شہید کا مقام و مرتبہ
شہید کا مقام و مرتبہ
(۱)’’عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِیکَرِبَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلشَّہِیدِ عِنْدَ اللَّہِ سِتُّ خِصَالٍ یُغْفَرُ لَہُ فِی أَوَّلِ دَفْعَۃٍ وَیُرَی مَقْعَدَہُ مِنَ الْجَنَّۃِ وَیُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَیَأْمَنُ مِنَ الْفَزَعِ الْأَکْبَرِ وَیُوضَعُ عَلَی رَأْسِہِ تَاجُ الْوَقَارِ الْیَاقُوتَۃ مِنْہَا خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا وَیُزَوَّجُ ثِنْتَیْنِ وَسَبْعِینَ زَوْجَۃً مِنَ الْحُورِ الْعِینِ وَیُشَفَّعُ فِی سَبْعِینَ مِنْ أَقْرِبَائِہِ‘‘۔ (1)
حضرت مقداد بن معدیکرب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسولِ کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم نے فرمایا کہ خدائے تعالیٰ کے تئیں شہید کے لیے چھ باتیں ہیں۔ پہلی ہی مرتبہ یعنی خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی اسے بخشا جائے گا۔ اوراس کاٹھکانہ جنت میں دکھایا جائے گا۔ عذابِ قبر سے محفوظ رکھا جائے گا۔ بڑی گھبراہٹ سے امن میں رہے گا۔ اس کے سر پر وقار کا ایسا تاج رکھا جائے گا کہ جس کا یاقوت دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے بہتر ہوگا۔ اس کے نکاح میں بڑی بڑی آنکھوں
والی بہتر(۷۲) حوریں دی جائیں گی۔ اور اس کے عزیزوں میں سے ستر(۷۰) آدمیوں کے لیے اس کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ (ترمذی، ابن ماجہ)
(۲)’’عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ الْقَتْلُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ یُکَفِّرُ کُلَّ شَیْئٍ إِلَّا الدَّیْنَ‘‘۔ (2)
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ا سے روایت ہے کہ نبی کر یم علیہ الصلوۃو السلام نے فرمایا کہ خدائے تعالیٰ کی راہ میں قتل کیا جانا قرض کے علاوہ ہر گناہ کو مٹا دیتا ہے ۔ (مسلم شریف)
(۳)’’عَنْ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ سَأَلَ اللَّہَ
حضرت سہل بن حنیف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسولِ کریم علیہ الصلاۃ والتسلیمنے فرمایا کہ جو شخص
الشَّہَادَۃَبِصِدْقٍ بَلَّغَہُ اللَّہُ مَنَازِلَ الشُّہَدَائِ وَإِنْ مَاتَ عَلَی فِرَاشِہِ‘‘۔ (1)
خدائے تعالیٰ سے سچے دل سے شہادت طلب کرے تو اللہ تعالیٰ اسے شہید کا مرتبہ عطا فرمادیتا ہے ۔ اگرچہ وہ اپنے بستر پر مرے ۔ (مسلم شریف)
(۴)’’عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ مَاتَ وَلَمْ یَغْزُ وَلَمْ یُحَدِّثْ بِہِ نَفْسَہُ مَاتَ عَلَی شُعْبَۃٍ مِنْ نِفَاقٍ‘‘(2)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ جو شخص مر گیا اور جہاد نہ کیا نہ جہاد کا خیال دل میں لایا تو اس کی موت نفاق کی ایک قسم پر ہوئی۔ (مسلم شریف)
(۵)’’عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ جَاہِدُوا الْمُشْرِکِینَ بِأَمْوَالِکُمْ وَأَنْفُسِکُمْ وَأَلْسِنَتِکُمْ‘‘۔ (3)
حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ نبی کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے فرمایا کہ اپنی جان و مال اور زبانوں کے ذریعہ مشرکین سے جہاد کرو۔ (ابوداود، نسائی)
(۶)’’ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الرَّجُلُ یُقَاتِلُ لِلْمَغْنَمِ وَالرَّجُلُ یُقَاتِلُ لِلذِّکْرِ وَالرَّجُلُ یُقَاتِلُ لِیُرَی مَکَانُہُ فَمَنْ فِی سَبِیلِ اللَّہِ؟ قَالَ مَنْ قَاتَلَ لِتَکُونَ کَلِمَۃُ اللَّہِ ہِیَ الْعُلْیَا فَہُوَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ‘‘۔ (4)
حضرت ابوموسی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ ایک شخص نے حضور کی بارگاہ میں حاضر ہو کر کہا کہ کوئی مالِ غنیمت کے لیے لڑتا ہے ، کوئی شہرت و ناموری کے لیے لڑتا ہے اور کوئی اپنی بہادری و شجاعت دکھانے کے لیے لڑتا ہے تو ان میں سے راہِ حق میں لڑنے والا کون ہے ؟ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا جو اس لیے لڑتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دین کا بول بالا ہو تو وہ مجاہد فی سبیل اللہ ہے ۔ (بخاری، مسلم)
٭…٭…٭…٭