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا، جب تم گھر میں داخل ہوتوگھر والوں کو سلام کرو اور اگر کوئی نہ ہوتو مجھ پر سلام عرض کرو اور ایک بار قُلْ ھُوَاﷲشریف پڑھو۔ اس شخص نے ایسا ہی کیا پھر اﷲتعالیٰ نے اس کو اتنا مالا مال کردیا کہ اس نے اپنے ہمسایوں اور رشتہ داروں کی بھی خدمت کی۔(2)

اسلام میں نظریۂ زکوٰۃ

معاشی ترقی اور رزق میں برکت کا ایک بہترین طریقہ زکوٰۃ کی ادائیگی بھی ہے۔یاد رکھئے!زکوٰۃ اسلام کا بنیادی رُکن اور اہم ترین مالی عبادت ہے۔یہ ایسا خوبصورت نظام ہے جس کے ذریعے مُعاشرے کے نادار اور محتاج لوگوں کو مالی مدد ملتی ہے۔اگر سارے مالدار لوگ درست طریقے سے زکوٰۃ ادا کریں تو غربت و افلاس کا خاتمہ ہوجائے۔قرآن مجید، فرقانِ حمید میں زکوٰۃ ادا نہ کرنے والوں کے
بارے میں سخت وعید آئی ہے ، چنانچہ ارشادِ خداوندی ہے:
وَالَّذِیۡنَ یَکْنِزُوۡنَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ وَلَا یُنۡفِقُوۡنَہَا فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ ۙ فَبَشِّرْہُمۡ بِعَذَابٍ اَلِیۡمٍ ﴿ۙ۳۴﴾ (پ۱۰، التوبة:۳۴)
ترجَمۂ کنز الایمان: اور وہ کہ جوڑ کر رکھتے ہیں سونا اور چاندی اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں خوشخبری سناؤ دردناک عذاب کی۔
زکوٰۃ نہ دینے والوں کے بارےمیں تین احادیثِ مبارکہ ملاحظہ کیجئے:
(1) جوقوم زکوٰۃ نہ دے گی اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے قحط میں مبتلا فرمائے گا ۔(1)
(2) دوزخ میں سب سے پہلے تین شخص جائیں گے، اُن میں ایک وہ تونگر بھی ہے جو اپنے مال میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا حق (زکوٰۃ) ادا نہیں کرتا۔(2)
(3)جو شخص سونے چاندی کا مالک ہو اور اس کا حق ادا نہ کرے تو جب قیامت کا دن ہوگا اس کے لئے آگ کے پتھر بنائے جائیں گے ان پر جہنم کی آگ بھڑکائی جائے گی اور اُن سے اُس کی کروٹ ، پیشانی اور پیٹھ داغی جائے گی، جب ٹھنڈے ہونے پر آئیں گے پھر ویسے ہی کر دیے جائیں گے۔ یہ معاملہ اس دن کا ہے جس کی مقدار پچاس ہزار برس ہے یہاں تک کہ بندوں کے درمیان فیصلہ ہوجائے، اب وہ اپنی راہ دیکھے گا خواہ جنت کی طرف جائے یا جہنم کی طرف۔

مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1… ابن ماجه ،کتا ب الادب ،باب الاستغفار ،۴/۲۵۷، حدیث: ۳۸۱۹
2… لسان المیزان،حرف العین،۴/۳۰۴ ،حدیث:۵۱۰۰

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!