اسلام

جانوروں کے جوٹھے کا بیان

    آدمی اور جن جانوروں کا گوشت حلال ہے ان کا جوٹھا پاک ہے جیسے بھیڑ’ بکری’گائے’ بھینس’ کبوتر’ فاختہ وغیرہ۔ (الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطہارۃ، الباب الثالث فی المیاہ، الفصل الثانی ،ج۱،ص۲۳)
جن جانوروں کا گوشت نہیں کھایا جاتا جیسے سور’ کتا’ شیر’ چیتا’ بھیڑیا’ گیدڑ’ ہاتھی بندر اور تمام شکاری چوپائے ان سبھوں کا جھوٹا ناپاک ہے۔     (درمختار مع ردالمحتار، کتاب الطہارۃ،مطلب فی السؤر،ج۱،ص۴۲۵)
گھروں اور بلوں میں رہنے والے جانور مثلاً بلی’ نیولا’ چوہا’ سانپ’ چھپکلی اور شکاری پرندے جیسے چیل’ کوا ‘ شکرا’ باز وغیرہ اور وہ مرغی جو ادھر ادھر پھرتی اور نجاستوں پر منہ ڈالتی ہو اور گائے بھینس جو غلیظ کھاتی ہو ان سب کا جھوٹا مکروہ ہے۔ (الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطہارۃ، الباب الثالث فی المیاہ، الفصل الثانی ،ج۱،ص۲۳.۲۴)
    گدھے اور خچر کا جھوٹا مشکوک ہے یعنی اس کے قابل وضو ہونے میں شک ہے لہٰذا اس سے وضو اور غسل نہیں ہو سکتا۔ لیکن اگر گدھے خچر کے جھوٹے کے سوا کوئی دوسرا پانی
موجود ہی نہ ہو اور نماز کا وقت آگیا تو چاہے کہ اسی پانی سے وضو کرے اور پھر تیمم کر کے نماز پڑھ لے اگر صرف وضو کیا اور تیمم نہیں کیا۔ یا صرف تیمم کیا اور وضو نہیں کیا تو نماز نہ ہوگی گھوڑے کا جھوٹا پاک ہے۔ اس سے وضو اور غسل جائز ہے۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطہارۃ، الباب الثالث فی المیاہ، الفصل الثانی ،ج۱،ص۲۳۔۲۴)
مسئلہ:۔جس جانور کا جھوٹا ناپاک ہے اس کا پسینہ اور لعاب بھی ناپاک ہے اور جس جانور کا جھوٹا مکروہ ہے اس کا پسینہ اور لعاب بھی مکروہ ہے اور جس کا جھوٹا پاک ہے اس کا پسینہ اور لعاب بھی پاک ہے۔
    (ردالمحتار،کتاب الطہارۃ، مطلب ست تورث النسیان،ج۱،ص۴۳۲)
مسئلہ:۔گدھے اور خچر کا پسینہ اگر کپڑے میں لگ جائے تو کپڑا پاک ہے چاہے کتنا ہی زیادہ لگا
ہو۔(ردالمحتار،کتاب الطہارۃ، مطلب ست تورث النسیان،ج۱،ص۴۳۳)
مسئلہ:۔پانی میں رہنے والے تمام جانوروں کا جھوٹا پاک ہے خواہ ان کی پیدائش پانی میں ہو جیسے مچھلی وغیرہ یا خشکی میں ہو جیسے کچھوا’ کیکڑا وغیرہ۔      (بہارشریعت،ج۱،ح۲،ص۹۹)
مسئلہ:۔کسی کے منہ سے اتنا خون نکلا کہ تھوک میں سرخی آگئی اور اس نے فوراً پانی پیا تو یہ جھوٹا پانی اور برتن دونوں ناپاک ہو گئے۔ یوں ہی کسی نے شراب پی کر فوراً پانی پیا۔ تو اس کا جھوٹا پانی نجس ہو گیا اور برتن بھی ناپاک ہوگیا۔     (بہارشریعت،ج۱،ح۲،ص۵۵)
مسئلہ:۔شرابی کی مونچھیں اگر بڑی ہوں کہ شراب مونچھوں میں لگی ہو تو جب تک وہ مونچھوں کو پاک نہ کرے جو پانی پئے گا وہ پانی اور برتن دونوں ناپاک ہو جائیں گے۔ (الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطہارۃ،الباب الثالث فی المیاہ،الفصل الثانی،ج۱،ص۲۳)
مسئلہ:۔ اگر بلی یا مرغی یا اتنا ہی جانور کنویں میں گر کر مر جائے اورپھولنے پھٹنے سے پہلے نکال لیا جائے تو چالیس ڈول پانی نکالنا واجب اورساٹھ ڈول پانی نکال دینا مستحب ہے اتنا پانی نکال دینے سے کنواں پاک ہوجائے گا۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!