اسلاماعمالمسائل

نماز کے باہر قرآن شریف پڑھنے کے احکام

نماز کے باہر قرآن شریف پڑھنے کے احکام

مسئلہ۲۵: قرآن شریف نہایت اچھی آواز سے پڑھنا چاہیے لیکن گانے کی طرح نہیں
کہ یہ ناجائز ہے بلکہ قواعد ِتجوید کی رعایت کرے۔ (درورد )
مسئلہ۲۶: قرآنِ مجید دیکھ کر پڑھنا زبانی پڑھنے سے افضل ہے۔ (عالمگیری) مستحب یہ ہے کہ باوُضو قبلہ ُرو اچھے کپڑے پہن کر تلاوت کرے اور تلاوت کے شروع میں اَعُوْذُ بِاللّٰہ پڑھنا مستحب ہے (1 ) اور سورۃ کے شروع میں بِسْمِ اللّٰہپڑھنا سنت ہے ورنہ مستحب اگر آیت پڑھنا چاہتا ہے اور اس آیت کے شروع میں ایسی ضمیر ہے جو اللّٰہ تعالیٰ کی طرف راجع ہے، جیسے ھُوَاللّٰہُ الَّذِیْ لَآاِلٰہَ اِلَّاھُو تو اِس صورت میں اَعُوْذُ بِاللّٰہ کے بعد بِسْمِ اللّٰہ پڑھنے کا استحباب مؤکد ہے۔ بیچ میں کوئی دنیوی کام کرے تو بِسْمِ اللّٰہ پھر پڑھ لے اور دینی کام کیا جیسے سلام کا جواب دیایا اَذان کا جواب دیا یا سُبْحَانَ اللّٰہ کہا یا کلمہ وغیرہ اَذکار پڑھے تو

اَعُوْذُ بِاللّٰہ پڑھنا اس کے ذمہ نہیں ۔ (غنیہ وغیرہ)
مسئلہ۲۷: سورۂ برأت تلاوت کے بیچ میں آئی تو بِسْمِ اللّٰہ پڑھنے کی ضرورت نہیں اور جو یہ مشہور ہے کہ اگر تلاوت کی ابتداء سورۂ برأت سے کرے تب بھی بِسْمِ اللّٰہ نہ پڑھے یہ بالکل غلط ہے اسی طرح یہ بھی بے اصل ہے کہ اس کے ابتداء میں تعوذ پڑھے درمیان تلاوت میں ۔ ( بہار شریعت)
مسئلہ۲۸: تین دن سے کم میں ایک ختم بہتر نہیں ۔ (عالمگیری)
مسئلہ۲۹: جب ختم ہو تو تین بار قُلْ هُوَ اللّٰهُ پڑھنا بہتر ہے۔
مسئلہ۳۰: لیٹ کرقرآن پڑھنے میں حر َج نہیں جب کہ پاؤں سمٹے ہوں اور منہ کھلا ہو یوہیں چلنے اور کام کرنے کی حالت میں بھی تلاوت جائز ہے، جب کہ دل نہ بٹے ورنہ مکروہ ہے۔ (غنیۃ)
مسئلہ۳۱: غسل خانہ اور نجاست کی جگہوں میں قرآنِ مجید پڑھنا ناجائز ہے (غنیۃ و بہار)
مسئلہ۳۲: جب آوازِ بلند سے قرآن شریف پڑھا جائے تو تمام حاضرین پر سننا فرض ہے جب کہ وہ مجمع سننے کی غرض سے حاضر ہو، ورنہ ایک کا سنناکافی ہے اگر چہ اَور اپنے کام میں ہوں ۔ ( غنیۃ ، فتاویٰ رضویہ، بہار شریعت)
مسئلہ۳۳: سب لوگ مجمع میں زور سے پڑھیں یہ حرام ہے اکثر عرس و فاتحہ کے موقع پر سب لوگ زور سے پڑھتے ہیں یہ حرام ہے۔ اگر چند آدمی پڑھنے والے ہوں تو حکم ہے کہ آہستہ پڑھیں ۔ ( درمختار و بہار وغیرہ)

مسئلہ۳۴: بازاروں میں اور جہاں لوگ کام میں لگے ہوں زور سے پڑھنا ناجائز ہے۔ لوگ اگر نہ سنیں گے تو گناہ پڑھنے والے پر ہے۔
مسئلہ۳۵: تلاوت کرنے میں کوئی معظم دینی بادشاہ اسلام یا عالم دین یا پیر استاد یا باپ آجائے تو تلاوت کرنے والا اس کی تعظیم کو کھڑا ہوسکتا ہے۔ ( غنیہ و بہار شریعت)
مسئلہ۳۶: جو شخص غلط پڑھتا ہو تو سننے والے پر واجب ہے کہ بتادے بشرطیکہ بتانے کی وجہ سے کینہ و حسد پیدا نہ ہو۔ (غنیہ بہار)

________________________________
1 – قانون شریعت کے دیگر نسخوں میں یہاں اَعُوْذُ بِاللّٰہ پڑھنا واجب لکھا ہے جو کہ درست نہیں۔ صحیح یہ ہے کہ تلاوت کے شروع میں اَعُوْذُ بِاللّٰہ پڑھنا مستحب ہے جیسا کہ فقیہ ملت حضرت علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فتاویٰ فیض الرسول میں فرماتے ہیں: ’’ تلاوت کے شروع میں اَعُوْذُ بِاللّٰہپڑھنا مستحب ہے واجب نہیں اور بے شک بہارِ شریعت میں واجب چھپا ہے جس پر غنیہ کا حوالہ ہے حالانکہ غنیہ مطبوعہ رحیمیہ ص۴۶۳ میں ہے : ’’ التعوّذ یستحب مرۃً واحدۃً مالم یفصل بعمل دنیوی۔‘‘ (یعنی ایک مرتبہ تعوذ پڑھنا مستحب ہے جب تک اس تلاوت میں کوئی دنیاوی کام حائل نہ ہو) تو معلوم ہوا کہ بہارِ شریعت میں بہت سے مسائل جو ناشرین کی غفلتوں کی وجہ سے غلط چھپ گئے ہیںاُن میں سے ایک یہ بھی ہے اور قانونِ شریعت، سنی بہشتی زیور اور جنتی زیورمیں بہار شریعت پر اعتماد کرکے واجب لکھ دیا گیامگر صحیح یہی ہے کہ اَعُوْذُ بِاللّٰہ پڑھنا مستحب ہے واجب نہیں جیسا کہ تفسیر خازن، جلداوّل، ص۱۴ میں ہے: ’’ یستحب لقاریٔ القرآن خارج الصلوۃ ان یتعوّذ ایضاً (یعنی نماز کے علاوہ قرآن پڑھنے والے کے لیے تعوذ پڑھنا مستحب ہے ) (فتاویٰ فیض الرسول، ۱/۳۵۱) ‘‘ لہٰذا ہم نے یہاں واجب کی جگہ مستحب لکھ کر تصحیح کردی ہے۔ اسی طرح مکتبۃ المدینہ سے بہار شریعت اور جنتی زیور بھی تصحیح کے ساتھ شائع کی گئی ہیں۔المدینۃ العلمیۃ

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!