توبہ کرنے والے سب سے بہترین لوگ ہیں
توبہ کرنے والے سب سے بہترین لوگ ہیں
سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدارصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : خِیَارُکُمْ کُلُّ مُفَتَّنٍ تَوَّابٍیعنی تم سب میں بہتر ین وہ ہیں جو فتنوں میں مبتلاہو، توبہ کرتاہو ۔(مسند بزار، ۲/ ۲۸۰حدیث:۷۰۰)
توبہ خود توبہ کی محتاج ہے
علامہ ابنِ حجر عسقلانی علیہ رحمۃ اللّٰہ الوالی فرماتے ہیں : اس حدیثِ پاک کا مطلب یہ کہ بار بار گناہ ہوجانے کے بعدبار بار توبہ کرتے ہیں ، جب کبھی آدمی سے گناہ ہو تو فورا اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں توبہ کرے ، توبہ ایسی نہ ہوکہ صرف زبان پر اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ (ترجمہ : میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ سے معافی مانگتا ہوں ) ہو اور دل گناہوں پر اَڑا رہے ، ایسی توبہ خود توبہ کی محتاج ہے ۔(فتح الباری، کتاب التوحید، باب فی قول اللّٰہ تعالی’’یریدون ان یبدلوا کلام اللّٰہ ‘‘۱۴/ ۳۹۹)
سچی توبہ اللہ تعالٰی کی نعمت ہے
میرے آقااعلیٰ حضرت، امامِ اہلِسنّت، مجدِّدِ دین وملّت ، مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن’’فتاوی رضویہ شریف ‘‘میں ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں : سچی توبہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے وہ نفیس شی بنائی ہے کہ ہر گناہ کے اِزالہ کو کافی ووافی ہے ۔کوئی گناہ ایسانہیں کہ سچی توبہ کے بعد باقی رہے یہاں تک کہ شرک وکفر، سچی توبہ کے یہ معنی ہیں کہ گناہ پر اس لئے کہ وہ اس کے رب عَزَّوََجَلَّ کی نافرمانی تھی
نادم وپریشان ہو کر فورا چھوڑدے اور آئندہ کبھی اس گناہ کے پاس نہ جانے کا سچے دل سے پورا عزم (ارادہ)کرے جو چارہ کار اس کی تلافی کا اپنے ہاتھ میں ہو بجالائے مثلاً نماز روزے کے ترک یا غَصَب، سَرِقَہ، رشوت، رِبا (سُود)سے توبہ کی توصرف آئندہ کے لئے ان جرائم کا چھوڑدینا ہی کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ جو نماز روزے ناغہ کئے ان کی قضا کرے جو مال جس جس سے چھینا ، چرایا، رشوت، سود میں لیا انھیں اور وہ نہ رہے ہوں تو ان کے وارثوں کوواپس کردے یا معاف کرائے ، پتا نہ چلے توا تنا مال تصدُّق کردے اور دل میں نیت رکھے کہ وہ لوگ جب ملے اگرتصدُّق پرراضی نہ ہوئے اپنے پاس سے انھیں پھیردوں گا ۔(فتاوی رضویہ، ۲۱/ ۱۲۱)